حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صوبہ اصفہان اور تبریز میں ایرانی ائر ڈیفنس نے جن چھوٹے کواڈ کاپٹر کو مار گرایا اسے اسرائیلی میڈیا ایک مختصر انتقامی کاروائی کا نام دے رہی تھی، جس کے بعد ایران اور خطے کے دوسرے ممالک حتیٰ کہ اسرائیل میں بھی سوشل میڈیا صارفین نے صہیونی حکام کا خوب مذاق اڑایا۔
شروع میں صہیونی میڈیا نے مبالغہ آرائی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اصفہان پر حملہ جنگی جہازوں اور میزائلوں سے ہوا، لیکن تصاویر کی اشاعت کے بعد کہ جس میں ایرانی فضائی دفاع کے ذریعے کئی چھوٹے کواڈ کاپٹر کو نشانہ بنا رہا تھا، انہیں فوراً اپنی بات کی تردید کرنی پڑی۔
اسی دوران صہیونی ٹیلی ویژن پر اصفہان سے براہ راست نشریات کے دوران ہی مقبوضہ علاقوں میں خطرے کے سائرن بجنے کی آوازیں آنے لگیں، جس پر سوشل میڈیا صارفین نے اسرائیل کا خوب مذاق اڑایا۔
المیادین نے بھی اس بارے میں لکھا: ایران پر اسرائیل کے حملے کی خبریں صرف لوگوں کے ذہن کو گمراہ کرنے کے لیے میڈیا پر چلائی جا رہی ہیں۔
آج صبح تبریز شہر کے جنوب مغرب میں دھماکے جیسی آواز سنی گئی ، تحقیقات سے پتہ چلا کہ تبریز میں کوئی دھماکہ نہیں ہوا بلکہ تبریز ایئر ڈیفنس نے آسمان پر ایک مشکوک چیز کو دیکھ کر فائرنگ کی تھی، تبریز ایئر ڈیفنس اس شہر کے جنوب مغرب میں وادی رحمت کے علاقے میں واقع ہے۔
اسی طرح معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ اصفہان میں ایٹمی تنصیبات مکمل طور پر محفوظ ہے اور وہاں ہونے والے حادثے کے بارے میں بعض غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ غلط ہے۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری پاور پلانٹس میں کسی قسم کا نقصان نہیں دیکھا گیا ہے اور نہ ہی اس پر کوئی حملہ کیا گیا ہے۔