سوال:علاج کا خرچہ اور دوا اور ہسپتال کا خرچ بیوی کے نفقہ کا حصہ ہے یا نہیں؟
جواب: ڈاکٹروں، دوائیوں اور علاج کے اخراجات اس لازمی نفقہ کا حصہ ہیں جو شوہر کو ادا کرنا ہوگا۔
آیة الله العظمی السید علی الحسينی السيستانی دام ظلہ
حوزہ|ڈاکٹروں، دوائیوں اور علاج کے اخراجات اس لازمی نفقہ کا حصہ ہیں جو شوہر کو ادا کرنا ہوگا۔
سوال:علاج کا خرچہ اور دوا اور ہسپتال کا خرچ بیوی کے نفقہ کا حصہ ہے یا نہیں؟
جواب: ڈاکٹروں، دوائیوں اور علاج کے اخراجات اس لازمی نفقہ کا حصہ ہیں جو شوہر کو ادا کرنا ہوگا۔
آیة الله العظمی السید علی الحسينی السيستانی دام ظلہ
حوزہ|اگر نگاہیں شہوت انگیز ہوں یا حرام میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو جائز نہیں ہے۔
حوزہ|اگر عورت کماتی ہو تب بھی شوہر نفقہ دینے سے منع نہیں کر سکتا ہے
حوزہ|اگر اس نے اپنے مذہب کے مطابق صحیح طلاق دیا ہے تو عدت پوری ہونے کے بعد کر سکتا ہے۔
حوزہ|اس صورت میں بیوی کا نفقہ واجب نہیں ہے جب تک کہ بیوی کا شوہر کی نافرمانی کرنا شریعت میں جائز نہ ہو، لیکن بچے کے اخراجات والد کو ادا کرنا ہوں گے۔
حوزہ|تربت امام حسین علیہ السلام کی حرمت اور اس کی حفاظت کرنا ضروری ہے اور ہر قسم کی بے احترامی جیسا کہ نجس کرنا حرام ہے
حوزہ|جس جگہ نماز باجماعت ہوتی ہے وہاں فرادا نماز پڑھنا حرام ہے اگر اس سے امام جماعت کی توہین ہو اور اس کے عدالت پر اعتراض ہو اور وہ اس توہین کا مستحق نہ…
حوزہ|حائضہ عورت پر نماز آیات واجب نہیں ہے اور قضا بھی واجب نہیں ہے۔
حوزہ|کوئی فرق نہیں ہے چاہے آہستہ پڑھیں یا بلند آواز سے
حوزہ|احتیاط واجب کی بناپر نہیں کر سکتا ہے۔
حوزہ|اصل پینٹنگ بنانے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن بے حجاب عورت کے فوٹو کی طرف نگاہ کرنا جسکو پہچانتا ہو اگر اسکی توہین کا سبب نہ ہو تب بھی احتیاط واجب…
آپ کا تبصرہ