حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید ضیاء الحسن نجفی نے جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاؤن لاہور میں خطبۂ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ فلسفۂ نماز برائی اور بے حیائی سے نجات ہے؛ اگر کوئی شخص نماز پڑھ کر بھی برائیوں سے نہیں بچ رہا ہے تو وہ اپنے اعمال پر نظر ثانی کرے۔
انہوں نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ہی ہمارے لیے نمونہ عمل ہے۔ انسان کی بنیاد اخلاقیات ہیں، بد خلق کی عبادت اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت اور ان کی 63 سالہ زندگی کا نچوڑ حسن اخلاق ہے؛ اسلام کی تمام تعلیمات انسان کے اخلاقی پہلو کے گرد گھومتی ہیں۔
مولانا ضیاء الحسن نجفی نے مزید کہا کہ امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: ہر انسان کی قیمت وہ ہے جو اچھائی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ صفین سے واپسی پر امام علی علیہ السلام نے اپنے فرزند امام حسن علیہ السلام کے نام ایک مکتوب لکھا جس میں اصول و اقدار علم اخلاق تحریر کی ہیں اور یہ ایسا مکتوب ہے کہ سونے کے پانی سے لکھا جائے تو بھی حق ادا نہ ہوگا۔
مولانا ضیاء الحسن نجفی نے کہا حضرت سلمان فارسی کو حکیم لقمان علیہ السلام کی طرح قرار دیا گیا ہے جن کے اعزاز میں ”منا اہل بیت “جیسی حدیث آئی کہ سلمان میرے اہل بیت میں سے ہیں اور حضرت عمار بن یاسر، ابوذر غفاری اور مقداد اخلاقیات سے پر شخصیات تھیں؛ قرآن انسان کے لیے نمونۂ حیات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قران کی رو سے معاشرے کی اصلاح کریں اور اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا کہ ہم نے رسولوں کو بھیجا ہے، تاکہ لوگوں کے درمیان عدل و انصاف قائم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں دو قانون ہو جائیں، امیروں اور غریبوں کے لیے مختلف قانون معاشرے کی تباہی کے لیے کافی ہے اور یہی کچھ پاکستان میں ہمیں نظر آرہا ہے، پاکستان آزاد ہوئے 78 سال ہوچکے ہیں، لیکن ہم کہاں ہیں ؟ہمارے بعد آزاد ہونے والے ممالک پاکستان سے زیادہ ترقی کر چکے ہیں؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس دو قانون ہیں، لوگوں کی ریاستی امور میں رائے، خواہشات اور وقتی فیصلے کی وجہ سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا ظلم کی مختلف اقسام ہیں، طاقتور کا ماتحت پر ظلم، شوہر کا زوجہ پر ظلم، انسان کا اپنے نفس پر ظلم اور حکمرانوں کا عوام پر ظلم اور ظلم کر کے مظلوم کے مال کو تو ظالم لے سکتا ہے، لیکن اللہ ظالم کی نیکیاں مظلوم کے حوالے کر دیتا ہے۔









آپ کا تبصرہ