حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں جاری سیاسی کشیدگی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: پرامن احتجاج پاکستان کے عوام کا آئینی حق ہے۔ عوام کو ان کے حق سے محروم کرنا آئین کے منافی ہے اور جرم ہے۔
انہوں نے کہا: ملک کے اندر غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے۔پاکستان کے عوام آئین کے مطابق منتخب شدہ شخص کو اقتدار کا حقدار سمجھتے ہیں۔چور راستے سے آنے والا کوئی شخص وزیراعظم کے منصب کا اہل نہیں۔ پاکستان کے عوام پاکستانی نیتن یاہو کو ملک سے بھگا کر دم لیں گے۔
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا: پاکستان میں منتخب نمائندوں کے ذریعہ اللہ کی حکومت ہوگی۔ کسی جنرل یا کسی جج کے ذریعہ نہیں ہو گی۔ یہ پاکستان کے لیے حساس وقت ہے۔ یہ کسی کی ذاتی لڑائی نہیں ہے یہ پاکستان بچانے کی لڑائی ہے۔یہاں قانون و انصاف کے برعکس اور عوام کی منشا کے خلاف فیصلے ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ہارس ٹریڈنگ کی کون سا آئین اور کون سا قانون اجازت دیتا ہے؟ عجب فیصلہ ہے کہ جوممبر اپنا ووٹ بیچے گا وہ نااہل ہو جائے لیکن اس کا ووٹ کاؤنٹ ہو گا۔ یعنی عوامی مینڈیٹ کی سودے بازی کرنے والے مجرم کو ووٹ کے غلط استعمال کی قانونی اجازت ہو گی۔آئین میں عقل و دانش سے ماورا ایسی ترامیم کیسےقابل قبول ہو سکتی ہے؟ پاکستان کے عوام ایسی ترامیم کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں جو ملکی ترقی اور سیاسی استحکام کی راہ میں رکاوٹ بنے۔
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ نے کہا: میں نوجوانوں کے ساتھ ڈی چوک میں کھڑا ہوں۔عوام گھروں سے نکلیں اور ملک بچانے کی اس جدوجہد سے لاتعلق نہ رہیں۔ یہ پاکستان اور نسلوں کی بقا کی جنگ ہے۔ احتجاج کرنے کی آئین اجازت دیتا ہے۔ اسلام اباد کو الگ سے جزیرہ نہیں بنایا جا سکتا۔ اگر ہمیں ٹکڑے ٹکڑے بھی کریں گے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ ہارا ہوا لشکر یہ بزدل یہ ریت کی دیوار ہے جو عوام کی طاقت کے مقابلے میں نہیں ٹھہر سکتی۔ ہم مرد میدان ہے میدان میں رہیں گے۔ فوجی جوان ہمارے بیٹے ہیں، ہمارے بھائی ہیں وہ اپنے عوام پر کبھی ظلم نہیں کریں گے۔