۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
آیت الله کاظم صدیقی

حوزه/ امام جمعہ تہران آیت اللہ کاظم صدیقی نے کہا کہ مزاحمتی محاذ اور حاج قاسم سلیمانی کے تربیت یافتہ مجاہدین کا طوفان الاقصیٰ آپریشن؛ بین الاقوامی سطح پر اور رائے عامہ میں قابلِ قبول اور جائز آپریشن ہے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے امام جمعہ آیت اللہ کاظم صدیقی نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں جنگ بدر میں مسلمانوں کی نمایاں کامیابی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی نعمتوں کی طرف توجہ دینا تقویٰ کی علامت ہے۔ جنگوں میں دشمن پر فتح و کامرانی، اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے جو آج بھی مسلمانوں کے شامل حال ہورہی ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حالات سے بے خبر افراد کہتے ہیں کہ حماس نے غاصب صہیونیوں پر پہلے حملہ کیا، یہ قرآنی آیات سے لاعلمی کی علامت ہے۔ اللہ تعالٰی نے ظالموں اور قاتلوں سے جنگ کرنے کا حکم دیا ہے، جب تک کوئی قوم جنگجو نہ ہو وہ دوسروں کے حملوں کا شکار ہوتی رہے گی۔

آیت اللہ صدیقی نے مزید کہا کہ مقاومتی محاذ نے دفاع کیا ہے، جبکہ غاصب صہیونی مسلح ہیں، جن کی اپنی حکومت ہے اور یہ لوگ جیلوں میں بھی جنگ کی تربیت دیتے ہیں، اگر ان کو موقع دیا جائے تو سب چیرپھاڑ دیں گے، لہٰذا ان پر حملہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جائز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظلم پر خاموش رہنے سے ظالم مزید طاقتور ہو جائے گا۔ غاصب صہیونیوں نے فلسطینیوں کو 70 سال سے محاصرے میں رکھا ہے، اس کے باوجود غاصب صہیونی وزیراعظم آج بھی فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

امام جمعہ تہران نے کہا کہ آج امریکہ اور غاصب صہیونی حکومت سے دنیا والے سب سے زیادہ نفرت کرتے ہیں۔ مسجد اقصٰی دنیا کی مقدس ترین جگہوں میں سے ایک ہے۔ اگر فلسطینی اس کی حفاظت نہ کریں تو غاصب صہیونی اس مقدس مقام کو تباہ کردیں گے۔ دین اسلام میں مسجد اور ثقافتی مراکز کے دفاع کیلئے جنگ جائز ہے۔

انہوں نے طوفان الاقصیٰ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صہیونی کروڑوں ڈالر سے تیار شدہ دیواروں کے پیچھے خود کو محفوظ تصور کررہے تھے۔ امریکہ اور یورپی ممالک کا جدید ترین نظام ہر روز ان کی سیکورٹی کو یقینی بناتا تھا، لیکن دنیا نے دیکھ لیا کہ مجاہدین نے مختصر مدت میں ان دیواروں اور سیکورٹی حصار کو توڑ کر 5000 میزائل فائر کئے اور 1500 کو ہلاک، جبکہ متعدد غاصب صہیونیوں کو گرفتار کرلیا۔

آیت اللہ صدیقی نے مزید کہا کہ ایک ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والی دیوار کاغذ کا ٹکڑا ثابت ہوئی۔ امریکہ اور برطانیہ کے حکمران تل ابیب جاکر غاصب صہیونی حواس باختہ حکام کو دلاسہ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حقیقت میں اللہ سے جنگ کررہے ہیں۔ اللہ کی مدد ہمارے ساتھ ہے، ہمیں جہاد اور جد و جہد سے کوتاہی نہیں کرنی چاہیئے۔ رہبرِ انقلابِ اسلامی نے فرمایا: میں مجاہدین کے ہاتھوں کا بوسہ لیتا ہوں۔ درحقیقت مجاہدین نے غاصب صہیونیوں کو وہ سبق سکھایا ہے جو وہ کبھی نہیں بھولیں گے۔

امام جمعہ تہران نے کہا کہ دشمن نے غزہ میں بچوں اور خواتین سمیت بے گناہ لوگوں پر حملہ کیا، جو کہ ایک انسانی المیہ ہے۔ غاصب اسرائیل نے کیمپ میں موجود بے گناہ لوگوں کو بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں آج دنیا میں غاصب صہیونی حکومت اور اس کے حامی سب سے زیادہ منفور ہو چکے ہیں۔

آیت اللہ صدیقی نے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کی خاموشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان اداروں کو اپنی کارکردگی پر شرم آنی چاہیئے۔

امام جمعہ تہران نے امریکی شیطانی پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے جنگل کے قانون کے تحت، چار مرتبہ سیکورٹی کونسل میں قراردادوں کو ویٹو کردیا ہے اور غزہ کے عوام پر پانی، بجلی بند اور دوائی کی فراہمی کو نیز روک دیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .