۲۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۳ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 11, 2024
آقای رضا رمضانی در همایش بین‌المللی «اسلام؛ دین گفت‌وگو و زندگی» که در برزیل برگزار شد

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین رمضانی نے برازیل میں منعقد بین الاقوامی کانفرنس میں ’’اسلام؛ مذاکرات اور زندگی کا مذہب‘‘ پر گفتگو کرتے ہوئےکہا:انسانیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مذاہب کے درمیان مکالمہ ایک ضروری چیز ہے، انسان میں موجود کرامت و عزت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں عدالت و عقلانیت و معنویت کی رعایت کرنی چاہئے، اگر اس کی رعایت کی گئی تو دنیا خود جنت بن جائے گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اہل البیتؑ عالمی اسمبلی کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین رمضانی نے برازیل میں منعقد بین الاقوامی کانفرنس میں ’’اسلام؛ مذاکرات اور زندگی کا مذہب‘‘ پر گفتگو کرتے ہوئےکہا:انسانیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مذاہب کے درمیان مکالمہ ایک ضروری چیز ہے، انسان میں موجود کرامت و عزت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں عدالت و عقلانیت و معنویت کی رعایت کرنی چاہئے، اگر اس کی رعایت کی گئی تو دنیا خود جنت بن جائے گی۔

اہل البیتؑ عالمی اسمبلی کے سربراہ نے اس کانفرنس میں اپنے خطاب میں شیعوں کی نظر میں علم کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا:علم تمام خیرب اور اچھائیوں کی بنیاد ہے، اس کے برعکس، جہالت تمام برائیوں اور شر کی بنیاد ہے، جہالت تمام برائیوں کی جڑ ہے، اگر انسان اپنے آپ کو صحیح طریقے سے پہچان لے اور اپنی معرفت حاصل کر لے تو وہ اپنے خدا کی بھی معرفت حاصل کر لے گا، حضرت امیر المومنین (ع) نے ایک روایت میں فرمایا: " مَنْ عَرَفَ نَفْسَهُ کانَ لِغَیْرِهِ أَعْرَفَ وَ مَنْ جَهِلَ نَفْسَهُ کانَ بِغَیْرِهِ أَجْهَلَ " اگر انسان اپنے آپ کی معرفت صحیح طریقے سے حاصل کر لے اور خود کو پہچان لے تو وہ دوسرے لوگوں کو بھی پہچان لے گا اور اس کا علم دوسروں سے بہتر ہوگا۔ لیکن ہائے جہالت! پہلی جہالت خود اپنی ذات سے لاعلمی ہے، لہذا جو اپنے آپ سے غافل ہوگا وہ گمراہ ہو جائے گا اور دوسروں کو بھی گمراہ کر دے گا ، ہم سب پر فرض ہے کہ پہلے اپنے آپ کو پہچانیں ، " إعرِف نَفسَکَ "، ارسطو نے اپنی اکیڈمی میں لکھا: اپنے آپ کو جانیں، خود شناسی انسانی ترقی کی کلید ہے اور انسان تمام لوگوں کے تئیں ذمہ داری محسوس کرنے لگے گا۔

انہوں نے مزید کہا: ائمہ معصومین (ع)نے ہمیشہ بین المذاہب مکالمہ اور تبادلہ خیال کو اہمیت دی ہے، ائمہ علیہم السلام جیسے کہ امام صادق (ع) اور امام رضا (ع)، عیسائیوں اور زرتشتیوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں سب گفتگو کیا کرتے تھے،اس لیے ہمیں ایک دوسرے سے گفتگو کرنی چاہیے اور ایک دوسرے کو سمجھنا چاہیے اور ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے، اسلام ایک پرامن زندگی کو فروغ دیتا ہے جسے عربی میں ’’التعایش السلمی‘‘ کہتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .