حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق؛ حرم امام رضا علیہ السّلام کے متولی حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے ایران بھر میں عشرۂ کرامت کا انعقاد کروانے والی کمیٹی کے اراکین سے حرم امام رضا علیہ السلام کے ولایت ہال میں ملاقات کی اور اس دوران امام رضا(ع) کو ایک زندہ امام قرار دیتے ہوئے کہا کہ روضہ منورہ امام رضا(ع) محض ایک زیارت گاہ نہیں ہے، بلکہ امام (ع) کے ساتھ قلبی اور معرفتی رابطے اور تعلق کا مرکز ہے، جو بدستور روحانی برکات کا سر چشمہ اور قوم و ملت کے لیے ہدایت و رہنمائی کا چراغ ہے، ہمارا عقیدہ ہے کہ آئمہ طاہرین (ع) زندہ اور بااثر ہیں، اس لیے ان کی ظاہری زندگی اور باطنی حیات کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔
حرم امام رضا علیہ السّلام کے متولی نے کہا کہ ہم یہاں پر محض کسی مزار کی خدمت نہیں کرتے کہ زائرین کی عقیدت پر ہم فخر کریں، بلکہ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ اس بارگاہ میں ایک زندہ اور حاضر و ناظر امام موجود ہے، ایسا امام جو نہ صرف ماضی میں، بلکہ اب بھی لوگوں کی انفرادی اور سماجی زندگیوں میں اثر گزار اور الہام بخش ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے انسانی معاشروں میں شناخت کے معنی و مفہوم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہر قوم کو روحانی زندگی کے حصول کے لیے ایک شناخت کی ضرورت ہے، اگر کسی قوم کے پاس شناخت نہ ہو تو وہ فلموں اور ٹی وی پروگرامز سے اپنی شناخت جعل سازی کرتی ہے، لیکن ہماری قوم کو ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ شناخت کے بلند ترین مرتبے، یعنی اہل بیت علیہم السّلام ہمارے پاس ہیں۔
انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اہلبیت اطہار(ع) کسی خاص علاقے یا قوم و قبیلہ تک منحصر نہیں ہیں، بلکہ ان کا تعلق سچائی کے متلاشی اور پاک دل لوگوں سے ہے، امام رضا علیہ السلام بھی جغرافیائی سرحدوں سے بالاتر ہیں، ہمارے لیے اور دنیا کے تمام حریت پسندوں کے لیے ثقافتی و دینی شناخت اور قوم کی علامت ہیں ۔
حرم امام رضا علیہ السّلام کے متولی نے آئمہ معصومین علیہم السلام کی اولاد و امامزادگان خصوصاً حضرت فاطمہ معصومہ(س)، حضرت احمد بن موسیٰ(ع) اور حضرت عبد العظیم حسنی(ع) کی شان بیان کرتے ہوئے کہا کہ آئمہ معصومین علیہم السلام کے فرزندان روشن ستارے ہیں، جو خورشید امامت کے ساتھ ساتھ دمکتے ہیں اور ملک بھر میں ہمدردی، معرفت اور ایمان کا مرکز جانے جاتے ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے عشرۂ کرامت کو اہلبیت(ع) کی اقدار کو عملی طور پر احیاء کرنے کا بہترین موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عشرہ فقط علامتی تقاریب تک محدود نہ رہے، بلکہ اہلبیت(ع) کی کرامت و وقار کا عینی مصداق ہو، تاکہ لوگ اپنی زندگیوں میں اس کرامت کو محسوس کریں۔
انہوں نے مزید یہ کہا کہ اس عشرے میں پسماندہ اور محروم طبقے کی خدمت کرنا، ضرورت مند نوجوانوں کو جہیز فراہم کرنا، ضرورت مند خاندانوں کے لیے گھر بنانا، عوامی ثقافتی پروگراموں کو فروغ دینا یہ سب کرامت کے مظاہر ہیں، ان اقدامات سے خوشیاں بھی بڑھیں گی، معرفت بھی زیادہ ہوگی اور اہل بیت علیہم السّلام کا پیغام بھی لوگوں کی زندگیوں میں عام ہوگا۔
حرم امام رضا علیہ السّلام کے متولی نے اہلبیت(ع) کے نام پر محافل کے انعقاد کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ عشرۂ کرامت میں محض محافل کا انعقاد کافی نہیں، بلکہ ’’کرامت کی ثقافت‘‘ کو فروغ دیا جائے، کیونکہ اس عشرے کا محور دو کریم شخصیات ہیں ایک امام رضا(ع) اور دوسری حضرت فاطمہ معصومہ(س) ہیں۔
حرم امام رضا علیہ السّلام کے متولی نے مذہبی تقاریب اور محافل کو عوامی سطح پر منعقد کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دینی تقاریب کا اصلی اثاثہ عوام ہیں، تاریخی تجربات سے یہ واضح ہے کہ جہاں جہاں عوام میدان میں تھے، وہ تحریک یادگار ہو گئی، جیسا کہ مصائب سید الشہداء (ع) جو دشمنیوں اور رکاوٹوں کے باوجود اب تک زندہ ہیں، کیونکہ لوگ میدان میں تھے۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ ضروری نہیں کہ ایسے کاموں کے لیے لوگوں کو دعا دیں، بلکہ مواقع فراہم کریں لوگوں کو اہلبیت(ع) سے محبت ہے اس لیے وہ خود شرکت کریں گے ۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے دینی حدود میں رہ کر خوشی منانے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسانی فطرت اس طرح سے ہے کہ اسے خوشی و سرور کی ضرورت ہوتی ہے اگر خوشی منانے کےلئے صحیح پلیٹ فارم فراہم نہ کیا تو ہم نے اپنی شرعی ذمہ داری کو ادا کرنے میں کوتاہی کی ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین شیخ احمد مروی نے گفتگو کے تسلسل میں اہلبیت (ع) کی تعلیمات کو ورچوئل اسپیس اور میڈیا کے ذریعے فروغ دینے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جہاں جہاں پر ’’خورشید کے سائے میں‘‘ نامی گروپس جاتے ہیں بہتر ہے ان کے ساتھ ساتھ کتابوں کے سٹالز اور نمائش گاہیں لگائی جائیں ایسی کتابیں جو اہلبیت(ع) سے متعلق ہیں انہیں خصوصی رعایت کے ساتھ فروخت کیا جائے ۔
حرم امام رضا علیہ السّلام کے متولی نے کہا کہ اگر اہلبیت (ع) سے متعلق کتابوں کو خصوصی رعایت کے ساتھ فروخت کیا جائے اور اس کے ساتھ دینی انعامات مقابلہ منعقد کیا جائے تو لوگ ان کتابوں کا مطالعہ کریں گے، جس سے ان کی معرفت میں بھی اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں یکم ذیقعدہ سے گیارہ ذیقعدہ عشرۂ کرامت کے عنوان سے منایا جاتا ہے، کیونکہ یکم ذیقعدہ کو حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا جبکہ گیارہ ذیقعدہ کو حضرت امام رضا علیہ السّلام کی ولادتِ باسعادت کا دن ہے۔









آپ کا تبصرہ