۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
انوار الحق

حوزہ/ پاکستان کے وزیراعظم نے اعلان کیا کہ اس سال غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس ملک میں نئے سال کی تقریبات نہیں منائی جائیں گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے گزشتہ شب (جمعرات) کو ایک ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس سال غزہ کے عوام کی خاطر نئے سال کی تقریبات اور جشن پر پابندی ہے۔

انہوں نے پاکستانی عوام سے اس ہدایت کی مکمل تعمیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا: غزہ میں ہونے والی نسل کشی اور ظلم و بربریت کی وجہ سے پاکستان کے تمام لوگ اور امت اسلامیہ فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ اور مغربی کنارے میں معصوم بچوں کے قتل و غارت کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

پاکستان کے نگراں وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ان کے ملک نے غزہ میں خونریزی روکنے اور فلسطینیوں کے دفاع کے لیے بین الاقوامی اجلاسوں میں آواز اٹھائی ہے، ان کے مطابق اسلام آباد فلسطینیوں کی مدد، غزہ سے زخمیوں کو نکالنے اور ان کے علاج کے لیے مصر اور اردن کے ساتھ رابطے میں ہے۔

اسی طرح شارجہ پولیس نے گزشتہ روز ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نئے سال کے موقع پر کسی قسم کی آتش بازی جشن منعقد کرنا ممنوع ہے۔

شارجہ پولیس نے کہا: "تمام اداروں اور تمام لوگوں کو اس سلسلے میں تعاون کرنا چاہیے اور اس حکم کا پابند ہونا چاہیے، شارجہ پولیس نے مزید کہا کہ جو بھی اس حکم کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، اسی طرح عراق کے بعض چرچ نے بھی نئے سال کی تقریبات کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • محمدشاهد شیرازی IR 22:58 - 2023/12/29
    0 0
    بے غیرتی اور بے حیایی کی انتہا ہے اس نگران کی جو اتنا ظلم ہوا اسوقت کس سوراخ میں گھسا ہوا تھا۔جب پوری دنیا گلے پھاڑ پھاڑ کر کہہ رہی تھی کہ ایسا ہورہا ہے غزہ کے مسلمانوں اور مظلومین سے تو تو نے بھی اسیطرح کی بربریت اپنے ملک میں شروع کروا دی۔ کوئی قدم پیچھے نہیں چھوڑا۔ ہرموڑ ہرموقع پر عورتوں بوڑھوں بچوں اور بچیوں کی عزت تار تار کروائی اسی فرعون اور یہودیوں کے پیٹھو کے کہنے پر اب تو ایسا کررہا ہے سارے یہودیوں کے بچے جو نامشروع ہیں جن میں پی ڈی ایم کا سب سے بڑا بچا ڈیزل ہے اسکی من مانی پر اور نازو،شبو،مارو ایک ،مارو دو کس کس کنجری کا نام لوں جس کی دلے گیری کرکر کے تو نے اپنی عوام پر ظلم و بربریت کے نئے سے نئے باپ ملکی تاریخ میں رقم کیئے۔ اب آیا تو بڑا ہمدرد عزہ کے مسلمانوں کا۔ تجھ جیسے طفیلئے کی ضرورت ہی نہیں ہے غزہ کے مسلمانوں کو تو سنبھال کے رکھ اپنی ہمدردی اور یہ حرامی پن۔ اس سے تو اچھا انہی نے کیا جو سرے سے دشمن تھے اور کھلے عام تھے انہوں نے بھی جو غزہ کے لئے کیا وہ قابل ستائش تھا لیکن تو انہی کے کہنے پر آج تک جو حرام زادگی کرتا رہا اس سے سبق سیکھ لینا چاہیے تھا۔ سعودی عرب دبئی عرب امارات اور باقی عرب ممالک۔ اس کے علاوہ وہی امریکہ اور لندن جن کے ٹکڑوں پر تم پلتے ہو اور پل رہے ہو وہاں کی عوام بھی اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔ لیکن تو نے بجائے کچھ کرنے سے تو رہا بلکہ ایک نیا محاذ اسرائیل و غزہ پاکستان میں بناکر رکھ دیا تھا اور ہے۔ جہاں کسی کی عزت جان مال بچے کوئی محفوظ نہیں ہے لوگ بھوک سے خودکشیاں، مائیں بچوں کے پیٹ پالنے کے لئے اپنی عزتوں کو سربازار بیچنے پر مجبور ہوگئیں باپ اپنے اعضائے بدن یاپھر خودکشی پر مجبور کیا نہیں کیا۔ ظالم کی دادرسی کی مظلوم کو سربازار ننگا کیا۔ گناہگار کو اعزاز اور عزت و حکمرانی دی اور مظلوم و باغیرت و وطن پر مرمٹنے والوں کو تختہ دار پر۔ بیت المال پر ڈاکہ ڈالنے والے حاجی اور بچانے والوں کو شیطان و اسرائیلی ایجنٹ، ملک کے رکھوالے دشمن اور ملکی غداروں کو تخت اور اقتدار اور اعلی انتظامی عہدہ ملا دیا کیا کیا داستان بتائیں۔ اس نظام اور ان کے رکھولوں کے کسی بھی کام اور عمل پر یقین کرنا بہت بڑی بھول ہوگی کیونکہ یہ انکی ایک نئی کارستانی ہوگی کوئی نیا طریقہ ہوگا ڈاکہ ڈالنے کا۔ کیونکہ شیطان کسی بھی صورت میں روز ازل سے لے کر آج تک دوست نہیں رہا تو۔۔۔۔