حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پنجاب کے فوکل پرسن قاسم علی قاسمی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں کالعدم دہشت گرد خارجی گروہ کی کانفرنس میں مکتب اہل بیت اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بازاری زبان استعمال کی گئی جس پر عوام میں بڑی تشویش پائی جاتی ہے؛ نیشنل ایکشن پلان کہاں ہے؟
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بازاری زبان، اشتعال انگیزی اور بد کلامی نسل یزید کی طرف سے نئی نہیں ہے، بلکہ ان کا صدیوں پرانا وطیرہ ہے، لیکن حیرت ہے کہ ریاستی اداروں نے اب تک امریکہ اور اسرائیل کی زبان بولنے والے کتے کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔
شیعہ علماء کونسل کے رہنما نے مزید کہا کہ لوگ حیرت زدہ ہیں کہ ایک مذہبی تنظیم کو اسلام آباد میں جلسے سے روکنے کے لیے مرید کے میں قیامت برپا کر دی گئی، مگر غلیظ قسم کے گروہ کو بھونکنے کی اجازت دی گئی، لگتا ہے کہ امریکی ایجنڈے کے تحت اسرائیلی زبان ایسے اسلامی مکتب فکر کے خلاف بکی گئی جو رسول مکرم، قرآن و اہل بیت کی تعلیمات پر عمل پیرا ہے جس نے دنیا بھر میں مظلوموں کا ساتھ دیا۔ فلسطین کے مظلوموں کے لیے قربانیاں دیں، حالانکہ فلسطین کے مظلوموں میں کوئی شیعہ نہیں، بلکہ اکثریت اہل سنت کی ہے، لیکن مکتب اہل بیت کے پیروکار اسلامی جمہوری ایران نے کبھی مظلوموں کے ساتھ دینے کے لیے کسی مذہبی یا فرقہ وارانہ تفریق کو مدنظر نہیں رکھا، جبکہ مکتب اہل بیت اور اسلامی جمہوریہ ایران نے خود اتنی بڑی قربانیاں دی ہیں کہ دنیا حیرت زدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مکتب اہل بیت اور ایران کے خلاف ایسی غلیظ زبان صرف اسرائیلی اور امریکہ مقاصد کے لئے استعمال کی گئی۔ ہم سوال کرتے ہیں اور ریاستی ادارے سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں خارجی گروہ دہشت گردی کا نیا باب تو شروع نہیں کرنے جارہا؟









آپ کا تبصرہ