حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ "چہلم" قرآن و سنت کی ایک معروف اصطلاح ہے، اربعین ایک قرآنی حقیقت ہے جس کا ذکر انبیاء علیہم السلام کے واقعات میں مسلسل ملتا ہے۔ گوٹھ بنگل خان چانڈیو میں سالانہ مجلسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اربعین، پیغام عاشورہ و کربلا کی تکمیل ہے، فتحِ زینبی اور انقلابِ حسینی کی تکمیل ہے، اربعین ظلم کے خلاف اُٹھنے کا نام ہے، بکھری ہوئی قوم کو دوبارہ منظم کرنے کا نام ہے اور دشمن کو مایوس کرنے اور دوست کو امید دلانے کا پیغام ہے۔
علامہ ڈومکی نے کہا کہ اربعین صرف ایک مذہبی رسم نہیں بلکہ عالمی سطح پر بے مثال اجتماع ہے جو حسینی شعائر کی سب سے بڑی علامت ہے، یہ یزیدی قوتوں کے منہ پر تھپڑ اور حسینی کارواں کے لیے حوصلے کی تھپکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اربعین دراصل حق و باطل کے درمیان خطِ فاصل ہے اور اس نے ثابت کیا کہ امتِ مسلمہ کی واضح اکثریت حسینی ہے جبکہ یزیدی ایک ناقابلِ اعتناء اقلیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اربعین کے موقع پر آل رسول ﷺ شام کی قید سے رہا ہو کر کربلا پہنچے، اربعین سید الساجدین زین العابدین اور حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کی سنت ہے، صحابیٔ رسول حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ اپنے شاگرد عطیہ عوفی کے ساتھ امام حسین علیہ السلام کا چہلم منانے کے لیے کربلا پہنچے، جو پیادہ روی اور زیارتِ اربعین کی سنت کی بنیاد ہے، آج دنیا کے کروڑوں انسان ہر نسل، رنگ اور مذہب سے بالاتر ہو کر عشقِ خدا میں سرشار کربلا کی طرف رواں دواں ہیں، کیونکہ کربلا اب عالمِ بشریت کا قبلہ بن چکی ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ جیسے دنیا میں صحت واک، امن واک، اور مختلف مقاصد کے لیے پیدل مارچ ہوتے ہیں، ویسے ہی اربعین واک مظلوم کی حمایت، ظالم کی مخالفت، اور اہل بیتؑ رسول کی محبت کا سب سے پرانا اور باوقار طریقہ ہے، یہ کوئی نیا رجحان نہیں بلکہ 1400 سال پرانی سنتِ ہے، جسے ہمیشہ زندہ، منظم، باوقار اور پرجوش رکھنا چاہیئے، پنجاب حکومت کی جانب سے چہلم شہدائے کربلا کے موقع پر ناجائز پابندیوں کے خاتمے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت عزاداروں کے خلاف درج تمام مقدمات ختم کرے اور عزاداروں کو مکمل تعاون فراہم کرے۔









آپ کا تبصرہ