حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کے دار الحکومت بیروت میں واقع اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچر ہاؤس کی جانب سے "طوفان الاقصی کے بعد دنیائے اسلام کے ثقافتی چیلنجز اور مواقع" کے عنوان سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں انٹرنیشنل یونین آف ریزسٹنس اسکالرز کے سربراہ شیخ ماہر حمود، تحریک حماس کے رہنما اسامہ حمدان، المصطفی مرکز برائے اسلامی فکر کے سربراہ محمد علی میرزائی اور کثیر تعداد میں ثقافتی، علمی اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔
قرآن مجید کی آیات کی تلاوت کے بعد کانفرنس کے سربراہ ’ڈاکٹر خضر نبھا‘ نے اس کانفرنس کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی مشیر کمیل باقر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے طوفان الاقصیٰ کے سلسلے میں اس اہم کانفرنس کو منعقد کیا۔
تحریک حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا : طوفان الاقصیٰ سے پہلے اسرائیل و امریکہ کے سامنے سر تسلیم خم کر دینے اور اپنی شکست کو تسلیم کرنے کا ایک کلچر سا بن گیا تھا، امریکی قبضے اور تسلط کے سامنے ہتھیار ڈال دینے کو ہی لوگ عقلمندی سمجھتے تھے۔
انہوں نے کہا : طوفان الاقصیٰ نے مسلمانوں کے منفی پہلو کو بالکل ختم کر دیا، ہمیں طوفان الاقصیٰ سے پہلے اور اس کے بعد رونما ہونے والے واقعات کا تفصیلی جائزہ لینا چاہئے تا کہ استعمار کے چنگل سے لوگوں اور اپنی سرزمین کو آزاد کرانے کی روش کو سیکھ سکیں۔