۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مودی

حوزہ/دوسرے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے پی ایم مودی نے عوام سے 7 وعدے مانگے۔لاک ڈاون کے دوران وزیر اعظم مودی نے کہی بڑی بات۔ کسی کو نوکری سے نہ نکالیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نئی دہلی : پی ایم نریندر مودی نے منگل کی صبح ملک سے خطاب کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کی مدت 3 مئی تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ سبھی ریاستوں اور علاقوں پر سخت نظر رکھی جائے گی اور یہ دیکھا جائے گا کہ کہاں لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے اور کورونا انفیکشن قابو میں ہے، ایسی ریاستوں اور جگہوں میں 20 اپریل سے کچھ چھوٹ دی جا سکتی ہے ۔ پی ایم مودی نے آج اپنے خطاب کے دوران جو کچھ کہا قارئین کے لیے لفظ بہ لفظ پیش کیا جا رہا ہے

کورونا کے خلاف ہندوستان کی لڑائی بہت مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ آپ سبھی ملکی باشندوں کی تپسیا آپ کی قربانی کی وجہ سے ہندوستان اب تک کورونا سے ہونے والے نقصان کو کافی حد تک ٹالنے میں کامیاب رہا ہے۔ آپ لوگوں نے مشکل برداشت کر کے بھی اپنے ملک کو بچایا ہے۔ ہمارے ہندوستان کو بچایا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آپ کو کتنی دقتیں آئی ہیں۔ کسی کو کھانے کی پریشانی، کسی کو آنے جانے کی پریشانی، کوئی گھر اور فیملی سے دور، لیکن آپ ملک کی خاطر ایک سپاہی کی طرح اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ میں آپ سب کو سلام کرتا ہوں۔

ہمارے آئین میں 'وی دی پیپل آف انڈیا' کی طاقت کی بات کہی گئی ہے۔ یہی تو ہے وہ۔ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر جی کی جینتی پر ہم ہندوستان کے لوگوں نے اپنی اجتماعی طاقت اور عزم بابا صاحب کو سچی خراج عقیدت ہے۔ بابا صاحب کی زندگی ہمیں ہر چیلنج کو اپنے عزائم اور محنت کی طاقت پر پار کرنے کی لگاتار ترغیب کرتا ہے۔ میں سبھی ملک کے باشندوں کی طرف سے بابا صاحب کو سلام پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو!

یہ ملک کے الگ الگ حصوں میں الگ الگ تہواروں کا بھی وقت ہے۔ ویسے بھی ہندوستان تو تہواروں سے بھرا رہتا ہے، تہواروں سے ہرا رہتا ہے، تہواروں کے درمیان کھلکھلاتا رہتا ہے۔ بیساکھی، پوہیلا بیساکھ، اتھانڈو وغیرہ تہواروں کے ساتھ کئی ریاستوں میں نئے سال کی شروعات ہوئی ہے۔ لاک ڈاؤن کے ان بندھنوں کے درمیان میں، ملک کے باشندے جس طرح ضابطوں پر عمل کر رہے ہیں، جتنے صبر کے ساتھ اپنے گھروں میں رہ کر تہوار بڑی سادگی کے ساتھ منا رہے ہیں، یہ سبھی باتیں ترغیب دینے والی ہیں، قابل تعریف ہیں۔ میں نئے سال پر آپ کے، آپ کی فیملی کی اچھی صحت کی دعا کرتا ہوں۔

ساتھیو! آج پوری دنیا میں کورونا وبا کی جو حالت ہے، ہم سب اسے جانتے ہیں۔ دیگر ممالک کے مقابلے ہندوستان نے کس طرح اپنے یہاں انفیکشن کو روکنے کی کوششیں کیں، آپ اس کے ساتھی بھی رہے ہیں اور گواہ بھی۔ جب ہمارے یہاں کورونا کا ایک بھی کیس نہیں تھا، اس سے پہلے ہی ہندوستان نے کورونا متاثر ممالک سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ ائیرپورٹ پر شروع کر دی گئی تھی۔ کورونا کے مریض 100 تک پہنچے اس سے پہلے ہندوستان نے بیرون ممالک سے آئے ہر مسافر کے لیے 14 دن کا آئسولیشن لازمین کر دیا تھا۔ کئی مقامات پر مال ہو، تھیٹر ہو، جم ہو، بند کر دیے گئے تھے۔ ساتھیو! جب ہمارے یہاں کورونا کے صرف 550 کیس تھے، تبھی ہندوستان نے 21 دن کے مکمل لاک ڈاؤن کا ایک بہت بڑا قدم اٹھا لیا تھا۔ ہندوستان نے مسئلہ بڑھنے کا انتظار نہیں کیا بلکہ جیسے ہی مسئلہ نظر آیا، اس نے تیزی سے فیصلہ لے کر اسی وقت روکنے کی مکمل کوشش کی۔

ساتھیو! یہ ایک ایسا بحران ہے جس میں کسی بھی ملک کے ساتھ موازنہ کرنا مناسب نہیں ہے، لیکن پھر بھی کچھ سچائیوں کو ہم نظرانداز نہیں کر سکتے۔ یہ بھی ایک سچائی ہے کہ اگر دنیا کے بڑے بڑے طاقتور ملکوں میں کورونا سے جڑے اعداد و شمار دیکھیں تو ان کے مقابلے میں آج ہندوستان بہت سنبھلی ہوئی حالت میں ہے۔ مہینہ ڈیڑھ مہینہ پہلے کئی ممالک کورونا انفیکشن کے معاملے میں ایک طرح سے ہندوستان کے برابر کھڑے تھے۔ آج ان ممالک میں ہندوستان کے مقابلے میں کورونا کے کیسز 25 سے 30 گنا زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ ان ممالک میں ہزاروں لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ ہندوستان نے پولسٹرک ایپروچ نہ اپنائی ہوتی، انٹیگریٹیڈ ایپروچ نہ اپنائی ہوتی، وقت پر یہ فیصلے نہ لیے ہوتے تو آج ہندوستان کی حالت کیا ہوتی، یہ سوچ کر روئیں کھڑے ہو جاتے ہیں۔ لیکن گزشتہ دنوں کے تجربات سے یہ صاف ہے کہ ہم نے جو راستہ منتخب کیا ہے، آج کی حالت میں وہی ہمارے لیے صحیح ہے۔

سوشل ڈسٹنسنگ اور لاک ڈاؤن کا بہت بڑا فائدہ ملک کو ملا ہے۔ اگر صرف معاشی نظریہ سے دیکھیں تو یہ مہنگا ضرور لگتا ہے، بہت بڑی قیمت چکانی پڑی ہے، لیکن ہندوستانی باشندوں کی زندگی کے آگے اس کی کوئی برابری نہیں ہو سکتی۔ محدود وسائل کے درمیان ہندوستان جس راستے پر چلا ہے، اس راستے کا تذکرہ آج دنیا بھر میں ہونا لازمی ہے۔ ملک کی ریاستی حکومتوں نے بھی اس میں بہت ذمہ داری کے ساتھ کام کیا ہے۔ 24 گھنٹے، ہر کسی نے اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے کوشش کی ہے اور حالت کو سنبھالا بھی ہے۔ لیکن ساتھیو، ان سب کوششوں کے درمیان کورونا جس طرح پھیل رہا ہے، اس نے دنیا بھر میں ایکسپرٹس کو اور حکومتوں کو مزید محتاط کر دیا ہے۔

ہندوستان میں بھی کورونا کے خلاف لڑائی اب آگے کیسے بڑھے، ہم فتحیاب کیسے ہوں، ہمارے یہاں نقصان کم سے کم کیسے ہو، لوگوں کی دقتیں کم کیسے کریں، ان باتوں کو لے کر ریاستوں کے ساتھ لگاتار بات چیت ہوئی۔ اور ان سبھی بات چیت سے ایک بات ابھر کر سامنے آتی ہے، ہر کسی کا یہی مشورہ آتا ہے کہ لاک ڈاؤن کو بڑھایا جائے۔ کئی ریاستیں تو پہلے سے ہی لاک ڈاؤن کو بڑھانے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔

ساتھیو! سبھی مشوروں کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ طے کی گیا ہے کہ ہندوستان میں لاک ڈاؤن کو اب 3 مئی تک اور بڑھانا پڑے گا۔ یعنی 3 مئی تک ہم سبھی کو ہر ملکی باشندے کو لاک ڈاؤن میں ہی رہنا ہوگا۔ اس دوران ہمیں ڈسپلن پر اسی طرح سے عمل کرنا ہے جیسے ہم کرتے آ رہے ہیں۔ میری سبھی باشندوں سے گزارش ہے کہ اب کورونا کو ہمیں کسی بھی قیمت پر نئے علاقوں میں پھیلنے نہیں دینا ہے۔ مقامی سطح پر اب ایک بھی مریض بڑھتا ہے تو یہ ہمارے لیے فکر کا باعث ہونا چاہیے۔ کہیں پر بھی کورونا سے ایک بھی مریض کی افسوسناک موت ہوتی ہے تو ہماری فکر مزید بڑھنی چاہیے۔ اور اس لیے ہمیں ہاٹ اسپاٹ کو نشان زد کر کے پہلے سے بھی زیادہ، بہت زیادہ احتیاط رکھنی ہی ہوگی۔ جن جگہوں کو ہاٹ اسپاٹ میں بدلنے کا اندیشہ ہے اس پر بھی ہمیں سخت نظر رکھنی ہوگی، سخت قدم اٹھانے ہوں گے۔ نئے ہاٹ اسپاٹ کا بننا ہماری محنت اور کاوشوں کو مزید چیلنج پیش کرے گا۔ نئے بحران پیدا کرے گا۔ اس لیے اگلے ایک ہفتہ میں کورونا کے خلاف لڑائی میں سختی مزید بڑھائی جائے گی۔

20 اپریل تک ہر قصبے، ہر تھانہ، ہر ضلع، ہر ریاست کوبہت باریکی سے پرکھا جائے گا کہ وہاں لاک ڈاؤن پر کتنا عمل ہو رہا ہے۔ اس علاقہ نے کورونا سے خود کو کتنا بچایا ہے، اس کا جائزہ لگاتار ہوگا۔ جو علاقے اس امتحان میں کامیاب ہوں گے، جو اپنے یہاں ہاٹ اسپاٹ نہیں بننے دیں گے اور جن کے ہاٹ اسپاٹ میں بدلنے کا اندیشہ بھی کم ہوگا، وہاں پر 20 اپریل سے کچھ ضروری سرگرمیوں کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ لیکن یاد رکھیے، یہ اجازت شرائط پر مبنی ہوگی۔ باہر نکلنے کی اجازت بہت سخت ہوں گے۔ لاک ڈاؤن کا ضابطہ اگر ٹوٹتا ہے اور کورونا کا پیر ہمارے علاقے میں پڑتا ہے تو سبھی اجازت فوراً واپس لے لیے جائیں گے۔ اور اس لیے نہ خود کوئی لاپروائی کرنی ہے اور نہ ہی کسی اور کو لاپروائی کرنے دینی ہے۔

میرے ملک کے ساتھیو! کل اس بارے میں حکومت کی طرف سے ایک تفصیلی گائیڈ لائن جاریکیا جائے گا۔ ساتھیو، 20 اپریل سے جن علاقوں میں محدود چھوٹ کا انتظام ہمارے غریب بھائی کی روزی روٹی کو دھیان میں رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، جو روز کماتے ہیں اور اس سے اپنی ضرورتیں پوری کرتے ہیں وہی میری فیملی ہے، میری اہم ترجیحات میں ایک ان کی زندگی میں آئی مشکل کو کم کرنا ہے۔پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے ذریعہ حکومت نے ان کی مدد کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ اب نئی گائیڈ لائن بناتے وقت میں ان کے مفادات کا پورا دھیان رکھا گیا ہے۔ اس وقت ربیع فصل کی کٹائی کا کام بھی جاری ہے۔ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں مل کر کوششیں کر رہی ہیں کہ کسانوں کو کم از کم دقتیں ہوں۔

ساتھیو! ملک میں دوا سے لے کر راشن تک مناسب ذخیرہ ہے۔ سپلائی چین کی دقتیں لگاتار دور کی جا رہی ہیں۔ ایک انفراسٹرکچر کے موڑ پر بھی ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں جہاں صرف ایک لیب تھی وہیں اب 220 سے زیادہ لیب ٹیسٹنگ کا کام کر رہی ہے۔عالمی تجربہ یہ کہتا ہے کہ کورونا کے 10 ہزار مریض ہونے پر 1500-1600 بیڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہندوستان میں آج ہم ایک لاکھ سے زیادہ بیڈ کا انتظام کر چکے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، 600 سے بھی زیادہ ایسے اسپتال ہیں جو صرف کووڈ کے علاج کے لیے کام کرتی ہیں۔ ان سہولتوں کو مزید تیزی سے بڑھایا جا رہا ہے۔

ساتھیو! آج ہندوستان کے پاس بھلے ہی محدود وسائل ہوں لیکن میرا ہندوستان کے نوجوان سائنسدانوں سے خاص گزارش ہے کہ عالمی فلاح کے لیے، انسانی فلاح کے لیے، میرے نوجوان ساتھیو، آپ آگے آئیں۔ کورونا کا ویکسین بنانے کا میرے ملک کے سائنسدانوں ذمہ داری لیں۔

ساتھیو! ہم صبر رکھیں گے، قانون پر عمل کریں گے، تو کورونا جیسی بیماری کو بھی شکست دے کر ہی رہیں گے۔ اسی یقین کے ساتھ میری بات ختم کرنے سے پہلے میں آپ کے سامنے سات بات رکھتا ہوں۔ سات باتوں میں آپ کا ساتھ۔ پہلی بات، اپنے گھر کے بزرگوں کا خاص خیال رکھیں۔ خصوصی طور پر ایسے شخص جنھیں پرانی بیماری ہو، ان کی ہمیں زیادہ حفاظت کرنی ہوگی۔ انھیں کورونا سے بہت بچا کر رکھنا ہوگا۔ دوسری بات، لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹنسنگ کے ضابطوں کا پورا عمل کریں۔ گھر میں بنے فیس کور یا ماسک کا لازمی طور پر استعمال کریں۔ تیسری بات، اپنی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے آیوش وزارت کے ذریعہ جو ہدایات دی گئی ہیں، اس پر عمل کریں۔ گرم پانی ہے، غلغلہ ہے، ان کا مستقل استعمال کریں۔ چوتھی بات، کورونا انفیکشن کا پھیلاؤ روکنے میں مدد کرنے کے لیے آروگیہ سیتو موبائل ایپ ضرور ڈاؤن لوڈ کریں۔ دوسروں کو بھی اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے ترغیب دیں۔ پانچویں بات، جتنا ہو سکے اتنا غریب فیملی کی دیکھ ریکھ کریں، ان کے کھانے کی ضرورتوں کو پوری کریں۔ چھٹی بات، آپ اپنے کاروبار، اپنی صنعتوں میں، اپنے کام کر رہے لوگوں کے تئیں ہمدردی رکھیں، کسی کو ملازمت سے نہ نکالیں۔ ساتویں بات، ملک کے کورونا جنگجوؤں، یعنی ہمارے ڈاکٹر، نرس، صفائی اہلکار، پولس اہلکار، ایسے سبھی لوگوں کی ہم عزت کریں، انھیں فخر کا موقع دیں۔

ساتھیو! ان سات باتوں میں آپ کا ساتھ چاہیے۔ یہ باتیں فتح حاصل کرنے کے لیے راستہ ہموار کریں گی۔ فتحیابی کے لیے خلوص کے ساتھ یہ کام کیا جانا چاہیے۔ پوری ایمانداری کے ساتھ 3 مئی تک لاک ڈاؤن پر عمل کریں۔ جہاں ہیں وہیں رہیں، محفوظ رہیں۔ آپ سبھی ملک کو زندہ اور بیدار بنائے رکھیں۔ اسی دعا کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ آپ کو، آپ کی فیملی کو اچھی صحت کے لیے دعا کرتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .