حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجتالاسلام والمسلمین سید حسین مؤمنی نے حضرت فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیھا) کی شہادت کی مناسبت سے حرم مطہر حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں خطاب کرتے ہوئے امام علی علیہ السلام سے گئی حضرت زہرا (س) کی آخری وصیتوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے بیان کیا کہ حضرت فاطمہ (س) نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں فرمایا کہ وہ لوگ جنہوں نے میرے امام (امیرالمؤمنین علی علیہ السلام) کو تنہا چھوڑا، میں نہیں چاہتی کہ وہ میرے جنازے میں شریک ہوں۔ انہوں نے اس امت کی شکایت کی جو فدک کے لیے گواہ طلب کرتی رہی، میرے گواہوں کو جھٹلایا، اور جو رات کے اندھیرے میں ہمارے دروازے پر مدد کا وعدہ کرتے، مگر دن میں ساتھ چھوڑ دیتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: وہ لوگ جو ہمارے گھر کو جلانے کے لیے لکڑیاں لائے، ان کے لیے میرے تشییع جنازے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
حجتالاسلام مؤمنی نے کہا کہ حضرت فاطمہ (س) نے وصیت کی کہ ان کے غسل، کفن، اور نماز جنازہ علی علیہ السلام خود ادا کریں اور رات کی تاریکی میں انہیں دفن کیا جائے۔ انہوں نے تاکید کی کہ جنازے میں صرف چند قریبی افراد جیسے ام سلمہ، ام ایمن، فضہ، سلمان فارسی، مقداد، عمار، ابوذر، عباس اور حذیفہ شریک ہوں۔
انہوں نے حضرت کی آخری نصیحتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاطمہ (س) نے امیرالمؤمنین علی (ع) سے فرمایا: "مجھے نہ بھولنا، میرے بعد میری یاد تازہ رکھنا، میرے غسل، کفن اور تدفین میں خود حصہ لینا، اور قبر پر بیٹھ کر میرے لیے قرآن پڑھنا۔"
حضرت فاطمہ (س) نے یہ بھی تاکید کی کہ جنہوں نے ان کے حق میں ظلم کیا ہے ان کے جنازے میں ان افراد کو نہ بلایا جائے اور انہیں میری نماز جنازہ پڑھنے دیا جائے۔
حجتالاسلام مؤمنی نے ذکر کیا کہ حضرت فاطمہ (س) نے اسماء بنت عمیس کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: "جب میں دنیا سے چلی جاؤں تو میرے غسل میں صرف تم اور علی (علیہ السلام) شریک ہونا، اور کسی اور کو شامل نہ کرنا۔" حضرت نے ایک تحریری وصیت بھی چھوڑی، جس میں لکھا تھا کہ ان کا غسل، کفن اور تدفین رات کی تاریکی میں ہو اور کسی کو اطلاع نہ دی جائے۔
آخر میں، حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے اسماء سے کہا: "میں تمہیں اللہ کے سپرد کرتی ہوں اور قیامت تک آنے والے میرے بچوں کو میرا سلام پہنچا دینا۔" یہ وصیت حضرت فاطمہ زہراء (س) کی مظلومیت اور ان کے حق کے دفاع کی علامت ہے، جو رہتی دنیا تک امت کے لیے ایک پیغام ہے۔