حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی تحریک حزب اللہ کے با خبر ذرائع نے آج بروز بدھ 22 نومبر الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: غزہ جنگ بندی معاہدے اور حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں ہمارا کوئی کردار نہیں تھا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس باخبر ذریعے نے مزید تاکید کرتے ہوئے کہا: جنوبی لبنان ایک ایسا محاذ ہے جو غزہ کی پٹی کی حمایت کرتا ہے اور اگر وہاں جنگ رک گئی تو ہماری لبنانی افواج بھی پیچھے ہٹ جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا: اگر صیہونی فوج اس پر عمل کرتی ہے تو حزب اللہ اعلان کردہ جنگ بندی پر کاربند رہے گی، تاہم، جنگ بندی کے دوران صہیونیوں کی طرف سے جنوبی لبنان یا غزہ کی پٹی میں اگر تنازعات ہوتے ہیں تو حزب اللہ اس کا منہ توڑ جواب دے گی۔
صہونی حکومت کی فوج نے آج اعلان کیا کہ اس کے جنگجوؤں نے حزب اللہ لبنان کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے اور صیہونی توپ خانے نے جنوبی لبنان کے مغربی حصے میں واقع "وادی حامول" علاقے پر بمباری کی ہے۔
اس کے ایک گھنٹے بعد حزب اللہ نے اعلان کیا کہ اس نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے شمال میں دو فوجی چھاونی کو نشانہ بنایا ہے اور دونوں کارروائیوں میں صہیونیوں کو یقینی طور پر جانی نقصان پہنچایا ہے۔
لبنان کی تحریک حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے آج صبح تحریک حماس کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں مزاحمتی محاذوں بالخصوص غزہ کی پٹی میں دستیاب پوزیشنوں اور سہولیات کا جائزہ لیا اور فتح حاصل ہونے تک تعاون کے جاری رہنے پر تاکید کی۔