۲۶ شهریور ۱۴۰۳ |۱۲ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 16, 2024
پارا چنار

حوزہ/اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر تعلیم سید منیر گیلانی نے پارا چنار میں جاری کشیدگی کے حوالے سے کہا ہے کہ حکومت بتائے کیا پارا چنار پاکستان کا حصہ نہیں؟ فوج، پولیس اور حکومت کی کہیں رٹ نظر نہیں آرہی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابق وفاقی وزیر تعلیم اور اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ پاکستان کے چیئرمین سید منیر حسین گیلانی نے ضلع کرم میں 24 جولائی سے جاری فسادات کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے سوال کیا ہے کہ کیا پارا چنار پاکستان کا حصہ نہیں؟ کہ عملی طور پر فوج، پولیس اور حکومت کی کہیں رٹ نظر نہیں آرہی، یہاں دہشت گرد حملہ آور ہیں۔ عملی طور پر پارا چنار کو پاکستان کا غزہ بنا دیا گیا ہے۔ شہید قائد ملت جعفریہ علامہ سید عارف حسین الحسینی کے آبائی گاوں پیواڑ کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اطلاعات کے مطابق افغانستان سے دہشت گرد طالبان، صدہ ہنگو، کوہاٹ اور پارا چنار کے اطراف کے علاقوں میں تکفیری گروہ کے دہشت گرد علاقے کے پر امن عوام پر حملہ آور ہیں۔ حکومتی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ علی امین گنڈہ پور وفاقی حکومت کے خلاف لفظی گولہ باری سے کچھ ٹائم نکال کر پارا چنار کے حالات پر بھی توجہ دیں اور فی الفور موثر اقدامات نہ کئے گئے تو لڑائی دوسرے علاقوں میں بھی پھیل سکتی ہے۔ امن و امان کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے سیز فائر کیا جائے ۔یہاں فسادات پھیلانے والے عناصر چاہے وہ حکومت میں ہوں، اداروں میں ہوں یا دہشت گرد گروہ کے کارندے ان سب کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ان کا قلع قمع کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ جنرل ضیاء الحق کے مارشل لائی دور میں بھی ان حساس علاقوں میں نفرت پھیلائی گئی۔حملے کئے گئے۔ جبکہ پہلے بھی اس علاقے کا چار سال تک محاصرہ جاری رکھا گیا۔ دہشت گرد دندناتے رہے، گزشتہ سال مئی میں سات اساتذہ کو شہید کیا گیا، قاتل ابھی تک گرفتار نہیں کئے گئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .