۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
پاک وہند میں اردو ترجمہ قرآن کا وضاحتی و تجزیاتی جائزہ

حوزہ/ جامعۃ المصطفی العالمیہ اسلام آباد کے شعبہ تحقیق کے زیراہتمام پاک وہند میں  اردو ترجمہ  قرآن  کا وضاحتی و تجزیاتی جائزہ کے موضوع پر ایک علمی و تحقیقی نشست کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ المصطفی العالمیہ اسلام آباد کے شعبہ تحقیق کے زیراہتمام پاک وہند میں  اردو ترجمہ  قرآن  کا وضاحتی و تجزیاتی جائزہ کے موضوع پر ایک علمی و تحقیقی نشست کا انعقاد کیا گیا۔

اس علمی و تحقیقی نشست کا آغاز  تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد  شعبہ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر محمد نذیر اطلسی نے  علمی نشست کا تعارف کرایا اور  ساتھ ہی  معروف  سکالر  علمی و تحقیقی ادارے بصیرہ کے سربراہ ثاقب اکبر صاحب کو دعوت دی کہ وہ  اس موضوع پر اظہار خیال فرمائیں۔

محترم جناب ثاقب اکبر صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  ترجمہ و تفسیر کا  کام جاری ہے ہر  دس پندرہ سال میں  اچھا نیا ترجمہ سامنے آتا ہے، انہوں نے کہا  کہ  عبداللہ چھکڑالوی کا اچھا ترجمہ  ہے ، غلام محمد پرویز نے خاصہ وسیع کام کیا ہے،جو انکو نہیں بھی مانتے وہ بھی  ان  کی کتاب لغات القرآن سے استفادہ کرتے ہیں۔ مولانا وحید الزمان  کی بڑی خدمات ہیں،مولانا نواب صدیق حسن بھوپالی نے   قرآن پر بڑا کام کیا ہے ۔ اگر ویژن وسیع ہو تو اچھا ترجمہ  و تفسیر سامنے آتی ہے۔ حکومتی سرپرستی  میں ایک ترجمہ قرآن پر اتفاق کیا ہے یہ اتحاد کے حوالے سے بھی اہم کردار ادا کرے گا ، اللہ ہمیں قرآن کا عرفان عطا کرے ۔

المصطفی ورچوئل یونیورسٹی شعبہ علوم قرآن کے سربراہ ڈاکٹر جابر  محمدی صاحب نے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تراجم  پر اچھے تھیسز ہوئے ہیں،میرے مصادر میں قرآن حکیم کے اردو تراجم مصنفہ ڈاکٹر صالحہ، قرآن کریم کے اردو تراجم مصنفہ ڈاکٹر احمد خان، دکن کے اردو  تراجم مصفنہ  ڈاکٹر حمید اور بیسوی صدی کے اردو تراجم جسے مقتدرہ قومی زبان نے چھاپا ہے ہیں۔ اردو میں تراجم و تفاسیر کا عظیم سلسلہ ہے۔یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ترجمے سے ہماری مراد  کیا ہوتی ہے؟ایک زبان مبداء ہوتی ہے جس میں  مواد ہوتا ہے  ایک زبان مقصد ہوتی ہے جس میں ترجمہ کیا جا رہا ہوتا ہے۔جب ہم قرآن  کے ترجمے کی بات کرتے ہیں تو بات مختلف ہو جاتی ہے۔ عام ترجمے میں یقین سے کہتے ہیں کہ متکلم نے فرمایا اور اس کی مراد بھی یہی ہے لیکن جب قرآن کے ترجمے کی بات کرتے ہیں تو بات مختلف ہو جاتی ہے۔بعینہ یہی مراد خدا ہے؟ کوئی مترجم یہ نہیں کہہ سکتا ہے،اگر کوئی کہے تو اس کا لازمہ یہ ہو گا کہ ہم اس اردو  ترجمہ کو کہہ سکتے ہیں کہ اردو کا قرآن ہے، کوئی بھی ایسا نہیں کہہ سکتا۔اگر حقیقی ترجمہ مان لیا جائے تو اس کے علاوہ کوئی  اور ترجمہ نہیں ہو سکے گا۔ اس سے مراد فہم  مترجم ہے  جو میں نے سمجھا  وہ یہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دقت و سلاست ترجمہ کی دو اہم خصوصیات ہیں اسی طرح ترجمہ میں چھوٹے جملے  ہونے چاہیں۔مولانا عمار سوہنی پتی نے اچھا ترجمہ کیا،مولانا فرمان علی کا ترجمہ  سلیس ہے،مولانا مقبول صاحب کا ترجمہ وسعت کے اعتبار سے اچھا ہے بہت اچھی حواشی ہیں۔شیخ محمد دہلوی  نے مناسب ترجمہ کیا اور توضیحی  نوٹ  میں ادبی  نگاہ کو بیان کرتے ہیں۔ادبی سلاست روانی اور  علمی تفسیر سید ظفر حسن امروہی نے لکھی ہے پانچ جلدوں میں چھپی ہے۔ مولانا سید امداد حسین کاظمی نے ترجمہ حواشی  لکھے گجرات سے تعلق تھا انہیں کسی حد تک شیعہ سنی مباحث کو ذکر کیا ہے۔وحدت مسلمین کی  دعوت دی،ان کی  تفسیر میں اسلام مخالف مستشرقین اور مخالفین کے جوابات دیے گئے ہیں۔تفسیر فصل خطاب سید علی نقی نقن  صاحب کی بہترین تفسیر  ہے۔ علامہ شیخ محسن علی نجفی نے بہترین ترجمہ قرآن کیا ہے علامہ سید علی نقی نقن اور  علامہ شیخ محسن علی نجفی کا ترجمہ  قرآن بہترین ترجمے ہیں طلاب کو  ان سے استفادہ کرنا چاہیے۔

مقررین نے جامعۃ المصطفی العالمیہ  اسلام آباد کی  علم و تحقیق کے حوالوں سے علمی و تحقیقی خدمات کو سراہا۔پروگرام کی میزبانی  جامعۃ  المصطفی العالمیہ اسلام آباد شعبہ تحقیق کے سربراہ  ڈاکٹر محمد نذیز اطلسی صاحب کر رہے تھے انہوں نے تمام معزز مہمانوں اور شریک تمام طلاب کا شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .