حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے احکام
س745: کیااس حاملہ عورت پر روزے واجب ہیں؟ جسے یہ علم نہیں ہے کہ روزہ اسکے بچے کیلئے نقصان کا باعث ہے یا نہیں؟
ج: اگر روزہ رکھنے کی وجہ سے ماں کو اپنے بچے کے لئے ضرر کاخوف ہواور اس کاخوف کسی عُقلائی وجہ سے ہو تو اس پر روزہ ترک کرناواجب ہے ورنہ روزہ رکھنا واجب ہے۔
س746: ایک عورت اپنے بچے کو دودھ پلاتی تھی اور حاملہ بھی تھی اور ساتھ ساتھ ماہ رمضان کے روزے بھی رکھتی تھی لیکن جب بچہ پیدا ہوا تو مردہ تھا اب اگر اسے پہلے سے ضرر کا احتمال تھا لیکن وہ روزے رکھتی رہی تو:
١۔ کیا اس کے روزے صحیح ہوں گے یا نہیں؟
٢۔ کیا اس پر دیت واجب ہے یا نہیں؟
٣۔ اور اگر پہلے سے اس نے ضرر کا احتمال نہیں دیا تھا، لیکن بعد میں ثابت ہوا کہ روزہ بچے کیلئے نقصان کا باعث تھا تو اس کا کیا حکم ہے؟
ج: اگر ضرر کا خوف رہا ہو اور خوف کا سبب بھی عقلائی ہو اور اس کے باوجود اس نے روزے رکھے ہوں یا بعد میں اسے معلوم ہوجائے کہ روزے خود اس کے لئے یا اسکے بچے کے لئے نقصان دہ تھے تو روزے باطل ہیں اور ان کی قضا واجب ہے، لیکن دیت اس وقت واجب ہوگی جب یہ ثابت ہوجائے کہ بچے کی موت روزہ رکھنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
س747: خداوند متعال نے اپنے لطف و کرم سے مجھے بچہ عطا فرمایاہے جسے میں دودھ پلا رہی ہوں اورماہ رمضان آنے والا ہے اور میں اس وقت ماہ رمضان میں روزہ رکھ سکتی ہوں، لیکن اگرمیں روزہ رکھوں تو دودھ خشک ہوجائے گا۔ واضح رہے کہ میں جسمانی اعتبار سے کمزور ہوں اور ہر دس منٹ کے وقفہ سے میرا بچہ دودھ طلب کرتا ہے، لہذا میں کیا کروں؟
ج: اگر روزوں کی وجہ سے دودھ خشک ہو جائے یا کم ہو جائے اور اس سے بچے کیلئے ضرر کا خوف ہو تو روزہ نہ رکھئے اور آپ کو ہر روزہ کے عوض ایک مد طعام فقیر کو دینا ہوگا اور بعد میں روزوں کی قضا کرنی پڑے گی۔
آیة الله العظمی رہبر معظم سید علی خامنہ ای دام ظلہ