تیتر سه سرویس

  • غزہ کے بچوں کا کھیل؛ شہید سنوار کی وراثت

    غزہ کے بچوں کا کھیل؛ شہید سنوار کی وراثت

    حوزہ/یحییٰ سنوار کی شہادت کے دو دن بعد، سوشل میڈیا پر ایک تصویر نظر آئی، جس میں فلسطینی بچوں نے ہاتھوں میں لکڑی کی چھڑیاں پکڑ رکھی تھیں، چہروں کو کپڑوں سے ڈھانپا ہوا تھا اور وہ اپنے آپ کو یحییٰ سنوار کی طرح بنا کر کھیل رہے تھے۔ اس تصویر کو دیکھتے ہی میری توجہ کچھ دیر کے لیے رک گئی اور مجھے محسوس ہوا کہ یہ محض بچوں کا ایک معمولی کھیل نہیں ہے، بلکہ اس میں ایک عظیم پیغام پوشیدہ ہے۔

  • قرض لینے کی ضرورت اور اس کے اثرات

    قرض لینے کی ضرورت اور اس کے اثرات

    حوزہ/زندگی میں کبھی کبھی ایسے حالات پیش آ سکتے ہیں جب قرض لینا ناگزیر ہو جاتا ہے۔ مالی مشکلات، اچانک آنے والے اخراجات، یا کسی کی مدد کرنا ضروری ہو سکتا ہے۔ ہر انسان کسی نہ کسی مرحلے پر اس صورت حال کا سامنا کر سکتا ہے، لیکن بار بار اور زیادہ قرض لینے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی مالی حیثیت کا درست اندازہ نہیں لگا رہے۔

  • حماس جو لڑائی چاہتی ہے، وہ تو ابھی شروع ہوئی ہے، ماہرین کی رائے

    حماس جو لڑائی چاہتی ہے، وہ تو ابھی شروع ہوئی ہے، ماہرین کی رائے

    حوزہ/ اوبامہ انتظامیہ کے اہم رکن فرینک لوونسٹائن نے کہا کہ اسرائیل یحییٰ السنوار کی موت کے بعد خود کو بااختیار محسوس کر رہا ہے، لیکن وہ اس وہم سے نکلے کہ حماس کو شکست ہوگئی ہے، اس طرح نظریہ تھوڑی مرتا ہے۔

  • یہودیوں کو فلسطین منتقل کرنے کا سامراجی منصوبہ

    یہودیوں کو فلسطین منتقل کرنے کا سامراجی منصوبہ

    حوزہ/ صہیونزم کی تنظیمی طور پر تین شاخوں میں تقسیم کیا گیا: سرمایہ دارانہ صہیونیت، مذہبی صہیونیت اور محنت کش صہیونیت۔ پھر فلسطین میں صہیونی ریاست کے قیام کے لیے ان تینوں شاخوں میں سے ہر ایک کو مخصوص ذمہ داریاں سونپی گئیں۔

  • گریٹر اسرائیل میں کونسے کونسے عرب ممالک شامل ہیں؟

    گریٹر اسرائیل میں کونسے کونسے عرب ممالک شامل ہیں؟

    حوزہ/غاصب صیہونی منصوبے کے مطابق، گریٹر اسرائیل میں نہ صرف فلسطین، لبنان اور اردن، بلکہ عرب ممالک بھی شامل ہیں۔ عرب حکومتوں کو خبردار رہنا چاہیے، کیونکہ اسرائیل ان کے علاقوں پر بھی نظریں جمائے بیٹھا ہے۔

  • حزب اللہ کا ڈرون حملہ؛ اسرائیل کے لئے نیا چیلنج

    حزب اللہ کا ڈرون حملہ؛ اسرائیل کے لئے نیا چیلنج

    حوزہ/حزب اللہ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے گھر پر ایک ڈرون حملہ کر کے نہ صرف اسرائیل کی دفاعی صلاحیتوں پر سوالات اٹھا دیئے ہیں، بلکہ خطے میں اپنی جنگی حکمت عملی کا نیا باب بھی کھول دیا ہے۔

  • آخر کسے دہشت گرد کہیں کسے نہیں؟

    آخر کسے دہشت گرد کہیں کسے نہیں؟

    حوزہ/ ہندوتوا دہشت گردی کی اصطلاح پر تو بی جے پی اور آر ایس ایس کو سخت اعتراض رہا ہے، اسی بناپر انہوں نے کانگریس کے خلاف ہندوئوں کو مشتعل کر کے متحد کیا اور کہا کہ ہندوستان میں ہندوتوا دہشت گردی نام کی کوئی چیز نہیں ہے، لیکن یرقانی اور زعفرانی تنظیموں نے جس طرح ہندوستان میں اقلیتوں پر مظالم ڈھائے ہیں اس کی نظیر ماضی میں نہیں ملے گی۔

  • یحییٰ سنوار کی قربانی؛ صیہونی استبداد کے خاتمے کی نوید

    یحییٰ سنوار کی قربانی؛ صیہونی استبداد کے خاتمے کی نوید

    حوزہ/ مولانا امداد علی گھلو نے کہا: یحییٰ سنوار کی شہادت نے ایک بار پھر مقاومت کی طاقت کو ثابت کیا ہے، جب ان کا خون زمین پر بہا تو وہ خون جوش مارنے لگا اور اسرائیلیوں نے اس خون کو مٹی میں چھپانے کی ناکام کوشش کی؛ لیکن تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ شہیدوں کا خون کبھی چھپایا نہیں جا سکتا۔ یحییٰ سنوار کا خون صیہونیوں کے زوال تک جوش مارتا رہے گا اور وقت قاتلوں سے انتقام لے کر صیہونیوں کو نیست و نابود کرے گا۔

