حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے ایک حکیمانہ انداز میں شراب کی حرمت کی وجہ بیان کی۔ یہ واقعہ کتاب "قضاوت های أمیرالمؤمنین (ع)" میں مذکور ہے۔
ایک عرب شخص نے حضرت علی علیہ السلام سے سوال کیا:
"اگر میں پانی پیوں تو کیا یہ حرام ہے؟"
حضرت نے فرمایا: "نہیں۔"
اس شخص نے پھر پوچھا: "اگر میں کھجور کھاؤں تو کیا یہ حرام ہے؟"
حضرت نے فرمایا: "نہیں۔"
اس شخص نے کہا: "تو پھر جب ان دونوں کو ملا کر کچھ دیر دھوپ میں چھوڑتا ہوں اور وہ شراب بن جاتی ہے، تو کیوں اس کا پینا حرام ہے؟"
حضرت علی علیہ السلام نے ایک مثال دی اور فرمایا:
"اگر میں تمہارے سر پر پانی ڈالوں تو کیا تمہیں کوئی تکلیف ہو گی؟"
اس شخص نے کہا: "نہیں۔"
حضرت نے فرمایا: "اگر میں تم پر مٹی پھینکوں تو کیا تمہیں کوئی تکلیف ہو گی؟"
اس نے کہا: "نہیں۔"
پھر حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: "اگر میں پانی اور مٹی کو ملا کر کچھ دیر دھوپ میں چھوڑ دوں اور پھر اسے تمہارے سر پر ماروں تو کیا ہوگا؟"
اس شخص نے جواب دیا: "میرا سر پھٹ جائے گا۔"
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: "شراب بھی اسی طرح ہے۔"
نتیجہ: اس واقعہ سے حضرت علی علیہ السلام نے سادہ اور حکیمانہ انداز میں شراب کے تباہ کن اثرات کو بیان کیا، اور اس بات کی وضاحت کی کہ بظاہر معمولی اور جائز اجزاء جب مخصوص حالت میں تبدیل ہو جاتے ہیں تو ان کے نتائج نقصان دہ اور حرام ہو جاتے ہیں۔