۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
جلوس عاشوراء جموں وکشمیر

حوزہ/عاشورا کے موقع پر جموں و کشمیر انجمنِ شرعی شیعیان کے اہتمام سے وادی بھر میں خصوصی مجالس و عزاداری کا انعقاد ہوا اور متعدد مقامات پر ذوالجناح کے جلوس برآمد کئے گئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس موقع پر عاشورا کا سب سے بڑا جلوس تنظیم کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی قیادت میں امام باڑہ میر گنڈ بڈگام سے برآمد ہو کر آقائے مرحوم حجت الاسلام والمسلمین اسید مصطفیٰ الموسوی الصفوی ؒ کی رہایش گاہ دارالمصطفیٰ بڈگام پر اختتام پذیر ہوا۔

عاشورا کا دوسرا بڑا جلوس ذوالجناح اگلشنِ باغ مدین بوٹہ کدل سرینگر سے برآمد ہو کر خانقاہ میر شمس الدین اراکی ؒ جڈی بل سرینگر میں اختتام پذیر ہوا، جس میں صدر انجمنِ شرعی شیعیان کے نمائندہ حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی نے شرکت کی۔

سرینگر کے تاریخی ماتمی جلوس پر پابندی بدستور جاری؛ حکومتی دعویٰ کھوکھلا ثابت ہوا، آغا حسن 

جلوس عاشورا میں دسیوں ہزار مرد و زن اور پیر و جوان عزاداران سید الشہدا ؑ نے شرکت کی۔

شہید آغا سید محمد حسین یادگار پارک بہشت الزہراؑ بڈگام میں نمازِ ظہرین صدرِ انجمنِ شرعی شیعیان کی اقتداء میں اداکی گئی۔

اس موقع پر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے اپنے خطبۂ عاشورا میں معرکہ کربلا کے مختلف گوشوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سرینگر انتظامیہ اگر جرأت مندی دکھاتی تو امسال کے روایتی عاشورا کے لئے تمام تر مراحل کو حتمی شکل مل چکی تھی۔

آغا صاحب نے مزید کہا کہ ایک طرف سے جہاں گونر انتظامیہ کھوکھلا دعویٰ کرتی ہے وہی تاریخی پُر امن روایتی جلوس پر اس سال بھی پابندی بدستور جاری رہی۔ آخری وقت پر پابندی لاگو ہونے کے پیچھے مخفی سازشیں کار فرما ہیں۔

پنڈت برادری کی وطن واپسی پر بات کرتے ہوئے آغا صاحب نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پنڈت برادری کی واپسی کے لئے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دیں۔

سرینگرمیں حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی نے معرکہ کربلا پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نواسہ رسول حضرت امام حسین ؑ اور ان کے باوفا اصحاب، عزیز و اقارب کی عظیم شہادت اصول و اقدار کی دائمی فتح اور جبر و انانیت کی دائمی شکست کا ایک تاریخ ساز واقعہ ہے، کربلا نے جبری خلافت کی بساط کو ہمیشہ کے لئے الٹ کر رکھ دیا اور معرکہ کربلا کے بعد کسی بھی حکمران نے اہلبیت نبوی ؑ سے تقاضائے بیعت کی جرأت نہیں کی۔

دیگر مقامات جہاں عاشورا کے جلوس برآمد کئے گئے ان میں امام باڑہ میر گنڈ تا امام باڑہ بڈگام، گوجرہ بڈگام، چھاترگام چاڑورہ، یاری ستھرو، سایہ ہامہ، باباپورہ ماگام، وتہ ماگام بیروہ، ایچھہ ہامہ کھاگ، چائیرہ گیون، غوطی پورہ، طالہ پورہ، بوگہ چھل خانصاحب، جہامہ بڈگام، اتِنہ، سونہ پاہ، حیات پورہ، دندوسہ محلہ بٹ چک، اسکندر پورہ، بٹہ پورہ کھاگ، یائیل راولپورہ بڈگام، سٹھسو کلان، سنزی پورہ، کینہ ہامہ تحصیل چاڑورہ، توحیدیہ اسکول شالنہ، شپ پورہ ماگام، گنڈحسی بٹ سرینگر، گامدو گاڑہ کھڈ، امام باڑہ اندر کوٹ، اندکھلو سوناواری، لالہ حاجی اوڑینہ، نوگام پائین، بڈی پورہ سوناواری، چھانہ محلہ نوگام بانڈی پورہ، ملہ پورہ، دوسلی پورہ، پٹن بارہ مولہ سونیم، کانلو، یال، کھنہ پیٹھ، زاڈی محلہ و اوچھلی پورہ و دیورہ پٹن، نورکھاہ قاضی پورہ و شاہدرہ کمل کوٹ اوڑی بارہ مولہ، ڈب تا زیارت گاہ حضرت سید محمد دانیالؒ ڈب گاندربل، وکھرون پلوامہ، پنیر جاگیر ترال پلوامہ اور بمقام چھترہ گل اننت ناگ شامل ہیں۔

سرینگر کے تاریخی ماتمی جلوس پر پابندی بدستور جاری؛ حکومتی دعویٰ کھوکھلا ثابت ہوا، آغا حسن 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .