۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
تعزیتی اجلاس بیاد محسن ملت

حوزہ/ سکَردو: مفسر قرآن، مفکر، مدبر، استاد العلماء، محسن ملت علامہ شیخ محسن علی نجفی طاب ثراہ کی تجلیل و تکریم کے لئے بَلتستان کی معروف دینی درسگاہ جامعۃالنجف سکَردو میں قرآن خوانی اور تعزیتی ریفرنس کا انعقاد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سکَردو/ مفسر قرآن، مفکر، مدبر، استاد العلماء، محسن ملت علامہ شیخ محسن علی نجفی طاب ثراہ کی تجلیل و تکریم کے لئے بَلتستان کی معروف دینی درسگاہ جامعۃالنجف سکَردو میں قرآن خوانی اور تعزیتی ریفرنس کا انعقاد ہوا۔

علامہ شیخ محسن علی نجفی نے اپنی لازوال خدمات کے ذریعے محسن ملت ہونے کا ثبوت پیش کیا، مقررین

تفصیلات کے مطابق، پروگرام کا آغاز تلاوت پاک سے ہوا۔ جس کا شرف حافظ علی کاظم نے حاصل کیا۔ جامعہ ہذا کے طالب علم سید امتیاز حسینی نے سلام پیش کیا۔ جامعۃ النجف کے استاد آغا سید محمد علی شاہ الحسینی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ محسن ملت جامع شخصیت کے مالک تھے۔ تعلیم، تحقیق، صحت اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں آپ نے ایسی گراں قدر خدمات انجام دیں جن کی مثال ہمیں ڈھونڈنے سے نہیں ملتی۔ آپ کے علمی نظریات پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

علامہ شیخ محسن علی نجفی نے اپنی لازوال خدمات کے ذریعے محسن ملت ہونے کا ثبوت پیش کیا، مقررین

جی بی کے نامور دانشور، مصنف و صحافی جناب محمد قاسم نسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ علامہ شیخ محسن علی نجفی نے اپنی لازوال خدمات کے ذریعے محسن ملت ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ آپ اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔ دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے آپ نے مدینہ اہل بیت سکردو قائم کیا جس میں ہزاروں یتیموں، غریبوں، مسکینوں اور بے نواؤں کے لیے محترمانہ قیام و طعام کا بندوبست ہونے کے ساتھ انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے معیاری تعلیم اور مختلف مہارتیں سکھانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

بلتستان کے مشہور سماجی شخصیت و امامیہ آرگنائزیشن بلتستان کے سابق ناظم جناب ماسٹر مسلم حسین نے کہا کہ علامہ شیخ محسن علی نجفی بلتستان میں عصری تعلیم کے فروغ کے لیے پبلک اسکول سسٹم کے بانی ہیں۔ جسے اسوہ پبلک اسکول سسٹم کا نام دیا جاتا ہے۔

معروف شاعر و شفقت پبلک اسکول کے بانی بابائے بلتی جناب اخوند محمد حسین حکیم نے محسن ملت کے بارے میں بلتی زبان میں اپنے پرمغز اشعار پیش کئے۔

مزید تصاویر دیکھیں: علامہ شیخ محسن علی نجفی طاب ثراہ کی تجلیل و تکریم کے لئے جامعۃ النجف سکَردو بَلتستان میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد

معروف اسکالر، ماہر تعلیم و امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن گلگت بلتستان کے سابق صدر جناب سید محمد ہادی نے کہا کہ شیخ محسن علی نجفی ایک ملت ساز، انسان ساز اور تنظیم ساز شخصیت تھے۔ ملک میں تمام دینی جماعتوں کی بنیاد میں آپ کی فکر اور معاونت شامل حال رہی ہیں۔ عصری تعلیم و ہنر کے فروغ میں آپ پاکستان میں آیت اللہ موسیٰ صدر کے ثانی تھے۔

علامہ شیخ محسن علی نجفی نے اپنی لازوال خدمات کے ذریعے محسن ملت ہونے کا ثبوت پیش کیا، مقررین

معتبر عالم دین، مدرس، مفکر و دانشور حجۃ الاسلام سید مصطفیٰ شاہ الموسوی نے کہا کہ کوئی بھی انقلاب فکری انقلاب کے بغیر ممکن نہیں۔ محسن ملت نے اپنی تحقیقات و تالیفات کے ذریعے معاشرے کی فکری ضروریات اور تقاضوں کے عین مطابق اعلیٰ افکار پیش کرکے فکری انقلاب کی راہیں ہموار کیں۔

علامہ شیخ محسن علی نجفی نے اپنی لازوال خدمات کے ذریعے محسن ملت ہونے کا ثبوت پیش کیا، مقررین

نائب امام جمعہ سکَردو و انجمن امامیہ بَلتستان کے صدرحجۃ الاسلام آغا سید باقر الحسینی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ محسن ملت کے سانحہ ارتحال پر میں اتنا مغموم ہوں کہ مجھے سورج کی روشنی ماند پڑتی محسوس ہو رہی ہے۔ آج ملت تشیع پاکستان یتیم ہوگئی ہے۔ آپ نے ملت کا شیرازہ بکھرنے نہیں دیا۔ آپ ملت کی ہر مشکل کو فوری درک بھی کرتے تھے اور اسے حل بھی کرتے تھے۔

علامہ شیخ محسن علی نجفی نے اپنی لازوال خدمات کے ذریعے محسن ملت ہونے کا ثبوت پیش کیا، مقررین

انہوں نے کہا کہ آپ ہمیشہ فرمایا کرتے تھے: ڈرنا نہیں! ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ ہماری مشکل کو حل کرے گا۔

آقائے حسینی نے محسن ملت کی ترویح روح اور بلندی درجات کے لئے دعا کی۔

پروگرام کے میزبان استاد محترم حجۃ الاسلام شیخ سجاد حسین مفتی نے علمائے کرام، دانشوروں اور دیگر حاضرین کا جامعہ کے اساتذہ کرام، طلبہ اور انتظامیہ کی جانب سے اس بابرکت پروگرام میں بھرپور شرکت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ محسن ملت کا وجود ہی الکوثر تھا۔ آپ کا وجود تمام اچھے کاموں کا سرچشمہ تھا۔ آپ کا احساس بھی الکوثر تھا اور آپ کا اقرار بھی الکوثر تھا۔

علامہ شیخ محسن علی نجفی نے اپنی لازوال خدمات کے ذریعے محسن ملت ہونے کا ثبوت پیش کیا، مقررین

انہوں نے مزید کہا کہ آپ حیات ملی میں قائد ملت علامہ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ کے زمانے سے لمحہ رحلت تک ملت کے تمام اہم تقدیر ساز معاملات میں سوچنے والا دماغ اور دھڑکنے والا دل تھے۔

پروگرام کی نظامت کے فرائض مولانا زہیر کربلائی نے انجام دئیے، جبکہ جامعہ کے ناظم علی احمد نوری صاحب نے تمام انتظامات بطور احسن انجام دئیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .