حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے کہا کہ حضرت آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی خالصانہ خدمات کی پاداش دنیا میں شہادت فی سبیل اللہ اور آخرت میں سید شھداء ابا عبد اللہ الحسین علیہ السّلام کے ساتھ محشور سے بہتر کیا ہو سکتا تھا۔ ایران میں صدر منتخب ہونے سے پہلے بسیجی طور بہت سارے ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کیا اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کو دوچندان کیا وہی اس سے بھی عظیم کارنامہ جو ناقابلِ فراموش ہے وہ مرحوم صدر محترم اور وزیر خارجہ عبد اللہیان کی غزہ کے مظلوموں کی مجاہدانہ حمایت ہے۔
اگرچہ کل سے دنیا بھر کے انسانوں میں صدر سمیت اسکی ٹیم کے ہیلی کاپٹر کا حادثہ کا شکار ہونے کی خبر نے سنسنی پھیلائی اور کشمیر کا ہر خاص و عام تسبیح لیکر ذکر و توسل میں مشغول تھے اور خدا سے التجا کرتے تھے خدایا تو نے جناب یونس علی نبینا و علیہ سلام کو سمندر کی تاریکیوں میں مچھلی کے پیٹ سے نکال کر دوبارہ زندگی دی مظلومین کے حامی ایران کے صدر آیت الله رئیسی اور انکے ساتھیوں کی حفاظت فرما انہیں اس تاریکی میں ہمارے لئے ان کی خبر طلوع آفتاب کی طرح روشن فرما۔
وَذَالنُّونِ إِذ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَىٰ فِي الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلَٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ ﴿٨٧﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ ۚ وَكَذَٰلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ اور یونس علیھ السّلام کو یاد کرو کہ جب وہ غصّہ میں آکر چلے اور یہ خیال کیا کہ ہم ان پر روزی تنگ نہ کریں گے اور پھر تاریکیوں میں جاکر آواز دی کہ پروردگار تیرے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو پاک و بے نیاز ہے اور میں اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں سے تھا (87) تو ہم نے ان کی دعا کو قبول کرلیا اور انہیں غم سے نجات دلادی کہ ہم اسی طرح صاحبان ہایمان کو نجات دلاتے رہتے ہیں، مگر آج صبح سویرے ان مردان خدا اور مجاہدان فی سبیل للہ کی خبر شہادت سنکر ہر ایک کی آنکھیں پر نم ہوئی اور جوان جوک در جوک سڑکوں پر نکلے اور شھدای کربلا پر ماتم و مرثیہ کی جبکہ پوری وادی کشمیر میں آیت اللہ رئیسی کی تصویریں اور ماتمی جھنڈے لگائے۔
انہوں نے اپنے بیان میں امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجھم شریف، رہبر معظم انقلاب اسلامی، مراجع کرام اور امت اسلامیہ کو اس المناک حادثہ پر تعزیت و تسلیت پیش کیا اور کہا ہے کہ امت مسلمہ کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام بھی اس غم میں برابر عزادار ہیں۔ اور تبیان قرآنی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے تمام مؤمنین کو شھداء کی یاد میں ختم قرآن اور ایصال ثواب کے لئے مجالس کا اہتمام کیا جائے۔