حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پارا چنار کے حوالے سے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارا چنار میں وہ قوتیں فتنہ کھڑا کر رہی ہیں، جنہیں امن کی نہیں جنگ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرم ایجنسی میں امن پسند لوگ بستے ہیں۔ یہاں اسلحہ کی فیکٹریاں ہیں اور نہ ہی منشیات کے اڈے ہیں۔ پارا چنار کے حالیہ پرتشدد واقعات میں بارہ افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ پارا چنار پر چاروں طرف سے حملے کیے جا رہے ہیں۔صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پارا چنار میں امن و امان کے قیام میں ناکام نظر آتے ہیں۔ میڈیا پر پارا چنار کے کشیدہ حالات نہیں دکھائے جا رہے۔ حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس جنگ کو بلاتاخیر روکا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرم ایجنسی میں شیعہ سنی وحدت کا عملی مظاہرہ انتخابات 2024 میں سب نے دیکھا اور سراہا گیا ہے۔ ہم نے اتحاد کے لیے بیس ہزار لاشیں اٹھائی ہیں، لیکن کبھی اسلحہ نہیں اٹھایا۔ ہم پارا چنار میں مکمل امن چاہتے ہیں۔
ضلع کرم سے ممبر قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین نے کہا ضلع کرم جنگ کی آگ میں جل رہا ہے۔ علاقے کے امن کے لیے پارلیمنٹ کے ہر اجلاس میں آواز بلند کرتا ہوں، لیکن ایسا لگتا ہے جیسے کوئی سننے کو تیار نہیں۔کرم ایجنسی کے لوگوں پر یہ جنگ زبردستی مسلط کی گئی ہے۔ خطے کے عوام کا یہ دو ٹوک فیصلہ ہے کہ کسی دوسری قوت کو کرم ایجنسی میں آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے انسانی جانوں کا بے دریغ قتل آخر کس کے ایما پر کیا جا رہا ہے۔یہ جنگ کیوں چھیڑی گئی ہے ۔ایک دن تمام مسالک مل کر امن مارچ کرتے ہیں اگلے روز نادیدہ طاقتوں کے ذریعے فتنہ برپا کر کے جنگ چھیڑ دی جاتی ہے اور لاشیں گرنے لگتی ہیں۔کئی دنوں سے پارا چنار میں جنگ جاری ہے۔حکومت اپنی رٹ منوانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ پارا چنار کے عوام کا واحد مطالبہ ہے کہ وہاں امن قائم کیا جائے۔ہمارے لوگوں سے جینے کا حق اور سکون نہ چھینا جائے۔
پریس کانفرنس میں وائس چیئرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ سید احمد اقبال رضوی، مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم ملک اقرار حسین علوی اور رہنما مجلس علما مکتب اہلبیت علامہ عیسی امینی، پروفیسر شبیر سمیت دیگر علماء اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی عہدیداران بھی شریک تھے۔