حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج 17 جنوری 2024 حرم امام رضا علیہ السلام کے جوار میں واقع آستان قدس رضوی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن میں ’’امام رضا(ع) اور بین المذاہب مکالمہ‘‘ کے موضوع پر دوسری بین الاقوامی کانفرنس ک کا انعقاد ہوا جس میں مختلف ادیان و مذاہب کے رہنماؤں، نمائندوں اور دانشوروں نے شرکت کی۔
صابئین مندائی مذہب کے رہنما نے اس دوسری بین الاقوامی سے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: صابئین مذہب ایران اور عراق میں رہنے والے قدیم ترین توحیدی مذاہب میں سے ایک ہے، جس کے پیروکار اب بھی دریا کے کنارے خوزستان اور جنوبی عراق میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
ایران کی یہودی برادری کے چیف ربی بھی اس علمی کانفرنس میں موجود تھے، انہوں نے مذاہب کے درمیان مکالمے اور مشترکہ نکات پر زور دیتے ہوئے پرامن بقائے باہمی کے موضوع کو سب سے اہم قرار دیا۔
ڈاکٹر یونس حمامی لالہ زار نے دنیا میں امن، سکون اور پرامن زندگی کے حصول کو بنی نوع انسان کے دیرینہ خواہشوں میں سے ایک قرار دیا اور کہا: یہودیت سمیت مختلف ابراہیمی مذاہب میں اس امر کا ادراک اپنے اہم فرائض میں شمار ہوتا ہے۔
تہران یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر نے بھی اس کانفرنس میں ایران میں بین المذاہب مکالمے کی اہمیت اور باہمی احترام کے کلچر کو فروغ دینے اور مختلف مذاہب اور ثقافتوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں اس مکالمے کی اہمیت، فوائد اور نقصانات کی جانب اشارہ کیا ۔
محمود واعظی نے کہا: مذہبی مکالموں کو اسلام میں ایک خاص مقام حاصل ہے اور ان کی قرآنی بنیاد تعمیری مکالموں پر ہے، اس قسم کے مکالمے مساوات پر مبنی ہیں اور انسانیت اور باہمی احترام پر زور دیتے ہیں۔