حوزہ نیوز ایجنسی؛ جب فکری و اخلاقی لغزشیں عام ہو چکی تھیں تو ایک روایت میں امام ہادیؑ ایک نہایت اہم بیماری کی طرف اشارہ فرماتے ہیں: مشکلات کو زمانے سے منسوب کرنا۔
حسن بن مسعودؒ کہتے ہیں : «دَخَلْتُ عَلَى أَبِي الحَسَنِ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ السَّلَامُ وَقَدْ نُكِبَتْ إِصْبَعِي، وَتَلَقَّانِي رَاكِبٌ فَصَدَمَ كَتِفِي، وَدَخَلْتُ فِي زِحَامٍ فَخَرَّقُوا عَلَيَّ بَعْضَ ثِيَابِي، فَقُلْتُ: كَفَانِيَ اللَّهُ شَرَّكَ مِنْ يَوْمٍ، فَمَا أَيْشَمَكَ !» میں امام ہادیؑ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس حال میں کہ میری انگلی زخمی تھی، ایک سوار مجھ سے ٹکرا گیا تھا اور ہجوم میں میرے کپڑے پھٹ گئے تھے۔
میں نے کہا: الله مجھے اس دن کے شر سے بچائے! یہ دن کتنا منحوس ہے۔
حضرت امام ہادی علیہ السّلام کا پہلا انتباہی جملہ
«يَا حَسَنُ، هَذَا وَأَنْتَ تَغْشَانَا، تَرْمِي بِذَنْبِكَ مَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ؟» اے حسن! تم ہماری بارگاہ میں آ کر اپنے گناہ اس پر ڈال رہے ہو جو بے گناہ ہے؟
حسن بن مسعودؒ کی توبہ
«فَأَثَابَ إِلَيَّ عَقْلِي، وَتَبَيَّنْتُ خَطَئِي»
میری عقل پلٹ آئی اور میری خطا مجھ پر واضح ہو گئی۔
میں نے عرض کیا: يَا مَوْلَايَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ. اے میرے مولا! میں الله سے استغفار کرتا ہوں۔
حضرت امام ہادیؑ کا اصل تربیتی درس
«يَا حَسَنُ، مَا ذَنْبُ الْأَيَّامِ حَتَّى صِرْتُمْ تَتَشَاءَمُونَ بِهَا، إِذَا جُوزِيتُمْ بِأَعْمَالِكُمْ فِيهَا؟» اے حسن! دنوں کا کیا قصور ہے کہ تم انہیں منحوس سمجھتے ہو، حالانکہ تمہیں تمہارے اعمال کی سزا یا جزا دی جاتی ہے؟
دوبارہ استغفار اور امامؑ کی وضاحت
حسنؒ نے کہا: «أَنَا أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ أَبَدًا، وَهِيَ تَوْبَتِي يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ »
امام ہادیؑ نے فرمایا: «وَاللَّهِ مَا يَنْفَعُكُمْ، وَلَكِنَّ اللَّهَ يُعَاقِبُكُمْ بِذَمِّهَا عَلَى مَا لَا ذَنْبَ لَهَا فِيهِ» خدا کی قسم! یہ (غلط انداز کا) استغفار تمہیں فائدہ نہیں دیتا، بلکہ تم زمانے کو الزام دے کر خود سزا کے مستحق بنتے ہو، حالانکہ اس میں اس کا کوئی قصور نہیں۔
عقیدے کی اصلاح
«أَمَا عَلِمْتَ يَا حَسَنُ أَنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُثِيبُ، وَالْمُعَاقِبُ، وَالْمُجَازِي بِالْأَعْمَالِ عَاجِلًا وَآجِلًا؟» کیا تم نہیں جانتے کہ ثواب دینے والا، سزا دینے والا اور دنیا و آخرت میں اعمال کا بدلہ دینے والا صرف اللہ ہے؟
آخری نصیحت
«لَا تَعُدْ، وَلَا تَجْعَلْ لِلْأَيَّامِ صُنْعًا فِي حُكْمِ اللَّهِ»
دوبارہ ایسا نہ کرنا اور اللہ کے حکم میں دنوں کو مؤثر نہ سمجھنا۔
پیغام
گناہ انسان کا ہے، زمانے کا نہیں
بدشگونی، کمزور توحیدی فکر کی علامت ہے
حقیقی توبہ، فہمِ خطا کے بعد عمل کی اصلاح ہے
جزا و سزا کا مالک صرف اللہ ہے
حوالہ:
تحف العقول عن آل الرسول، جلد 1، صفحہ 482









آپ کا تبصرہ