حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شاہی آصفی مسجد لکھنؤ میں، نمازِ جمعہ حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید رضا حیدر زیدی پرنسپل حوزہ علمیہ غفرانمآب رحمۃ اللہ علیہ کی اقتداء میں ادا کی گئی؛ جہاں انہوں نے اپنے خطبوں میں اہل بیت علیہم السّلام کی تعلیمات کی روشنی میں مظلومین کی مدد پر تاکید کی۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہا کہ 10 محرم کو شخصِ امام حسین علیہ السلام کی شہادت ہوئی، لیکن شخصیت امام حسین علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ وہ عظیم شخصیت جو عطا کرنے والی ہے، دنیا کو عزت عطا کی، انسانیت کو غیرت عطا کی، مظلوموں کو حوصلہ عطا کیا، اہل حق کو شجاعت عطا کی، غافل امت کو بیداری عطا کی اور قیامت تک کے گنہگاروں کو شفاعت عطا کی۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے ابن شاذان کی کتاب میں عبداللہ بن عمر سے منقول روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "میرے ذریعے تمہیں ڈرایا گیا، علیؑ کے ذریعے ہدایت دی گئی، حسنؑ کے ذریعے سے نیکی عطا کی گئی اور حسینؑ کے ذریعے تم سعادت اور کامیابی حاصل کرو گے۔" بیان کرتے ہوئے کہا کہ روایات کی روشنی میں جو امام حسین علیہ السلام سے محبت کرے گا وہ کامیاب ہوگا اور جو امام حسین علیہ السلام سے دشمنی کرے گا وہ شقی و بدبخت ہوگا اور اسے جنت کی خوشبو بھی نصیب نہیں ہوگی۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے مزید کہا کہ امام حسین علیہ السلام جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہیں، لہٰذا ہماری ذمہ داری ہے کہ اس دروازے کو تمام لوگوں کے لیے کھلا رکھیں ایسا کوئی کام نہ کریں جس سے لوگ دور ہو جائیں اور کسی کے حُر بننے سے رکاوٹ نہ بنیں۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے رواں ہفتے کی اہم مناسبت یومِ شہادت امام حسن عسکری علیہ السلام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن نے دو بار سامرا کے روضہ مبارک پر حملہ کیا، وہ احمق و نادان یہ سمجھ رہے ہیں کہ اگر یہ روضے منہدم ہو جائیں گے تو ان کا ذکر مٹ جائے گا، جبکہ انہیں نہیں معلوم کہ یہ عمارتیں تو ایک مظہر ہیں ورنہ ہر مؤمن کے دل میں معصومین علیہم السلام کے روضے موجود ہیں۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے اسلامی مقاومت کی مخالفت کرنے والے بعض نادان احباب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہاں عقیدہ رجعت ہے، یعنی معصومین علیہم السلام واپس آئیں گے، امام حسین علیہ السلام کی رجعت ہوگی تو اگر عقل سے کام لیں اور یہ سوچیں کہ اگر امام حسین علیہ السلام کی رجعت ہو اور وہ تشریف لے آئیں تو وہ اس وقت دنیا کے ظالموں کا ساتھ دیں گے یا مظلوموں کا ساتھ دیں گے۔ کیا وہ غزہ کے بھوکے اور پیاسے بچوں کو نظر انداز کر دیں گے؟ ایسا ہرگز نہیں ہوگا، لہٰذا اگر مظلوموں کی مدد نہیں کر سکتے تو جو مدد کر رہے ہیں ان کی مخالفت نہ کرو۔
انہوں نے امت کی ہدایت کے سلسلے میں امام حسن عسکری علیہ السلام کی سیرت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ امام حسن عسکری علیہ السلام کی کُل عمر مبارک 28 برس ہے۔ سامرا میں عباسی خلفاء کے شدید پہرے اور سختیوں کے درمیان آپ نے اپنی مدت امامت گزاری اور سختیاں اس قدر تھیں کہ کوئی آپ سے مل نہیں سکتا تھا، لیکن اس کے باوجود آپ نے ہدایت کا وہ انتظام کیا کہ قیامت تک کوئی گمراہ نہ ہو سکے، اسی طرح لوگوں کو عصرِ غیبت کی تربیت فرمائی۔









آپ کا تبصرہ