حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت حجت الاسلام والمسلمینحسن روحانی نے نیویارک میں امریکی ٹی وی چینل ای بی سی نیوز سے انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکا نے سلامتی کونسل کی قرار داد کی خلاف ورزی کی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے اور سلامتی کونسل کی قرار داد کی خلاف ورزی کے لئے امریکا جواب دہ ہے اور اس وقت گیند اسی کے پالے میں ہے ۔انھوں نے علاقے میں کشیدگی بڑھنے اور یمن کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حالات بدسے بدتر ہوتے جارہے ہیں ۔ صدر ایران نے کہا کہ راہ حل صرف یہ ہے کہ کشیدگی کی جڑوں کو ختم کیا جائے ۔صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے سعودی تیل کی تنصیبات پر حملے میں ایران کے ملوث ہونے کے الزام کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ امریکا اور تین یورپی ممالک کو چاہئے کہ الزام تراشی کے بجائے، خطے کی نگرانی کے لئے ان کے پاس جو مواصلاتی سسٹم اور سیٹ لائٹ ہیں ، ان سے رجوع کریں اور جو ثبوت ان کے پاس ہوں انہیں پیش کریں تاکہ ان کے ان بے بنیاد دعوں اور الزامات کے بارے میں دنیا فیصلہ کرے ۔
حجت الاسلام والمسلمین حسن روحانی نے کہا کہ امریکی حکومت کے لئے کتنے شرم کی بات ہے کہ اس نے سعودی عرب ، کویت اور متحدہ عرب امارات کے پیسوں سے ، عراق اور پورے علاقے میں رڈار ، اور پیٹریٹ میزائل سسٹم سمیت انواع و اقسام کے وسائل نصب رکھے ہیں، اس کے باوجود وہ ایک میزائل کا پتہ لگانے ، اس کو روکنے اور نابود کرنے میں ناکام رہی ۔صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے ایٹمی معاہدے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو معاہدے سے نکلا ہے اور جس نے اس معاہدے کو کمزور کیا ہے وہ امریکی حکومت ہے ۔
انھوں نے کہا کہ امریکا کے غیر قانونی اقدام پر ہم نےایک سال صبر کیا ۔ صدر ایران نے کہا کہ یورپ والوں نے ہم سے کہا تھا کہ ہم اس معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کی تلافی کریں گے، لیکن چونکہ وہ کچـھ بھی نہ کرسکے ، اس لئے ہم نے اعلان کیا کہ اس معاہدے کے مطابق ہی ہم اپنی طرف سے پابندیوں اور اپنے وعدوں پر عمل درآمد میں کمی کریں گے ۔ صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی فریق معاہدے کی مکمل پابندی نہ کرے تو دوسرے فریق کو بھی یہ حق حاصل ہوگا کہ اپنے وعدوں پر عمل اور معاہدے کی پابندی میں کمی کردے ۔