۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
اسلاموفوبیا

حوزہ/ گزشتہ 6 ماہ کے دوران بعض یورپی ممالک میں کم از کم 6 مرتبہ قرآن پاک کی توہین کی گئی ہے، لیکن بعض مغربی حکومتیں، جو خود کو آزادی کا گہوارہ سمجھتی ہیں، آزادی اظہار رائے کے بہانے اس توہین حمایت کرتی ہیں اور توہین مقدسات کو جائز قرار دیتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ 6 ماہ کے دوران بعض یورپی ممالک میں کم از کم 6 مرتبہ قرآن پاک کی توہین کی گئی ہے، لیکن بعض مغربی حکومتیں، جو خود کو آزادی کا گہوارہ سمجھتی ہیں، آزادی اظہار رائے کے بہانے اس توہین حمایت کرتی ہیں اور توہین مقدسات کو جائز قرار دیتی ہیں۔

جمعرات 29 جولائی اور گزشتہ چند ہفتوں میں دوسری بار 37 سالہ عراقی نژاد سویڈش شہری "سالوان مومیکا" نے سویڈش پولیس کے تعاون سے قرآن پاک کی توہین کی، ای ایسا واقعہ جو عالم اسلام کے غم و غصے کا سبب بنا، ان سلسلہ وار گستاخیوں کے بعد ڈنمارک میں انتہائی دائیں بازو کے ایک گروپ نے کل (جمعہ) 21 جولائی کو ڈنمارک کے دارالحکومت "کوپن ہیگن" میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کر دیا۔

اس کارروائی کا جواز پیش کرتے ہوئے اس گروپ نے کہا کہ یہ حملہ بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پر قرآن جلانے والے مظاہرین کے حملے کے خلاف احتجاج میں کیا گیا، 20 جولائی جمعرات کی صبح عراقی عوام کے ایک گروپ نے سویڈن کی جانب سے قرآن پاک کو دوبارہ جلانے کی اجازت کے جواب میں بغداد میں ملکی سفارت خانے پر حملہ کیا اور اسے آگ لگا دی۔ عراقی سکیورٹی فورسز کی مداخلت کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے اور اس کے بعد بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے کی تمام سرگرمیاں معطل کر دی گئیں،سویڈن میں اس اشتعال انگیز کارروائی کے بعد عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے وزارت خارجہ کو حکم دیا کہ وہ اسٹاک ہوم سے عراقی سفیر کو واپس بلائے۔

عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد الصحاف نے کہا کہ عراقی سفیر کو اسٹاک ہوم سے واپس آنے کا حکم دے دیا گیا ہے اور بغداد میں سویڈن کے سفیر کو مطلع کر دیا گیا ہے اور تازہ ترین خبر کے مطابق سویڈش حکومت نے بغداد میں اپنے سفارت خانے کے عملے کو عراق سے باہر اور سٹاک ہوم منتقل کر دیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .