حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے یکساں قومی نصاب کے نام پر نافذ کیے گئے تعلیمی نصاب کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اہل تشیع کے تحفظات دور کیے بغیر مروجہ نصاب یکساں نہیں کہلا سکتا، یہ متنازع ہی رہے گا۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے بیانیہ میں آیا ہے کہ متنازعہ نصاب قومی نہیں، مسلکی ہے۔ جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا، واپس لیا جائے۔ ایسا نصاب تشکیل دیا جائے جو اسلامی کہلائے اور تمام مکاتب فکر کو قابل قبول ہو۔
رپورٹ کے مطابق رئیس الوفاق المدارس علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی کی زیر صدارت جامعہ المنتظر میں منعقد ہونیوالے اجلاس میں یکساں قومی نصاب کا جائزہ لیا گیا اور اب تک ہونیوالی پیشرفت بارے اجلاس کو بریفنگ دی گئی۔
مجلس اعلیٰ اور مرکزی کابینہ کے مشترکہ اجلاس کو بتایا گیا کہ مکتب اہل بیتؑ کے تعلیمی نصاب پر تحفظات بارے صدر مملکت، وزیراعظم، چاروں وزرائے اعلیٰ اور گورنرز کو خطوط تحریر کر کے ملت جعفریہ میں پائی جانیوالی تشویش سے آگاہ کیا گیا، مگر ملک میں جاری سیاسی بحران، بے یقینی اور حکومتوں کی تبدیلی کی وجہ سے کوئی حتمی پیشرفت نہ ہو سکی۔
اجلاس نے صدیوں سے مروجہ "درود پاک میں تبدیلی" کو بھی مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ پارلیمنٹ کو صدیوں سے طے شدہ مذہبی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیئے گئے درود میں پارلیمنٹ کی قرارداد کے ذریعے نہ اضافہ کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی تحریف، مگر افسوس گزشتہ دور حکومت میں اضافہ ہوا اور تخفیف بھی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ تعلیمی نصاب پر اہل تشیع کی طرح اہلسنت کے بھی تحفظات ہیں۔ نئے نصاب میں احادیث مبارکہ میں تحریف کی گئی ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کرتے۔ نئے متنازعہ نصاب سے اسلامی تاریخ کے حقائق کو بگاڑنے کی سازش کی گئی ہے۔ یہ سنگین غلطی ہے اور آئندہ نسل کو برباد کرنے کی سازش ہے۔ جب تمام مکاتب فکر کا تعلیمی نصاب پر اتفاق نہیں تو اسے قومی کہا جا سکتا ہے اور نہ ہی یکساں، لیکن اس کے باوجود اسے آئندہ نسلوں پر مسلط کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں شیعہ قومی تنظیموں سے تعلیمی نصاب پر ردعمل دینے کی اپیل کی گئی جبکہ ملک بھر میں آئمہ جمعہ و جماعت خطبات جمعہ اور دیگر اجتماعات میں متنازعہ نصاب کے خلاف عوام کو آگاہی دیں گے، تاکہ رائے عامہ ہموار کی جا سکے۔
قابل ذکر ہے کہ اجلاس میں مولانا محمد افضل حیدری، مولانا شبیر حسن میثمی، مولانا رضی جعفر نقوی، مولانا رمضان توقیر، مولانا ڈاکٹر سید محمد نجفی، مولانا محمد تحسین، مولانا انیس الحسنین خان، مولانا لعل حسین توحیدی، مولانا فیاض نقوی، مولانا عبدالمجید بہشتی، مولانا خورشید انور جوادی، مولانا محمد محسن مہدوی، مولانا اعجاز حسین شاکری اور مولانا محمد حسن نقوی شریک ہوئے۔