  • سوشل میڈیا نعمت یا مصیبت

    سوشل میڈیا نعمت یا مصیبت

    حوزہ/ سوشل میڈیا کا استعمال اگر اخلاق و تقویٰ کے ساتھ ہو تو یہ ایک نعمت ہے، لیکن بداخلاقی اور بے ایمانی کے ساتھ استعمال ایک مصیبت بن جاتی ہے۔

  • یحییٰ سنوار؛ جرأت و استقامت کا پیکر

    یحییٰ سنوار؛ جرأت و استقامت کا پیکر

    حوزہ/ ظالم و قاتل دشمن اگر یہ سوچتا ہے کہ بڑے مقاومتی رہنماؤں جیسے اسماعیل ہنیہ، سید حسن نصراللہ اور یحییٰ سنوار کے قتل سے وہ مقاومت کی آگ کو بجھا یا اسے پیچھے ہٹا سکتا ہے تو یہ اس کی خام خیالی ہے، بلکہ یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے جائز مقاصد پورے نہیں ہو جاتے

  • اسماعیل ہنیہ اور اب یحییٰ السنوار؛ کیا مزاحمتی نظریے کو ختم کیا جا سکتا ہے؟

    اسماعیل ہنیہ اور اب یحییٰ السنوار؛ کیا مزاحمتی نظریے کو ختم کیا جا سکتا ہے؟

    حوزہ/ شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اب مزاحمتی محاذ کے لیے یحییٰ سنوار کی شہادت بھی یقیناً ناقابلِ فراموش نقصان ہے، لیکن نظریے کو ختم کیا جانا ناممکن ہے، کیونکہ لگ بھگ 75 سال سے جاری اس مزاحمت میں تحریکِ حماس نے بڑے بڑے کمانڈروں کی قربانیاں پیش کی ہیں، لہٰذا مزاحمت پہلے سے زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ جاری رہے گی۔

  • گورنمنٹ ہائی اسکول فرونہ پر ایک تبصرہ

    گورنمنٹ ہائی اسکول فرونہ پر ایک تبصرہ

    حوزہ/تاریخ بشریت میں علم و جہل، حق و باطل، ہدایت و ضلالت کے درمیان ہمیشہ سے جنگ رہی ہے، ہرنبی اور ولی نے اپنے زمانے میں علم کے نور سے حق کی جانب ہدایت کی ہے تو وہی خدا اور رسول کے دشمنون نے جہل و نادانی، غربت و فقر کے ذریعے باطل اور فاسد عقائد کی جانب لوگوں کو بلایا ہے یہ جنگ اب بھی جاری ہے۔

  • اسلامی اقتصاد

    اسلامی اقتصاد

    حوزہ/ آسمانی کتب سے بالعموم اور آخری آسمانی کتاب کلام اللہ مجید قرآن عظیم سے بالخصوص دو موضوعات کا پتہ ملتا ہے کہ اللہ سبحان و تعالٰی اکلوتے ازلی ابدی خدا نے دوہری (طبیعت اور ماوراء الطبیعت) دنیا بنائی ہے جس میں سے زمین پر انواع و اقسام ازواج کی مخلوقات پیدا کیں جن میں سے ایک قسم کو دنیا کا گلدستہ (اشرف المخلوقات)قرار دیا، تعلیم دی اور سارا علم سکھایا۔

  • حزب اللہ؛ مقاومت کی ناقابلِ شکست قوّت

    حزب اللہ؛ مقاومت کی ناقابلِ شکست قوّت

    حوزہ/حزب اللہ لبنان کی مقاومت کی تاریخ کسی وضاحت کی محتاج نہیں ہے، یہ محض ایک عسکری تنظیم نہیں، بلکہ ایک فکر، نظریہ، معنوی جذبہ اور پاکیزہ سرفروشی کی مثال ہے، جو مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکی ہے۔ سید حسن نصر اللہ کی قیادت میں، حزب اللہ نے اپنی تنظیمی اور انتظامی صلاحیتوں کو ایسی ناقابلِ شکست قوت میں ڈھالا ہے جو ہر قسم کے دشمن سے مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

  • اسلام بمقابلہ اسرائیل: شیعہ جنگ کی اصطلاح ایک فریب

    اسلام بمقابلہ اسرائیل: شیعہ جنگ کی اصطلاح ایک فریب

    حوزہ/حال ہی میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو کچھ حلقے گمراہ کُن طور پر اسے "شیعہ بمقابلہ اسرائیل" کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس پروپیگنڈا کو مزید تقویت دینے میں بعض صحافیوں کا کردار بھی شامل ہے، جنہوں نے اس موضوع پر غیر مستند رائے عامہ کو فروغ دیا ہے۔

  • حزب اللہ لبنان کی ممکنہ نئی قیادت

    حزب اللہ لبنان کی ممکنہ نئی قیادت

    حوزہ/حزب اللہ لبنان کی کامیابی کا راز صرف اس کی عسکری طاقت میں پوشیدہ نہیں، بلکہ اس کی قیادت کی بے پناہ دانشمندی اور حکمت عملی میں بھی مضمر ہے۔ تنظیم کی قیادت نے نہ صرف عسکری و سیاسی میدان میں بصیرت کا مظاہرہ کیا ہے، بلکہ اپنی عوامی مقبولیت اور مدبرانہ قیادت کے ذریعے تنظیم کو متحد اور مستحکم رکھا ہے۔