منگل 16 ستمبر 2025 - 10:30
ہندوستانی علماء کی عظیم میراث کو دنیا تک پہنچانا وقت کی ضرورت ہے

حوزہ/ ہندوستان میں رہبر معظم کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین عبدالمجید حکیم الہی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہندوستانی علماء نے صدیوں تک دینِ مبین اسلام کی خدمت اور علمی ورثے کی حفاظت میں بے مثال قربانیاں دی ہیں، اور آج وقت کی ضرورت ہے کہ اس عظیم میراث کو نئی نسل اور پوری دنیا تک پہنچایا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں رہبر معظم کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین عبدالمجید حکیم الہی نے اپنے حالیہ دورۂ حوزہ نیوز ایجنسی کے موقع پر میڈیا کی اہمیت اور ذمہ داری پر تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اطلاع رسانی صرف ایک فعالیت نہیں بلکہ یہ ایک رسالت اور عہدِ الٰہی ہے۔

دورہ اور ابتدائی نشست

حجۃ الاسلام والمسلمین حکیم الہی کے دورہ کے آغاز پر حوزہ نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی شعبے کے سربراہ نے ادارے کی فعالیت پر ایک جامع رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ ایجنسی اس وقت گیارہ زبانوں میں خبریں شائع کر رہی ہے اور عنقریب چار مزید زبانوں کا اضافہ ہوگا۔ اس کے بعد اردو، ہندی اور بنگالی زبان کے ایڈیٹرز نے بھی اپنی کارکردگی پر روشنی ڈالی اور نمائندہ ولی فقیہ کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔

ہندوستانی علماء کی عظیم میراث کو دنیا تک پہنچانا وقت کی ضرورت ہے

اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے نمائندہ ولی فقیہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور کہا: ’’ہم آپ کی شب و روز کی زحمتوں کا خالصانہ شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی ایک حدیث "عن الصادق(ع) أنه ذكر كوفة و قال: ستخلو كوفه من المؤمنين و يأزر عنها العلم كما تأزر الحية في جحرها، ثم يظهر العلم ببلدة يقال لها قم" ’علم قم المقدسہ سے دنیا بھر میں صادر ہوگا" اور آپ حضرات اس حدیث کے مصداق کامل ہیں۔

میڈیا کا کردار اور ذمہ داری

نمائندہ ولی فقیہ نے میڈیا کی طاقت پر زور دیتے ہوئے کہا: ’’اگر ہم کسی منبر سے خطاب کریں تو چند سو لوگ سنتے ہیں، لیکن میڈیا کے ذریعے یہی بات لاکھوں اور کروڑوں افراد تک پہنچ سکتی ہے۔‘‘

انہوں نے واضح کیا کہ آج کی اصل جنگ ایک فکری اور ذہنی جنگ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتی۔ ’’اس میدان میں کامیاب وہی ہوگا جو بروقت اور تازہ بات پیش کرے۔ اگر ہم دوسروں کو اپنی طرف جذب نہ کر سکے تو ہار جائیں گے۔‘‘

ہندوستانی علماء کی عظیم میراث کو دنیا تک پہنچانا وقت کی ضرورت ہے

وہابیت اور فکری یلغار

انہوں نے کہا کہ وہابیت نے دنیا کے سامنے اسلام کی معرفی میں ہم سے سبقت لے لی ہے، لہذا ضروری ہے کہ ہم پوری قوت کے ساتھ میدان میں آئیں اور اسلام کی درست تصویر دنیا کے سامنے رکھیں۔

عالمی میڈیا اجارہ داری کا توڑ

انہوں نے حوزہ نیوز ایجنسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ: ’’دنیا صرف بی بی سی اور سی این این جیسے ذرائع سے خبریں لیتی ہے اور سمجھتی ہے کہ خبر صرف وہیں سے آتی ہے۔ ہمیں اس انحصار کو توڑنا ہوگا اور اتنے مضبوط بننا ہوگا کہ لوگ ہماری طرف رجوع کریں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم حقیقت کی حفاظت کریں، علمائے کرام کی خدمات کو دنیا کے سامنے پیش کریں اور امت کو ان کے کردار سے روشناس کرائیں۔

علماء کی علمی میراث

نمائندہ ولی فقیہ نے ہندوستان کے علمی سرمائے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’’ہندوستان میں شیعوں کا عظیم سرمایہ موجود ہے مگر ہماری نئی نسل اس سے بے خبر ہے۔ ایک زمانے میں لکھنؤ میں پچاس مجتہد موجود تھے۔ صاحب جواہر نے اپنی کتاب جواہر الکلام کی تائید کے لیے اسے لکھنؤ بھیجا۔‘‘

ہندوستانی علماء کی عظیم میراث کو دنیا تک پہنچانا وقت کی ضرورت ہے

انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ ایک مسئلہ یعنی شبِ عاشورہ خیمہ حسینی میں پانی دستیاب تھا یا نہیں؟ اس موضوع پر ڈھائی سو کتابیں لکھی گئیں۔ ’’یہ سرمایہ ہمیں نئی نسل تک منتقل کرنا چاہیے تاکہ وہ علماء کی قربانیوں اور علمی خدمات کو جان سکے اور ان پر فخر کر سکے۔‘‘

شیعوں کا کردار اور ذمہ داری

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے شیعوں کو ایسا کردار ادا کرنا چاہیے کہ حکومت سمجھے کہ یہ کمیونٹی ملک کے لیے فائدہ مند اور وطن پرست ہے۔ ’’نظام میں خلل ڈالنا حرام ہے۔ ہمیں اپنے علماء کی معرفی کرنی چاہیے اور ان کی خدمات کو اجاگر کرنا چاہیے۔‘‘

فضائل اور ربط

انہوں نے کہا کہ ہم مجالس میں فضائلِ امیرالمؤمنینؑ تو بیان کرتے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتے کہ ہمارا ان فضائل سے کیا ربط ہے۔ ’’ہمیں اپنی زندگیوں کو ان فضائل سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ہندوستانی علماء کی عظیم میراث کو دنیا تک پہنچانا وقت کی ضرورت ہے

میڈیا کی جدید ضروریات

نمائندہ ولی فقیہ نے میڈیا کی ترقی کے لیے عملی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ خبروں میں صداقت اولین شرط ہے، زبان و اسلوب بہترین ہونا چاہیے، ویب سائٹ مضبوط اور فعال ہونی چاہیے، موبائل ایپلیکیشنز، کلپس اور پوڈکاسٹس بنائے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد ہماری جانب متوجہ ہوں۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ: ’’ہمیں آئندہ کے لیے چراغ بننا ہوگا تاکہ لوگوں کی ہدایت کرسکیں۔ صرف حقیقت بیان کریں اور اسلام کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے رکھیں۔‘‘

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha