حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ولادتِ باسعادت سرور کونین، سید الانبیاء، رحمت العامین حضرت محمد مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی مناسبت سے ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیر اہتمام اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی میزبانی میں سالانہ عظیم الشان اجتماع بعنوان ”عشق پیغمبرِ اعظم مرکز وحدت مسلمین کانفرنس“ کا انعقاد ہوا، جس میں ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، علمائے کرام و مشائخ عظام اور مرکزی رہنماؤں نے خطاب کیا۔
کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے خواتین وحضرات کی بڑی تعداد نے شرکت۔
کانفرنس سے سربراہ مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے اپنے خطاب میں حکومتی روش کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آقا و مولی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی کانفرنس میں رخنہ اندازی کی گئی جو کہ قابل مذمت اقدام تھا، عظیم الشان کانفرنس تو منعقد ہو ہی گئی، آقا و مولی ﷺ کا ذکر تو کوئی بھی نہیں روک سکتا، حکومت وقت اپنا قبلہ درست کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ کے مظلومین کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، حکومت پارا چنار کے حالات کو جان بوجھ کر انتہائی خراب کرنا چاہتے ہیں، گھس بیٹھیوں کے زریعے انتشار پھیلا کر دہشتگردی کروانا چاہتے ہیں اسکی مذمت کرتے ہیں۔ رحمت العالمین کے نام پر فتنہ و قتل و غارت گری تشویش ناک ہے, ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی پر امن معاشرے کے لئے زہر قاتل ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ رسول خدا اس بات پر خوش ہوں گے کہ غزہ کے مظلومین ظلم برداشت کرنے کے باوجود ثابت قدم رہے، شہر تباہ ہو گئے لیکن انہوں نے پشت نہیں دکھائی، لبنان کے مجاہدین نے بھی قربانیاں دے کر عاشق رسول ہونے کا ثبوت دیا، آج ہمیں غزہ و لبنان کی عوام کا ساتھ دے کر حقیقی امتی ہونے کا ثبوت پیش کرنے کی ضرورت ہے
کانفرنس سے صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چند دن گزر گئے، مبارک ثانی کیس کا فیصلہ نہیں آیا، اتحاد کی برکت ہے کہ مبارک ثانی کیس کا فیصلہ واپس ہوا، اتحاد میں بہت برکت ہے، پاکستان کے جتنے مسائل ہیں سب پر ہم متحد ہو کر آواز اٹھائیں گے، سات اکتوبر میں ملی یکجہتی کونسل غزہ کے لیئے تمام ملک میں متحد ہو کر بھرپور پروگرام منعقد کریں گے، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے دیں گے، ہماری جدوجہد متحد ہو کر جاری رہے گی۔
صاحبزادہ محمد حامد رضا سربراہ سنی اتحاد کونسل پاکستان نے کہا کہ یقیناً غزہ میں ظلم کی انتہا ہو رہی ہے لیکن دیکھا جائے تو آج ہم پاکستان میں بھی غزہ کی کیفیت سے دوچار ہیں، یہاں نہ تو غزہ کے لیئے احتجاج ہو سکتا ہے اور نہ ہی رسول اکرم کی ولادت کا میلاد منانے کی اجازت ہے، ملی یکجہتی کونسل کو ڈی چوک پر اجتماع کرنا چاہئے تاکہ اس حصار سے عوام کو آزاد کروایا جا سکے اور ہمارا چیف جسٹس تو انتہائی بے شرم شخص ہے جسے بزرگوں سے بات کرنے کی بھی تمیز نہیں ہے، ایسا لگتا ہے ہماری ریاست آفیشلی طور پر اسرائیل کو تسلیم کر چکی ہے، موجودہ حکومت چیف جسٹس کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور انہیں ہی چیف جسٹس رکھنا چاہتی ہے، ہم ان پر ریفرنس دائر کرنے کی تیاری کر چکے ہیں۔
لیاقت بلوچ جنرل سیکرٹری ملی یکجہتی کونسل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے میلاد النبی کی اسلام آباد میں متعین کردہ جگہ پر اجازت نہ دینا باعث تعجب ہے، رسول خدا کی ذات امت کے لیے نقطۂ اتحاد ہے اور تمام مسالک کے لیئے حصار ہے، آج غزہ و بیت المقدس میں ہزاروں شہید ہونے کے باوجود عوام استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم سب کو مظلوموں کے درد کو سمجھیں اور فلسطین و لبنان کی متحد ہو کر حمایت کریں، اسرائیلی ناسور کسی کو معاف نہیں کرے گا، سات اکتوبر کو ملی یکجہتی کونسل کی جانب سے یوم الاقصی کے طور پر منایا جائے گا۔پیر نور الحق قادری رہنما پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ اس بابرکت مجلس کا انفرادی اور ممتاز مقام ہے، آج یہ عاشقان رسول کا مشترکہ خوبصورت اجتماع ہے، رسول خدا انسانیت کی سربلندی اور کامیابی کیلئے مبعوث ہوئے، پسے ہوئے اور ٹھکرائے ہوئے انسانوں کے مونس و مددگار بن کر آئے جس سے جہالت کے اندھیرے چھٹ گئے، اس ماہ ربیع الاول کو صہیونیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر کے منائیں، ایران کی فلسطینیوں کی معاونت لائق تحسین ہے، میلاد کے لیئے اسلام آباد میں جگہ کی اجازت نہ دینا انتہائی افسوسناک ہے۔
سیدہ معصومہ نقوی صدر مجلس وحدت مسلمین خواتین نے کہا کہ مسلمان آپس میں بھائی اور کفار کے مقابلے میں سخت ہیں، غزہ کے مظلومین کی حمایت میں مسلم حکمران ناکام ہو گئے ہیں، الٹا مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پھیلانے میں گھناؤنا کردار ادا کر رہے ہیں، ہمیں ملکر بالخصوص خواتین اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسرائیلی مصنوعات کا عملی بائیکاٹ کریں۔
کانفرنس سے علامہ حسنین گردیزی، علامہ سید احمد اقبال، خواجہ مدثر، محمد عبداللہ گل، سید فدا بخاری، علامہ عارف واحدی، سید ناصر شیرازی، پیر عتیق چستی، سید اسد نقوی، سید علی عباس، میثم کاظم، سبز علی، سید علی اکبر کاظمی و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