۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
1

حوزہ/ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے سینئر مشیر نے اپنے دورہ لبنان کے دوران مزاحمتی تحریک حزب اللہ سے درخواست کی کہ وہ غزہ کی پٹی کے ساتھ صیہونی حکومت کی جنگ میں شامل نہ ہوں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک کی طرف سے صیہونی حکومت کو غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ اور حملوں کو جاری رکھنے کے نتائج کے سلسلے میں وارننگ کے بعد اب یہ پتہ چلا ہے کہ امریکہ نے حزب اللہ سے کہا ہے کہ وہ ان تنازعات میں شامل نہ ہو۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر نے اپنے دورہ لبنان کے دوران حزب اللہ مزاحمتی تحریک کے نام ایک بالواسطہ پیغام میں ان سے غزہ کی پٹی کے ساتھ صیہونی حکومت کی جنگ میں شامل نہ ہونے کی درخواست کی ہے۔

نیوز سائٹ Axios نے آج صبح امریکی حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ " اموس ہوچسٹین "، جو کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے مشیر ہیں، انہوں نے گزشتہ ہفتے لبنان کا سفر کیا اور پارلیمنٹ کے اسپیکر اور اس ملک کے دیگر حکام نے نبیہ بری کے ذریعے حزب اللہ کو پیغام بھیجا ہے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے وبسائٹ Axios کو اس سفر کے بارے میں بتایا: ہوچسٹین نے تاکید کی کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ غزہ کی جنگ لبنان تک پھیلے اور لبنان اسرائیل سرحد (مقبوضہ فلسطین) پر امن بحال کرنا لبنان اور اسرائیل کی ترجیحات میں سرفہرست ہونا چاہیے۔

اس ویب سائٹ نے مزید دو باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا خیال ہے کہ ہوچسٹین کے دورے کے بعد لبنانی حکومت، عوام اور حزب اللہ، صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ شروع کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے Axios کو بتایا: بائیڈن انتظامیہ کے اہلکار خوش ہیں کہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے اپنی حالیہ تقریر میں حملوں میں اضافے اور اسرائیل کے ساتھ تنازعات میں اضافے کا مطالبہ نہیں کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .