۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
علامہ تصور جوادی

حوزہ/ مظفر آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات، بحرین، سعودی عرب اور بعض دیگر مسلم ممالک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے اور اسی طرح ترکی کی طرف سے اسرائیل میں دوبارہ اپنا سفارت خانہ کھولا جانا قابل مذمت ہےـ

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا ہے کہ اسرائیل کا ناپاک وجود تسلیم کرنے والے عربوں نے مظلوم فلسطینیوں سے خیانت کی ہے، اسرائیل کا فلسطینیوں کی زمین پر ایسا قبضہ ہے جسے چھڑوانا ہر ایک مسلمان پر واجب ہے، خاص کر قبلہ اوّل بیت المقدس جو فلسطین میں ہے اور وہ اس وقت اسرائیل کے قبضے میں ہے جہاں پر آذان و نماز تک کی آزادی میسر نہیں ہے۔ ان حالات میں بعض عرب ممالک خاص کر متحدہ عرب امارات، بحرین، سعودی عرب اور بعض دیگر مسلم ممالک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے اور اسی طرح ترکی کی طرف سے اسرائیل میں دوبارہ اپنا سفارت خانہ کھولا جانا قابل مذمت ہےـ

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی صحافیوں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح رحمۃ اللّٰہ علیہ نے کہا تھا کہ ہم کسی صورت غاصب اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتے چونکہ اس نے فلسطین کی زمین پر قبضہ کیا ہے لہذا پاکستان میں اب جبکہ مسئلہ کشمیر انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے اور تحریک آزادی کشمیر کو ایک نئی جہت ملی ہے ان حالات میں پاکستان کے اندر اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کی بحث قابل مذمت اور قابل افسوس ہےـ

علامہ تصور جوادی نے مزید کہا کہ پاکستان میں بعض صحافی حضرات اس کوششوں میں لگے ہوئے ہیں کہ وہ ایسی بات اپنے مقالات، مضامین و بیانات کے زریعے پاکستانی قوم کو باور کرائیں کہ اگر ہم نے اسرائیل کو تسلیم نہ کیا تو خدانخواستہ ملک کسی بڑے خطرے سے دو چار ہو جائے گا جبکہ ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے۔ اسرائیل خود ایک غاصب ریاست ہے جو دنیا بھر سے یہودیوں کو لا کے 1948 میں فلسطین کی زمین پر آباد کیا گیا اور ہزاروں فلسطینیوں کو وہاں سے بے دخل کیا، جو اب دنیا کے مختلف ممالک میں پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں لہذا پاکستان کے اندر اگر اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کی کسی بھی کوشش و کاوش کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کے واضح موقف کے بعد کہ ہمارے اسرائیل کے ساتھ نہ کسی حد تک تعلقات ہیں نہ قائم ہو سکتے ہیں اب اس بحث کو ختم ہو جانا چاہیے لیکن یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ امت مسلمہ کے مرکز و محور حجاز مقدس کی سرزمین پر آباد سعودی شہنشاہوں نے بھی غاصب اسرائیل سے اپنے تعلقات کے تانے بانے جوڑ لیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں تو باقاعدہ یہودی مشن سکول کا افتتاح ہو چکا ہے جہاں پر اسرائیل سے ٹیچر لائے گئے ہیں جو مسلمان بچوں کو یہودیت کی تعلیم دیں گے اسی طرح بعض دیگر عرب ممالک بھی اپنی خیانت کاری کے زریعے ایک طرف تو اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں اور دوسری طرف وہ حکومت ہندوستان کو خوش کر کے ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات مظبوط کر کے مظلوم کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں گزشتہ دنوں ہندوستان کے آرمی چیف کا سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا پہلا باضابطہ دورہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ایک طرف اسرائیل کو تسلیم کروانے کی کوشش کی جارہی ہے اور دوسری طرف ہندوستان کے ساتھ دفاعی، اقتصادی و فوجی تعلقات بڑھائے جائیں تاکہ پاکستان کو دباؤ میں لایا جا سکے تاکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی خاطر اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کمزور کیا جاسکے۔ ہم دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں خاص کر مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں ان کے ساتھ ہیں اور کشمیری بھائیوں کی حق آزادی کے لیے جدوجہد ان شاء اللہ جاری رہے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .