۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
مدرسہ جعفریہ کوپا گنج

حوزہ/ مجلس ترحیم آج بتاریخ 12/ذیقعدہ/مطابق 21/مئی بروز منگل مدرسہ جعفریہ کوپاگنج مئو کے زہراء ہال میں شہیدان راہ مقاومت (آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی وہمراہان رضوان اللہ علیہم) کے ایصال ثواب وخراج عقیدت کے لئے ایک مجلس عزا کا انعقاد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس ترحیم آج بتاریخ 12/ذیقعدہ/مطابق 21/مئی بروز منگل مدرسہ جعفریہ کوپاگنج مئو کے زہراء ہال میں شہیدان راہ مقاومت (آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی وہمراہان رضوان اللہ علیہم) کے ایصال ثواب وخراج عقیدت کے لئے ایک مجلس عزا کا انعقاد ہوا۔

مجلسِ عزا سے پہلے مدرسہ کے معزز طلاب اور اساتذہ نے قرآن خوانی کی، پھر محترم قاری قرآن مولانا ناظم علی صاحب نزیل کربلائے معلیٰ نے تلاوت قرآن سے مجلس کا آغاز کیا، انجمنِ جعفریہ کے صاحب بیاض جناب غضنفر علی صاحب نے اپنے ہمنوا کے ساتھ مرثیہ خوانی کے فرائض انجام دیئے۔

حوزہ علمیہ جعفریہ کوپا گنج میں شہدائے خدمت کی یاد میں مجلسِ ترحیم اور قرآن خوانی

اس موقع پر حجت الاسلام مولانا شیخ شمشیر علی مختاری صاحب مدیر مدرسہ جعفریہ کوپاگنج مئو نے موت، حیات، اور ذکر شہادت کے ضمن میں ملت شہید پرور ایران باالخصوص علماء اور جمہوری اسلامی ایران کے ذمہ داروں کا شہادت سے گہرے لگاؤ کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ آیت اللہ رئیسی اور امام جمعہ تبریز کا بہترین طریقہ سے تعارف کرایا۔

مولانا شمشیر علی مختاری نے انقلاب اسلامی ایران کے ابتدائی دور سے اب تک کے حالات کا سرسری طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مشکلات میں گھبرانا نہیں چاہئے بلکہ دشمنوں کی طرف سے رکاوٹوں کے پتھروں کو کامیابی کی سیڑھی میں استعمال کرنا چاہئے، جس کا امام راحل اور رہبر معظم سے لیکر آج تک جمہوری اسلامی ایران کے مخلص ذمہ داروں نے بہترین سبق دیا ہے، کون نہیں جانتا کہ ابتداء انقلاب اور آٹھ سالہ جنگ تحمیلی کے درمیان ایران اور ملت شہید پرور ایران کے ساتھ کتنے ظلم وستم ہوئے، کتنی پابندیاں لگائی گئیں یہاں تک کہ ابتداء جنگ میں اسلام دشمن سوپر پاور طاقتوں نے ایران کو اسلحہ دینے پر بھی پابندی لگائی تاکہ وہ اپنا دفاع نہ کرسکے اور نابود ہو جائے، لیکن مرحوم امام خمینی رحمت اللہ علیہ اور ان کے وفادار ساتھی اللہ و رسول اور ائمہ معصومین علیہم السلام کے طفیل ہر سخت سے سخت مرحلے سے گزر کر آج اس مقام پر پہونچ گئے کہ جو دشمن کل ایران کو کچھ بھی نہ دینے کے لئے پابندی لگا رہا تھا آج ایران سے اسلحے وغیرہ نہ لینے کے لئے دنیا پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ اتنے ناگفتہ بہ حالات کے باوجود ایران کا اس منزل تک پہنچنا معجزہ سے کم نہیں ہے۔

آخر میں موصوف نے فقیہ کوفہ حضرت حبیب ابن مظاہر اسدی رضوان اللہ علیہ کے مختصر مصائب اور غربت مظلوم کربلا کے ذکر کے بعد مجلس کو ختم کرتے ہوئے قرآن خوانی، مجلس اور تقسیم نذر مولا کا ثواب شہید آیت اللہ ابراہیم رئیسی اور ان کے ہمراہ شہیدوں کو ہدیہ کرکے خانوادہ شہداء اور ملت ایران سے اظہار ہمدردی کیا، بارگاہ امام زمان علیہ السلام، رہبر معظم دام ظلہ، مراجع عظام اور مومنین کرام کی خدمت میں اس عظیم سانحہ کی تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے شہداء کے علو درجات، مقام معظم رہبری کے طول عمر، مزید ترقی اور بقائے جمہوری اسلامی ایران و تعجیل ظہور امام عصر عجل۔۔۔ کی دعائیں کی گئیں۔

تعزیتی جلسے میں اراکین، اساتذہ وطلاب مدرسہ کے ساتھ کثیر تعداد میں قصبہ کوپاگنج کے علماء اور ذمہ دار مومنین نے شرکت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .