تیتر سه سرویس
-
لبنان کی دلدل اور غاصب اسرائیل کی بے بسی
حوزہ/حزب اللہ لبنان کے خلاف اسرائیل کی دشمنی چار دہائیوں سے جاری ہے؛ لیکن ہر نئی جارحیت کے بعد اسرائیل کی ناکامی کے نئے باب رقم ہو رہے ہیں۔ حالیہ صورتحال میں، اسرائیلی سربراہوں کے بیانات نے نہ صرف ان کی عسکری ناکامی کو واضح کیا، بلکہ حزب اللہ کی مضبوطی اور ناقابلِ شکست حیثیت کو بھی دنیا کے سامنے عیاں کیا ہے۔
-
سید حسن نصر اللہ؛ جرأت و استقامت کی لازوال مثال
حوزہ/سید حسن نصر اللہ، حزب اللہ کے عظیم رہنما، تاریخ کی ان شخصیات میں شامل ہیں، جنہوں نے حق و باطل کی جنگ میں اپنے کردار سے ایک ایسی مثال قائم کی جو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ ان کی شخصیت جرأت، حکمت، اور ایمان کا مجسمہ ہے۔ ان کا نام ہر اس جگہ گونجتا ہے اور تا قیامت گونجتا رہے گا جہاں مظلوموں کی آواز دبانے کی کوشش کی جاتی ہے اور ظالم اپنی طاقت کے نشے میں چور ہو کر معصوموں کے خون سے کھیلتے ہیں۔
-
فلسفۂ احکام؛ خطبۂ فدکیہ کی روشنی میں
حوزہ/خطبۂ فدکیہ وہ خطبہ ہے جسے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شہادت اور حضرت علی علیہ السلام کی خلافت کے غصب ہونے کے بعد مدینہ کی مسجد میں دیا تھا، یہ خطبہ شہزادی کونین سلام اللہ علیہا نے فدک کو واپس لینے کےلئے(جو آپ کا حق تھا جسے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو بطور ہدیہ دیا تھا) فرمایا تھا۔
-
فاطمیہ؛ عصرِ حاضر میں مقاومت کا نمونہ
حوزہ/آج کے پیچیدہ اور پُرآشوب دور میں، جہاں ہر سمت سے ثقافتی اور فکری یلغار جاری ہے، اسلام کے حقیقی اصولوں کو زندہ رکھنا ایک عظیم جہاد سے کم نہیں۔ ایسی صورتحال میں، اہلِ بیت علیہم السلام کی زندگی اور ان کے فرامین ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ خصوصاً جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی مقاومت اور استقامت کا وہ عظیم درس پیش کرتی ہے جس کی مثال رہتی دنیا تک دی جاتی رہے گی۔
-
حضرت سیدہ فاطمہ زہراء (س) سے توسل؛ زندگی میں برکت کے حصول کا راز
حوزہ/زندگی میں برکت، سکون اور کامیابی کے متلاشی افراد اکثر مختلف راستے اور نسخے اپناتے ہیں۔ کوئی شخص مال و دولت کو زندگی کی کامیابی کا معیار سمجھتا ہے تو کوئی شہرت اور عہدے کو؛ لیکن جب ہم اسلامی تعلیمات کا گہرائی سے جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ حقیقی برکت اللہ کی قربت اور اس کے محبوب بندوں سے توسّل میں پنہاں ہے۔
-
حزب اللہ کا فولادی عزم اور غاصب اسرائیلی انٹیلیجنس!
حوزہ/دنیا کے سامنے ایک اور حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اور اس کے انٹیلیجنس نظام کی بنیادیں بکھر رہی ہیں۔ ایران کے مشاورِ ثقافتی و میڈیا امور، مقدّمفر نے حالیہ بیان میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے اپنے 30 سالہ انٹیلیجنس ذخیرے کو لبنان اور حزب اللہ کے خلاف استعمال کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ اس بیان کے پس منظر میں ایک گہرا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ اس پورے واقعے کی تہہ تک پہنچا جا سکے اور یہ سمجھا جا سکے کہ خطے میں جاری اس تنازع کی کیا حقیقت ہے۔
-
امام علی بن الحسین (ع) کی حیاتِ طیبہ صبر و عمل کی درسگاہ
حوزہ/واقعہ کربلا کے پہلے اور واقعات کربلا کے بعد حالات بد سے بدتر اور سنگین ہوتے گئے۔ ان دلخراش اور ناقابلِ بیان مخالف حالات میں امام زین العابدین علیہ السلام نے کیسے زندگی گزاری، حالات کا مقابلہ کیسے کیا اور معاشرے میں زندگی کو کیسے پیش کی جائے اس کے لیے امام علیؑ ابن الحسینؑ کی 57 سالہ حیات طیبہ کا مطالعہ اور ان پر عمل پیرا ہونا آج کے لیے نہایت ضروری ہے۔
-
امام زین العابدین علیہ السلام کی نظر میں حقیقی بندہ (عبد)
حوزہ/ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے رسالہ حقوق میں اللہ کے حق کے بعد نفس کا حق بیان فرمایا ہے۔
-
فلسطین کے لیے انسانی ضمیر کی للکار؛ عالمی بیداری اور منافقانہ خاموشی کا پردہ فاش
حوزہ/دنیا بھر میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاجات اور فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھانے والے لوگ جہاں ایک طرف مظلوموں کے حق میں کھڑے ہیں، وہیں دوسری جانب کچھ نام نہاد سلیبریٹیز کی خاموشی نے ان کے منافقانہ رویے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ حال ہی میں مائیک ٹائسن جیسے معروف باکسر نے لاکھوں ناظرین کے سامنے فلسطین کی حمایت کا اعلان کیا، جس سے یہ ثابت ہوا کہ شرافت اور جرأت ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتی۔
-
حضرت زہراء سلام اللہ علیہا اور عشق و محبت الہی
حوزہ/ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی زندگی محبت و عشق الٰہی کا نمونہ تھی۔ وہ ہمیشہ اللہ کی ذات سے محبت اور قربت کی طلبگار رہیں، اور ان کی دعاؤں میں یہی پیغام ملتا ہے کہ اللہ کی محبت اور معرفت انسان کا مقصد ہونا چاہئے۔ ان کی زندگی اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ اللہ کی سچی معرفت کے بغیر اس سے محبت ممکن نہیں۔
-
خطے میں بڑھتی کشیدگی اور سید عمار حکیم کا بیانیہ
حوزہ/عراق میں حالیہ دنوں ایک اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں قومی حکمت تحریک کے سربراہ، سید عمار الحکیم نے واضح طور پر کہا کہ عراق اس وقت کسی بڑی علاقائی جنگ کے لیے تیار نہیں ہے۔ نجف میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے وضاحت کی کہ عراق حماس اور حزب اللہ کی حمایت تو کر سکتا ہے، لیکن یہ حمایت صرف سیاسی، میڈیا اور انسانی امداد کے ذریعے ہی ممکن ہوگی۔
-
قسط ١:
سوفٹ وار کے عہد میں سیرتِ حضرت فاطمہ (س)
حوزہ/حضرت فاطمۃ الزہراؑ (س) تمام مسلمانوں کیلئے نمونۂ عمل ہیں۔ آپ اپنے پدر بزرگوار کی مانند صرف گھریلو زندگی میں ہی نہیں بلکہ انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں میں ہمارے لیے اسوہ حسنہ ہیں۔ حتیٰ کہ معرکہ حق و باطل میں بھی آپ کی شخصیت قابل تقلید ہے۔ حق و باطل کا معرکہ جب تک انسان زنده ہے، جاری رہے گا، اگر میدان میں یہ جنگ نہ ہو تو انسان کے وجدان اور باطن میں ہمیشہ یہ جنگ جاری رہتی ہے۔
-
حضرت فاطمہ زہراء (س)کی تعلیمات اور عصرِ حاضر کے چیلنجز کا حل
حوزہ/حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اسلامی تاریخ میں عظیم اخلاقی، سماجی، اور روحانی شخصیت کی حامل ہیں۔ ان کی زندگی اور تعلیمات عصرِ حاضر کے چیلنجز، جیسے اخلاقی زوال، خاندانی نظام کی کمزوری، معاشرتی انصاف کا فقدان، اور روحانی بحران کا حل پیش کرتی ہیں۔
-
بِأَيِّ ذَنبٍ قُتِلَتْ؛ دخت پیغمبرِ خدا (ص) کی شہادت
حوزہ/شریکہ رسالت، محافظہ ولایت، مادر امامت، صدیقہ طاہره حضرت فاطمہ زہراء سلام الله علیہا کی مظلومیت و شہادت تاریخ انسانیت کا ایک ایسا سیاہ باب ہے، جس پر آج بھی چند ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات آج تک نہ مل سکے۔
-
نیتن یاہو کی ایران مخالف اسٹریٹیجی؛ ناکام سازشوں کی داستان
حوزہ/ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے حالیہ دنوں میں ایرانی عوام کے نام دو ویڈیو بیانات جاری کیے ہیں، جن میں اس نے ایران کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے ایرانی عوام کو اسرائیل کا حامی بننے کی دعوت دی ہے۔ نیتن یاہو کی جانب سے یہ بیانات دراصل ایران کے اندر عدم استحکام پیدا کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے، جس کا مقصد ایرانی حکومت کے خلاف بغاوت کو بھڑکانا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ نہ اسرائیل اور نہ ہی امریکہ، ایران میں حکومت کی تبدیلی کے خواب کو پورا کر سکتے ہیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے جسے نیتن یاہو اور اس کے حامی قبول کرنے سے قاصر ہیں۔
-
شبہات فاطمیہ | دختر رسولؐ گھر کے دروازے پرکیوں گئیں جبکہ گھر میں مولا علیؑ موجود تھے؟
حوزہ/ ان ہی شبہات میں ایک شبہ یہ بیان کیا جاتا ہے کہ جس وقت خانہ فاطمہؐ پر حملہ ہوا اس وقت مولا علیؑ گھر میں موجود تھے، پھر کیوں کر انھوں نے گھر کا دروازہ نہیں کھولا بلکہ اپنی زوجہ کو اس حملہ کا سامنا کرنے کی اجازت دی؟؟ کیا نعوذ باللہ مولا علیؑ اس حملہ سے خوف زدہ ہوگئے تھے؟