حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران، عراق اور لبنان کے حوزہ ہائے علمیہ میں زیر تعلیم افریقی طلاب و طالبات کے ایک وفد نے نائجیریا کے دارالحکومت ابوجا میں اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ، شیخ ابراہیم زکزاکی سے ملاقات اور گفتگو کی۔
تفصیلات کے مطابق، مختلف افریقی ممالک بالخصوص نائجیریا، نائجر، مالی اور برکینا فاسو سے تعلق رکھنے والے طلاب و طالبات نے شیخ زکزاکی کی اقامت گاہ پر ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر شیخ زکزاکی نے تبلیغ دین کی عالمی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “تبلیغ اور دعوت الی الحق کو اپنی زندگی کا مقصد بنائیں اور مسلسل علمی ترقی کے ذریعے خود کو مضبوط بنائیں۔”
انہوں نے کہا کہ صرف موعظہ کرنا کافی نہیں، بلکہ مؤثر تبلیغ کے لیے مضبوط علمی بنیاد ضروری ہے۔ ان کے بقول، “افریقہ کے کئی ممالک میں واعظین تو ہیں لیکن ان کی بات اثر اس وقت ڈالتی ہے جب وہ علم و استناد کے ساتھ گفتگو کریں۔”
شیخ زکزاکی نے مزید کہا کہ ایک مؤثر مبلغ وہی ہے جو مطالعہ اور علم حاصل کرنے کو قربانی سمجھے، کیونکہ “مطالعہ میں وقت اور توانائی صرف کرنا فداکاری کی ایک صورت ہے، اور مبلغ کو پروانے کی طرح علم کی شمع پر جلنے کے لیے آمادہ رہنا چاہیے۔”
انہوں نے اس موقع پر ظلم و بدعت کے خلاف ثابت قدمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “آج بعض حکومتیں اور ظالم عناصر مسلمانوں کے دشمنوں سے تعلقات کو معمول بنانا چاہتے ہیں، مگر ہمیں اس راہ پر چلنا ہے جو حسینی ہے—وہ راہ جس میں ذلت قبول نہیں اور ظلم کے آگے سر نہیں جھکایا جاتا۔”
آخر میں، شیخ زکزاکی نے مختلف ممالک کے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغ دین کو مقامی زبانوں اور لہجوں میں عام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، اور امید ظاہر کی کہ “جلد ہر افریقی بستی میں حق و ہدایت کی آواز بلند کرنے والا ایک مبلغ موجود ہوگا۔”









آپ کا تبصرہ