حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ نجف اشرف حجۃ الاسلام و المسلمین سید صدر الدین قبانچی نے ترک صدر کی جانب سے حشد الشعبی کو "دہشت گرد تنظیم" قرار دیے جانے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک سرکاری فوجی تنظیم ہے جو مرجعیت کے فتوے پر قائم ہوئی اور کمانڈر اِن چیف کے ماتحت ہے۔
انہوں نے خطبہ جمعہ کے دوران واضح کیا کہ حشد الشعبی کو ایران کی حمایت حاصل ہونا اسے دہشت گرد قرار دینے کا جواز نہیں بن سکتا۔ اگر ایران کی حمایت ہی معیار ہے، تو ایران نے عراق کو گیس فراہم کی اور داعش کے خلاف جنگ میں عراقی افواج کی مدد کی، کیا یہ سب بھی دہشت گردی ہے؟
امام جمعہ نجف نے کہا کہ یہ بیان دراصل عراق کے سیاسی تجربے کو ناکام بنانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے ترک صدر سے سوال کیا کہ کیا ایران کی طرف سے عراق کی بجلی میں مدد بھی ایک جرم ہے؟
خطیب جمعہ نے صوبہ کوت میں پیش آنے والے سانحہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات اور غفلت کے ذمہ داروں کے احتساب کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کا خصوصی شکریہ ادا کیا جس نے فوری طور پر ماہر ڈاکٹر عراق بھیجے۔
آتش زدگی کے حالیہ واقعے پر دفاع مدنی کے اہلکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے سال ۱۹۶۸ء کے بلیک جولائی قیام کی یاد دلاتے ہوئے بعثی پارٹی کی اسلام، امام حسین (علیہ السلام) اور ملت عراق سے دشمنی کی تفصیلات بیان کیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہر ہفتے بعثی مظالم پر مشتمل ایک دستاویزی موضوع عوام کے سامنے پیش کریں گے۔ اس ہفتے کا عنوان تھا: "بعث، دین کے مقابل"۔ جس میں انہوں نے ایک سرکاری سند کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کچھ مؤمنین کو محض اس بنا پر پھانسی دی گئی کہ وہ مشکوک طور پر مساجد میں آتے تھے!
آخر میں حجۃ الاسلام و المسلمین قبانچی نے معاشرتی تحفظ کے ساتھ دینی تحفظ پر زور دیا اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث یاد دلاتے ہوئے کہا کہ دین کی سلامتی قرآن و عترت سے وابستہ ہے، جبکہ غیبت کے زمانے میں فقہائے عادل، ہدایت کے ذمہ دار ہیں۔









آپ کا تبصرہ