ہفتہ 8 نومبر 2025 - 22:58
پاکستان؛ آئین کو متنازع بنانا ریاست کی سالمیت پر وار ہے: سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس

حوزہ/ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایوانِ بالا میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1973ء کا آئین پاکستانی تاریخ کی ایک متفقہ دستاویز تھا جو قومی مشاورت اور اتفاقِ رائے سے منظور ہوا؛ مگر افسوس ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے وقت ان تاریخی و قومی روایات پامال کر دی ہیں، جن پر یہ آئین قائم تھا۔ آئین کو متنازع بنانا ایک سنگین جرم ہے؛ دباؤ، دھمکیوں اور زبردستی کے ذریعے ترامیم منظور کروانا پارلیمانی وقار کی توہین ہے، ایسی قانون سازی جس میں اپوزیشن، عوام یا صوبائی نمائندوں کو اعتماد میں نہ لیا جائے وہ کبھی مستحکم نہیں ہو سکتی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایوانِ بالا میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1973ء کا آئین پاکستانی تاریخ کی ایک متفقہ دستاویز تھا جو قومی مشاورت اور اتفاقِ رائے سے منظور ہوا؛ مگر افسوس ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے وقت ان تاریخی و قومی روایات پامال کر دی ہیں، جن پر یہ آئین قائم تھا۔ آئین کو متنازع بنانا ایک سنگین جرم ہے؛ دباؤ، دھمکیوں اور زبردستی کے ذریعے ترامیم منظور کروانا پارلیمانی وقار کی توہین ہے، ایسی قانون سازی جس میں اپوزیشن، عوام یا صوبائی نمائندوں کو اعتماد میں نہ لیا جائے وہ کبھی مستحکم نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بطورِ اپوزیشن اس وقت اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا؟ یہ سب کچھ عوام اور نمائندوں سے چھپ کر کیوں کیا گیا؟ ایسے طرزِ عمل سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں، جو لوگ یہ سب کروا رہے ہیں، نقصان اُنہی کا ہوگا۔ جب آئین متنازع اور عوام کا اعتماد ختم ہو جائے تو ملک بحرانوں میں ڈوب جاتا ہے؛ جب 1971 میں پاکستان ٹوٹا تھا تو اُس وقت بھی ہمارے پاس کوئی واضح آئین نہیں تھا، اگر اب بھی یہ آئین عوام کی نظر میں متنازع ہو گیا تو لوگ ایک نئے سوشل کنٹریکٹ کی بات کریں گے، اس طرح راتوں رات ترامیم لانا پاکستان کے لیے نقصان دہ ہے، قانون کے سامنے ہر فرد جوابدہ ہے جو کچھ بھی حکمران بیرون ممالک جا کر طے کر رہے ہیں انہیں پارلیمنٹ میں بحث کے ذریعے منظور کروانا چاہیے ورنہ تمام ادارے اپنی ساکھ کھو بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب آئین عوام کے اتفاق سے نہ چلے تو ریاستی ادارے کمزور اور قوم تقسیم کا شکار ہو جاتی ہے۔ آئین میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیت واضح ہے، اسے کمزور کرنے والی ترامیم نہ صرف آئینی، بلکہ دینی اصولوں کے بھی منافی ہیں، اگر چھبیسویں ترمیم پر عوامی ریفرنڈم کروایا جائے تو قوم اسے مسترد کر دے گی، لہٰذا اس قسم کے اقدامات ریاستی سالمیت کے لیے خطرہ ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پارلیمنٹ کو چاہیے کہ وہ آئین کی روح کو مقدم رکھے اور ہر ترمیم اتفاقِ رائے سے منظور کرے، جلدبازی اور دباؤ کے تحت ترامیم لانا پاکستان کے آئینی، سیاسی اور اخلاقی ڈھانچے کو نقصان پہنچائے گا، وقت آ گیا ہے کہ پارلیمنٹ اپنی اصل حیثیت بحال کرے، عوامی نمائندگی کو یقینی بنائے اور آئین کے تقدس کی حفاظت کرے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha