حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایام وفات حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر فلم ’’اخت الرضا (س)‘‘ کو پہلی مرتبہ مکمل طور پر اردو میں ڈب کر کے شہر قم کے وینوس سینما میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ایران، ہندوستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے متعدد علمی و ثقافتی شخصیات، علمائے کرام اور طلبہ شریک ہوئے۔
مکمل تصاویر دیکھیں:
ایران میں پہلی بار؛ فلم "اخت الرضا"اردو زبان میں قم کے سنیما گھر میں نمائش کے لئے پیش
نمائش کی اس تقریب میں فلم کے ہدایت کار سید مجتبیٰ طباطبائی، پروڈیوسر، ادارہ ’’نگاہ ٹی وی‘‘ کے ذمہ داران اور ممتاز اسکالر ڈاکٹر راشد نقوی نے بھی شرکت کی۔ مقررین نے کہا کہ دینی تعلیمات اور اسلامی تاریخ کو فنونِ لطیفہ کے ذریعے عوام تک پہنچانا آج کی اہم ضرورت ہے۔ ان کے بقول یہ فلم انقلابِ اسلامی کی ایک قیمتی پیشکش ہے جو نوجوان نسل کو اسلامی معارف اور اہلبیت علیہم السلام کی سیرت سے مؤثر اور دلکش انداز میں روشناس کراتی ہے۔
یہ پروگرام بلدیہ قم کے ثقافتی و سماجی ادارے، محکمۂ ارشاد اسلامی، ادارہ نگاہ ٹی وی، سنیما تنظیم ’’سورہ‘‘ اور سینما وینوس کی مشترکہ کاوش سے منعقد ہوا۔

محمد رضا سوقندی، ڈائریکٹر کلچر و ارشاد اسلامی قم نے حوزہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب قم میں ایک مذہبی فلم کو مکمل طور پر اردو میں ڈب کر کے پیش کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق اردو میں اس فلم کی نمائش نہ صرف اردو زبان کے بولنے والوں کے لیے ایک بڑی نعمت ہے بلکہ یہ اقدام رہبرِ معظم کے اس حکم کی عملی صورت ہے جو انہوں نے ۲۰۱۸ء میں دیا تھا کہ علمی و فکری شاہکاروں کو دنیا کی زندہ زبانوں میں منتقل کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اخت الرضا‘‘ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی حیات اور ان کے مدینہ سے ایران کے سفر کی جھلک پیش کرتی ہے اور انہیں ایک مثالی شیعہ خاتون کے طور پر متعارف کراتی ہے۔ سوقندی کے مطابق فنون لطیفہ عالمی زبان رکھتے ہیں اور اسلام کا پیغام ہر قوم تک پہنچا سکتے ہیں، اس لیے اردو ڈبنگ کو عالمی سطح پر دینی اور ثقافتی رابطے کی شروعات سمجھا جانا چاہیے۔

شہر قم کی اسلامی کونسل کے رکن ڈاکٹر مصطفیٰ ملائی نے کہا کہ شخصیاتِ دین خصوصاً حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی زندگی پر روشنی ڈالنا، دینی شناخت کو مستحکم کرتا ہے اور یہ دراصل قم کے دینی تشخص کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو میں اس فلم کی تیاری پاکستان اور ہندوستان سمیت اردو بولنے والے مسلمانوں کے دلوں میں ایک روحانی رشتہ پیدا کرے گی اور ان میں اہلبیتؑ کے تئیں وابستگی کو مزید گہرا کرے گی۔

اسی طرح بلدیہ قم کے ثقافتی و سماجی امور کے نائب سربراہ عباس ذاکری نے اس فلم کو بین الاقوامی سطح پر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے تعارف کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا۔

ہدایت کار سید مجتبیٰ طباطبائی نے بھی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فلم کی تیاری کے بعد ہمیں کئی ملکوں سے ڈبنگ کی درخواستیں ملیں، جن میں اردو، انگریزی، ترکی اور عربی شامل ہیں۔ ان کے مطابق اردو ڈبنگ اس لیے پہلے کی گئی کہ برصغیر میں ایک بڑی تعداد اہلبیتؑ کے ماننے والوں کی ہے اور ان کے لیے یہ فلم یقیناً ایک قیمتی تحفہ ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اردو ڈبنگ صرف ایک آغاز ہے۔ آئندہ مرحلے میں اہلبیتؑ خصوصاً مستورات اہلبیتؑ پر مزید فلمیں اور تحقیقی ڈرامے بنائے جانے چاہئیں تاکہ ان کی شخصیت کو عالمی سطح پر بہتر طور پر متعارف کرایا جا سکے۔









آپ کا تبصرہ