۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
آیت الله مدرسی

حوزہ/ عراق کے معروف عالم دین آیت اللہ مدرسی نے انقلابِ اسلامی اور دیگر انقلابات میں فرق کو مذہب تشیع اور ولایتِ فقیہ قرار دیا اور کہا کہ ولایت فقیہ کا حامل ایک نظام ہے جس کی اہمیت سے آج بھی لوگ ناواقف ہیں، اگر ایران میں ولایتِ فقیہ کا نظام نہ ہوتا تو ایران کے اندرونی حالات بھی عراق اور شام کی طرح ہوتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزه علمیه خراسان ایران کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین علی خیاط نے آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی سے مشہد مقدس میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

اس ملاقات میں، آیت اللہ مدرسی نے دنیا بھر میں برپا ہونے والے انقلابات اور تحریکوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری اسلامی ایران، تمام تر دشمنیوں کے باوجود خدا کے لطف و کرم سے قائم ہے جبکہ بہت سی تحریکوں کا نام و نشان تک باقی نہیں ہے۔

انہوں نے انقلابِ اسلامی کی کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انقلابِ اسلامی عالمی سطح پر دین اسلام کا دفاع کر رہا ہے اور یہ دفاع دیگر ممالک سے تعلقات کا باعث بن رہا ہے۔

آیت اللہ مدرسی نے انقلابِ اسلامی اور دیگر تحریکوں میں فرق بیان کرتے ہوئے کہا کہ انقلابِ اسلامی اور دیگر انقلابات میں فرق، مذہب تشیع اور نظام ولایتِ فقیہ ہے۔ ہمارا مذہب، حسینی مذہب ہے جس کی خون سے آبیاری کی جاتی ہے۔

انہوں نے ولایتِ فقیہ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ولایت فقیہ کا حامل ایک نظام ہے جس کی اہمیت سے آج بھی لوگ ناواقف ہیں، اگر ایران میں ولایتِ فقیہ کا نظام نہ ہوتا تو ایران کے اندرونی حالات بھی عراق اور شام کی طرح ہوتے۔

آیت اللہ مدرسی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دینی مدارس، تلاش و کوشش اور محنت کرنے والے افراد کی تربیت کی جگہ ہے، لہٰذا ہمیں طلاب کی صلاحیتوں کو نکھارنا چاہیئے، کہا کہ طلاب کو گزشتہ ادوار میں بھی مشکلات کا سامنا رہتا تھا لیکن تقوی الٰہی سے آراستہ تھے لہٰذا آج بھی ہمیں طلاب میں تقویٰ الٰہی اور مقاومت کے جذبے کو پروان چڑھانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔

انہوں نے عراقی اور ایرانی دینی مدارس کی تاریخ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلوی خاندان نے حوزہ علمیه مشہد مقدس اور صدام نے حوزہ علمیه کربلا کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن گزشتہ علمائے کرام نے ہمیشہ اپنے زمانے کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے دینی مدارس کو تقویت دینے کی کوشش کی اور آج بھی اس روش پر چلنے کی ضرورت ہے۔

حوزه علمیه کربلائے معلٰی کے استاد اور عراقی معروف عالم دین آیت اللہ مدرسی نے دینی مدارس کے درمیان تعاون، ارتباط اور تبادلوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج مختلف ممالک کے درمیان سرحدی تعلقات میں بہتری آئی ہے لہٰذا دنیا میں دین اسلام کی تبلیغ اور ترویج کیلئے دوسرے ممالک میں دینی مدارس کی تأسیس کی جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .