۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
ممبئی

حوزہ/ ممبئی شہر و مضافات کے مختلف علاقے عزاداری کے دوران ’ یاحسین ، یا حسین ‘ کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھے ہیں۔ اس جلوس کے دوران پولیس نے الرٹ جاری کیا تھا اور جلوس کے راستوں پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ممبئی شہر و مضافات کے مختلف علاقے عزاداری کے دوران ’ یاحسین ، یا حسین ‘ کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھے ہیں۔ اس جلوس کے دوران پولیس نے الرٹ جاری کیا تھا اور جلوس کے راستوں پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسکر کے حکم پر جلوس کی گزرگاہوں پر موجود درختوں کی شکستہ شاخیں اور برقی تار شہری ادارہ بی ایم سی کے تعاون سے ہٹائے گئے تھے، تاکہ کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے محفوظ رہا جاسکے۔ان حفاظتی اقدامات کے سبب جلوس تعزیہ داری اور عزاداری شہر میں پر امن طور پر اختتام پذیر ہوااور اس میں کوئی دقتیں پیش نہیں آئیں ۔

جنوبی ممبئی میں واقع زینبیہ امام باڑہ اور مغل مسجد سے حسینی فیڈریشن کے زیرِ اہتمام اور عُلماء و خطبہ کے زیرِ قیادت مرکزی جلوس عاشورہ نکالا گیا جس میں بڑی تعداد میں علماء نے شرکت کی جن میں مولانا سید نجیب زیدی ، مولانا سید عزیز حیدر، مولانا محسن ناصری، مولانا فرمان موسوی، مولانا محمد کراروی، مولانا غلام عسکری و دیگر علماء کرام اور بڑی تعداد میں لوگوں امام نے شرکت کی اور امام حسین علیہ السلام کا ماتم کیا ۔ جلوس کی گزرگاہوں پر روایتی انداز میں سبیلیں لگائی گئی تھیں اور یہ جلوس عزاداری اپنے مقررہ روٹ پاکموڈیا اسٹریٹ ،جے جے سےنور باغ ، ہنکوک پل ،مجگاوں سرکل سے گشت کرتا ہوا رحمت آباد قبرستان میں اختتام پذیر ہوا ۔ جہاں جلوس کے خاتمے پر شام غریباں کی مجلس کا انعقاد کیا گیا جسےمولانا یعسوب عباس نے خطاب کیا۔

جلوس کے راستوں پر ممبئی پولیس کی جانب سے سیکورٹی کا مناسب نظم کیا گیا تھا جس کی وجہ سے جلوس پر امن طور پر اپنی منزل پر پہنچے کے بعد ختم ہوا ۔ اس ماتمی جلوس میں علم داروں کے ساتھ نوجوان، بوڑھے، بچے اور خواتین بھی شریک تھیں۔یوم عاشورہ کے موقع پر جنوبی ممبئی کے علاوہ مضافاتی علاقوں میں بھی تعزیہ داری کے جلوس نکالے گئے ہیں۔ ان میں دھاراوی، سائن، جوگیشوری، اندھیری، ملاڈ مالونی سمیت دیگر علاقوں کے جلوس بھی شامل تھے جو اپنے مقررہ روٹ سے گزرنے کے بعد اختتام پذیر ہوا ۔ تعزیہ داری کے جلوس کے پیش نظر پولیس نے شہر کی کئی سڑکوں کو ایک جانب سے عارضی طور پر بند کردیا تھا وہیں کچھ سڑکیں دونوں جانب سے بھی بند کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئیں ہیں۔ یہ فیصلہ ٹریفک نظام کو جلوس تعزیہ داری سے متاثر ہونے کے بچانے کیلئے کیا گیا تھا اور بند کیے گئے راستوں پر ٹریفک متبادل راستوں کی سمت موڑا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق جنوبی ممبئی میں جے جے اور مجگاؤں کی طرف جانے والی سڑکوں کو ایک جانب سے بند کیا گیا تھا اور سواریوں کی آمدورفت دوسری جانب سے برقرار رکھی گئی تھی۔

ممبئی کے جلوس تعزیہ داری میں ہندو-مسلم اتحاد اور بھائی چارے کی مثالیں بھی نظر آئیں ہیں جہاں قابل ذکر تعداد میں برادران وطن نے جلوس تعزیہ داری میں شرکت کی ہے۔ جلوس کے روٹ اور شاہراہوں پر پولیس نے شرپسندوں سے نمٹنے کیلئے ضروری اقدامات بھی کیے تھے۔پولیس کو بھی الرٹ رہنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے اور سوشل میڈیا پر بھی پولیس نظر رکھ رہی تھی۔

ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر نے جلوس عزا اور تعزیہ داری کے پرامن اختتام پر مسلمانوں کے تعاون کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ شرکائے جلوس کے تعاون سے جلوس پرامن طور سے اختتام کو پہنچا ۔ ممبئی کے مضافاتی علاقہ ساکی ناکہ اور جری مری میں بھی جلوس تعزیہ داری اپنے روایتی شاہراہوں پر نکالا گیا تھا۔ یہ جلوس جری مری سے گشت کرتا ہوا بیل بازار اور دیگر شاہراہوں سے گزرتا ہوا جری مری پر اختتام پذیر ہوا تھا۔ بیل بازار میں جلوس تعزیہ داری میں برادران وطن نے اپنے گھروں سے نکل کر تعزیہ داری کا احترام کرتے ہوئے جلوس میں شرکت کی ہے۔اس کے علاوہ دھاراوی،گوونڈی شیواجی نگر بھی جلوس تعزیہ داری نکالا گیا ہے۔ ان مقامات پر بھی سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے تاکہ جلوس کے دوران شرپسند کسی بھی قسم کی کوئی شر انگیزی یا شرپسندی کا مظاہرہ نہ کرسکیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .