حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹیرس دنیا کی سب سے بڑی بین الاقوامی تنظیم کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اپنی کارکردگی کے بارے میں ایک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ میں اپنی اور اقوام متحدہ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں۔
گٹیرس نے مزید کہا کہ میں اس سے بہتر اور مزید کام کرنا چاہتا ہوں، تاہم، ہم نے کچھ شعبوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، مثال کے طور پر انسان دوست کاموں کے میدان میں اقوام متحدہ نے پوری دنیا میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ ہمیشہ بعض ممالک کے مفاد کے خلافد بات ہونے پر تنقید کا نشانہ بنا ہے، مثال کے طور پر غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے بارے میں گٹیرس کے موقف کو مغربی ممالک نے تنقید کا نشانہ بنایا، اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ایک موقع پر فلسطینیوں کو انسانی امداد فراہم کرنے والی UNRWA کی مالی امداد بند کر دی۔
گٹیرس، ایک پرتگالی سیاست دان ہیں کہ جو 1995 سے 2002 تک پرتگال کے وزیر اعظم رہے، اور 2016 میں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے، وہ 2017 سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہیں۔
گٹیرس نے کہا کہ آج کی دنیا میں امن نہیں ہے، دنیا میں تنازعات کی روک تھام کے شعبے میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، اور پھر وہ تنازعات کے حل کے بعد ایک معتدل معاشی اور سماجی حالات پیدا کرنے کے معاملے میں بہت کچھ کرنا ہے۔