۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تصاویر/ دیدار هزاران نفر از دانشجویان و دانش‌آموزان در آستانه ۱۳ آبان با رهبر انقلاب
رہبرمعظم

حوزہ/رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج بھیڑیا صفت امریکہ اگر چہ کمزور ہے لیکن زیادہ وحشی اور ڈھیٹ ہوگیا ہے اور اس کے مقابلے میں اسلامی جہموریہ ایران نے اپنی دفاعی طاقت اور مدلل طریقے سے مذاکرات کو مسترد کرکے ملک میں امریکہ کے دوبارہ اثر رسوخ کا راستہ بند کردیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آج عالمی سامراج سے مقابلے کے قومی دن کے موقع پر ہزاروں طلبہ و طالبات نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

اس موقع پراپنے خطاب میں رہبرانقلاب اسلامی نے ملک بھر کے طلبہ و طالبات حوصلہ مند نوجوان نسل کو ایران اسلامی کے لیے انتہائی قیمتی ذخیرہ قرار دیا۔رہبرانقلاب اسلامی نے اگست انیس سو ترپن کی فوجی بغاوت کو عظیم ایرانی قوم کے خلاف امریکہ کی کھلی دشمنی کا نقطہ آغاز قرار دیا اور فرمایا کہ امریکیوں نے اپنے اوپر اعتماد کرنے والی مصدق حکومت پر بھی رحم نہیں کیا اور قومی حکومت کو سرنگوں کرنے کے بعد اپنی پٹھو، بدعنوان اور ڈکٹیٹر حکومت کو اقتدار میں لے آئے اور ایرانی عوام کے خلاف آخری حد تک دشمنی کا ارتکاب کیا۔

آپ نے ایران کے خلاف امریکہ کی دشمنی کے تسلسل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج بھیڑیا صفت امریکہ اگر چہ کمزور ہے لیکن زیادہ وحشی اور ڈھیٹ ہوگیا ہے اور اس کے مقابلے میں اسلامی جہموریہ ایران نے اپنی دفاعی طاقت اور مدلل طریقے سے مذاکرات کو مسترد کرکے ملک میں امریکہ کے دوبارہ اثر رسوخ کا راستہ بند کردیا ہے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکیوں سمیت بعض لوگ تاریخ میں تحریف کرنے اور امریکی جاسوسی اڈے پر قبضے کو ایران کے خلاف امریکہ کی دشمنی کا نقطہ آغاز قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ امریکی شروع ہی سے دوستانہ منصوبوں کی آڑ میں ایرانی قوم سے دشمنی کر رہے تھے اور اگست انیس سو ترپن کی بغاوت کے ذریعے ان کی دشمنی سامنے آگئی اور یہ ایران کے خلاف امریکہ کی دشمنی کا نقطہ آغاز ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، اسلامی انقلاب  بنیادی طور پر امریکہ اور اس سے وابستہ حکومت کے خلاف تھا اور سب لوگوں نے امام خمینی رح کی قیادت میں بدعنوان اور پٹھو شاہی حکومت کی بساط لپیٹ کر اسلامی جمہوری نظام قائم کیا۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پچھلے اکتالیس برس کے دوران امریکہ کی جانب سے انجام پانے والے بعض اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس عرصے کے دوران انقلاب اسلامی کے خلاف جو کچھ ان کے بس میں تھا اور جانتے تھے وہ انہوں نے انجام دیا البتہ ہم نے اس کے مقابلے میں جو کچھ کرسکتے تھے کیا اور بہت سے معاملات میں اسے شکست سے بھی دوچار کیا ہے۔

آپ نے ایران میں امریکہ کے سیاسی اثر و رسوخ اور تسلط کا راستہ بند کردیے جانے کو امریکی حکمرانوں کی سازشوں کا بہترین جواب قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات سے انکار ایران میں ان کے دوبارہ اثرو رسوخ کا راستہ بند کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہے۔

آپ نے ایران کی جانب سے امریکہ کی مخالفت کو مستحکم منطق کا حامل قرار دیا اور فرمایا کہ یہ عاقلانہ رویہ امریکہ کے دوبارہ نفوذ کا راستہ بند، ایران کے حقیقی اقتدار کو دنیا کے سامنے ثابت، اور فریق مقابل کے جھوٹے رعب و دبدبے کو خاک میں ملادے گا۔

رہبرانقلاب اسلامی نے امریکہ کی سامراجی خصلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ جو دنیا بھر کے حکمرانوں کے ساتھ مذاکرات کر کے ان پر احسان جتاتا ہے برسوں سے ایرانی حکام کے ساتھ مذاکرات کے لیے اصرار کر رہا ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران اس سے انکار کرتا ہے اور یہ بات ملت ایران کے دشمنوں کے لیے ناقابل برداشت ہے کیونکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دنیا میں ایک ایسی حکومت بھی ہے جو امریکہ کی غاصبانہ طاقت اور بین الاقوامی آمریت کو قبول نہیں کرتی۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کو بے نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جو لوگ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کو تمام مشکلات کا حل سمجھتے ہیں وہ سخت غلطی پر ہیں،امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا کیونکہ وہ یقینا ایران کو رعایت دینے کے لئے تیار نہیں ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .