حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی، علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ جلوس عزاداری پر مقدمات کا اندراج آئین پاکستان کی صریح خلاف ورزی اور غیر قانونی عمل ہے، جو اہل تشیع کے بنیادی آئینی اور انسانی حقوق سلب کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ملتان میں جامعہ شہید مرتضیٰ مطہری میں مجلس علمائے مکتب اہل بیت صوبہ جنوبی پنجاب کے صدر علامہ قاضی نادر علوی اور دیگر علمائے کرام سے ملاقات کے دوران کیا۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ ملتان انتظامیہ کی جانب سے 12 شیعہ رہنماؤں کے نام شیڈول فور میں ڈالنا افسوسناک ہے۔ ماہِ محرم اور چہلمِ شہدائے کربلا کے موقع پر جلوس عزاداری پر مقدمات کا اندراج آئین کی خلاف ورزی اور شیعہ حقوق سلب کرنے کے مترادف ہے۔ انہی مقدمات اور جلوسوں کو بنیاد بنا کر عزاداروں کے نام شیڈول فور میں شامل کیے گئے ہیں، جو حکومت اور بیوروکریسی کی جانب سے قوانین کا غلط استعمال ہے اور مکتبِ اہل بیت کے پیروکاروں کے آئینی حقوق اور مذہبی آزادی پر حملے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اور انتظامیہ مختلف اضلاع میں شیڈول فور کے نام پر شریف شہریوں کو ہراساں کر رہی ہے۔ اس وقت عزادارانِ امام حسین علیہ السلام کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرنے میں پنجاب حکومت سرفہرست ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب بھر میں اہل تشیع کے پرامن کارکنوں کے خلاف شیڈول فور کا غلط استعمال روکا جائے اور شریف شہریوں کے نام فوری طور پر شیڈول فور سے نکالے جائیں۔
اپنے دورے کے دوران، علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سلیم صدیقی کی رہائش گاہ پر جا کر ان کے فرزند علی شیر صدیقی کی شادی کی مبارکباد دی۔ بعد ازاں، ملتان کے ممتاز عالمِ دین علامہ غلام مصطفیٰ انصاری سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور مکتب اہل بیت علیہم السلام کی تبلیغ و دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر صوبائی صدر عزاداری ونگ سخاوت حسین، علامہ سید ظفر عباس شمسی، علامہ سہیل اکبر شیرازی و دیگر بھی موجود تھے۔