۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
حکم اور فتوا میں فرق

حوزہ|یعنی اگر کسی مجتہد نے کوئی حکم جاری کر دیا، تو کوئی بھی مجتہد اس کی مخالفت کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

حکم اور فتوا میں فرق

فقہی اصطلاح میں "فتــوا"، فقــیہ کے ذریعے حکم خداوندی کے بیان کرنے کو کہا جاتا ہے؛ مثال کے طور پر کوئی مجتہد فتوا دیتا ہے کہ نماز میں تسبیحات اربعہ ایک بار پڑھنا واجب ہے۔ اور "حکم"، حکم شرعی کو ادا کرنا اور اس کا مصداق معین کرنا، نیز حکم شرعی کے موضوع کا تعین اور اس کی ادائیگی کا وقت اور جگہ اور اس کے انجام دینے یا ترک کرنے کو مصلحت کی بناء پر ضروری سمجھنا ہے۔ جس کی مخالفت کا حق دوسرے مجتہد اور مقلدین کو نہیں ہوگا۔

یعنی اگر کسی مجتہد نے کوئی حکم جاری کر دیا، تو کوئی بھی مجتہد اس کی مخالفت کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ جیسا کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والے کے مال کو بیچنے اور اس پر قیمت گذاری کا اس کے مالک کی اجازت کے بغیر کا حکم، حدود اور تعزیرات قائم کرنا و غیرہ۔۔۔۔

اور ان میں روشن ترین مثال تنباکو پر پابندی کا حکم ہے جو کہ میرزای شیرازی نے انجام دیا تھا جس کا مقصد انگریزوں کی اقتصادی اور سیاسی حاکمیت کو روکنا تھا۔

نقل از تفاوت و مشابھت ھا در احکام ص، 15،، القواعد و الفوائد،ج۱، ص۳۲۱، فرھنگ فقہ، ج۳، ص۳۶۷.

تبصرہ ارسال

You are replying to: .