حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم؛ جامعہ روحانیت اور بلتستان کی دیگر انجمنوں کے تحت محسن ملّت علامہ شیخ محسن کے چہلم کی مناسبت سے ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا، جس میں علماء اور طلاب سمیت زائرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور علامہ شیخ محسن علی نجفی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی علمی اور فلاحی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔
تقریب کا آغاز باقاعدہ قرآن مجید کی تلاوت سے ہوا اور اعیاد شعبانیہ کی مناسبت سے منقبت خوانوں نے بارگاہ اہل بیت علیہم السّلام میں نذرانہ عقیدت بھی پیش کیا۔
اسٹیج سیکریٹری کے فرائض، جامعہ روحانیت بلتستان کے ترجمان حجت الاسلام ڈاکٹر موسیٰ عرفانی نے انجام دیئے۔
محسنِ ملت کے چہلم کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے حوزہ علمیہ جامعۃ النجف کے پرنسپل حجت السلام والمسلمین شیخ محمد علی ایڈووکیٹ اور قم میں قائد ملت جعفریہ پاکستان کے نمائندہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید ظفر نقوی نے خطاب کیا۔
حجت الاسلام شیخ محمد علی توحیدی نے محسنِ ملت کی مختلف خدمات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شیخ صاحب نے بہت سی کتابیں لکھیں ان میں تفسیر کوثر اور النھج السوی فی معنی المولیٰ و الولی شامل ہیں اور آپ کی کتاب ” النھج السوی فی معنی المولیٰ و الولی کی تقریظ آقا بزرگ تہرانی نے لکھی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ محسن ملّت نے معالی السبطین کی 60 ہزار جلدیں چھپوا کر پاکستان کی مختلف لائبریریوں میں بھیجیں، کیونکہ آپ مذہب کے پیغام کو کسی رنگ و نسل اور مذہب کے تعصب کے بغیر دنیا تک پہنچانا چاہتے تھے۔
شیخ محمد علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ شیخ صاحب نے 600 مساجد اور 11 ہزار گھروں کی تعمیر کروائی اور غریب و نادار لوگوں میں تقسیم کئے۔ سکردو شہر میں مدینہ اہل بیت کالونی بنوائی، صرف اس کالونی میں 400 گھر ہیں اور 2 ہزار لوگ رہائش پذیر ہیں، جبکہ ان کیلئے کھانا، بجلی، پانی اور ایندھن سمیت دیگر ضروریات کو فری میں مہیا کیا جاتا ہے۔
شیخ توحیدی نے محسنِ ملت کی دیگر فعالیتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ادارۂ تبلیغ اور اسوہ پبلک اسکول سسٹم کا قیام بھی شیخ محسن علی نجفی کی گراں قدر خدمات میں شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسوہ پبلک اسکول سسٹم سے اب تک 25 ہزار اسٹوڈنٹس فارغ، جبکہ 50 ہزار اسٹوڈنٹس زیر تعلیم ہیں۔
شیخ محمد علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ مادر علمی جامعہ اہل البیت اور جامعہ الکوثر کا قیام اور ہزاروں طلباء کی تربیت، شیخ محسن علی نجفی کے نامہ اعمال میں ایک اہم باب ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ اب تک ان مدارس سے سینکڑوں طلاب فارغ التحصیل ہوئے ہیں اور ان طلباء کے دسیوں اسٹوڈنٹس ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ محسن ملّت کی خدمات اور کارناموں کی فہرست بہت طویل ہے اور مذکورہ بالا اکثر خدمات اور کارناموں کا میں خود گواہ ہوں۔
حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد علی ایڈووکیٹ نے علامہ شیخ محسن علی نجفی کی کامیابی کے اسباب بیان کرتے ہوئے کہا کہ شیخ صاحب فکری اعتبار سے اعلیٰ مقام پر فائز تھے، دیکھیں تو شیخ صاحب 6 سال سے زیادہ حوزہ علمیہ نجف میں زیر تعلیم نہیں رہے، لیکن اتنی کم مدت میں آپ نے بڑے بڑے علمی کام کئے۔
انہوں نے کہا کہ علامہ شیخ محسن علی نجفی نے اپنی فعالیت کی جگہ کا اچھا انتخاب کیا، انہوں نے پہلے ہی سوچا تھا کہ میں نے بڑے بڑے کام کرنے ہیں، اسی لئے آپ نے پاکستان کے دارالحکومت کا انتخاب کیا، کیونکہ کسی گاؤں میں جا کر کوئی اہم کردار ادا نہیں کیا جا سکتا۔
شیخ توحیدی نے کہا کہ شیخ صاحب کا ارادہ بہت بلند تھا۔ مرحوم نے صرف امام جماعت بننے کا یا کسی مدرسے کا مدرس بننے کا ارادہ نہیں کیا، بلکہ آپ کے بڑے بڑے اور اعلیٰ مقاصد مدنظر تھے۔
شیخ محمد علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ علامہ شیخ محسن علی نجفی مدیریت اور مینجمنٹ میں ماہر تھے، اس کی دلیل یہ ہے کہ شیخ صاحب نے ایک ادارہ بنایا اور اس کی مدیریت کی اور اسے کسی کے حوالے کر دیا، اسی طرح آپ نے سینکڑوں ادارے بنائے اور بہترین مدیر ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ چشمے سے منسلک تھے، یعنی آپ کا ڈائریکٹ مراجع تقلید سے رابطہ تھا، یہ رابطہ ان کی اپنی قابلیت کی وجہ سے تھا۔
انہوں نے محسن ملت کی کامیابی کے دیگر اسباب کو عربی زبان پر عبور، پارٹی کے چکروں میں نہیں پڑنا، مسائل کی بنیاد پر توجہ دینا، جدید ٹیکنالوجی سے واقف اور استفادہ کرنا، خدا پر توکل، اہل بیت علیہم السّلام سے توسل، سیاسی بصیرت اور نڈر ہونا قرار دیا اور کہا کہ آپ نہایت ہی بہادر انسان تھے، جب گلگت بلتستان پر حملہ ہوا تو آپ نے اس وقت کے وزیر داخلہ کو فون کیا اور فوری طور پر حملہ بند کرنے کا مطالبہ کیا اور حملہ فوری طور پر رک بھی گیا اور آپ حالات کا جائزہ لینے گلگت تک چلے گئے۔
تقریب کے دوسرے خطیب حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر ظفر نقوی نے نیز علامہ شیخ محسن علی نجفی کی گراں قدر خدمات کو زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا اور شیخ صاحب کے مشن کو جاری رکھنے پر زور دیا۔