۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن ہندوستان

حوزہ/ہم علماء حیدرآباد دکن یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم بھی تمام زندہ ضمیر افراد کی طرح ہزارہ برادرای کے مظلوم شہیدوں کے ساتھ انصاف کی اس لڑائی میں ہزارہ قوم کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں دہشت گردانہ حملے کی مجمع علماء و خطباء حیدر آباد ہندوستان نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مذمتی بیان جاری کیا ہے:

انا للہ و انا الیہ راجعون 

کون مرا ؟ کس نے مارا؟ اور جو مارے گئے ان کا جرم کیا تھا؟  ہر سانحہ کے بعد یہی سوال اٹھائے جاتے ہیں تو سنیے  ۲ جنوری ۲۰۲۱ کو پاکستان  میں بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں کوئلہ فیلڈ میں کام کرنے والے رزق حلال کمانے میں مشغول گیارہ مظلوم مزدوروں کو داعش نے مسلکی بنیاد پر شناخت کے بعد کہ یہ شیعہ ہیں انہیں بے دردی سے قتل کردیا اور یہی نہیں بلکہ نہایت بےشرمی کے ساتھ ان شہداء کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرکے اپنے جرم کا برملا اظہار بھی کیا ہے  ۔
سیاسی مذہبی مستبصرین کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتیں پاکستان کے معاشی  سیاسی اور اقتصادی استحکام کو تباہ کرنے کیلئے ان دہشتگردوں کی پشت پناہی کرکے یہ حملے کروارہی ہے چلیے مان لیتے ہیں کہ دشمن اپنے مقاصد کو پورا کرنے کیلئے مختلف بھیس میں مسلم ممالک کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے اور کرائے کے مفتیوں اور قاتلوں کی مدد سے مذہبی منافرت پھیلاتی ہے  اور دہشتگردانہ حملے کرواتی ہے۔ لیکن کسی حکومت کی بنیادی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے ملک کی تعلیم صحت اور امنیت یعنی لوگوں کی جان و مال  کا خیال رکھے ؟ کیا دہشتگردی کے خلاف حکومت کے پلانوں کا یہی نتیجہ ہے؟ کیا ریاستیں اور سکیورٹی ادارے  اب عوام کی کوئی حفاظت نہیں کرسکتیں؟ کیا دشمن کا رونا رونے اور چند مذمتی بیانات جاری کرنے سے یہ مشکل حل ہوجائے گی ؟ کیا یہ مفسد فی الارض شدت پسند سیاسی و مذہبی عناصر یوں ہی دندناتے ہوئے مظلوموں کے خون سے ہولی کھیلتے رہیں گے؟ کیا اسلامی مملکت میں اہلبیت سے محبت اتنا بڑا جرم ہے کہ باقاعدہ طور پرشناخت کرکے اتنی بے دردی سے ہاتھ پاوں باندھ کر قتل کردیا جائے؟ کیا ملک میں اقلیتوں کے حقوق کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟افسوس تو یہ ہے کہ اگر مظلوم اپنے حق کی آواز اٹھاتے ہیں اور اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے خلاف فریاد کرتے ہیں تو ان کی حب الوطنی پر انگلی اٹھائے جاتی ہے اور انہیں غدار ٹھرایا جاتا ہے ؟ آج عشق رسول اور حرمت صحابہ کے نعرے لگانے والے کہاں ہیں؟ کیا انہیں مظلوموں کی سسکیاں سنائی نہیں دیتیں؟ اس طرح ظلم پر خاموشی اختیار کرنا ، ظالم کو ظالم نہ کہنا ، غیر جانبدار ہوجانا  اور مظلوم کی مدد نہ کرنا خود ایک  ظلم ہے۔
پچھلے تین دن سے چھ ڈگری درجہ حرارت کی خون جمادینے والی سردی میں پسمندگان اپنے پیاروں کے جنازے لیے بیٹھے انصاف کے منتظر ہیں مائیں اور بہنیں بین کررہی ہیں ایک ہزارہ بہن یہ چیخ چیخ کر کہہ رہی تھی " ہمارا  اکلوتا بھائی قتل کر دیا گیا،  چھ بہنوں، اپنی اہلیہ، دو بیٹیوں اور بوڑھے والد کا واحد کفیل مار دیا گیا کوئی ہے، جو مجھے انصاف دے۔؟ کوئی ہے جو میرا تحفظ کرے؟ کوئی ہے جو ہمیں امن و سکون مہیا کرے۔؟"
افسوس تو میڈیا پر ہے  جو بعض اوقات دہشتگردی کے شکار ہونے والوں کو شہید اور بعض کو ہلاک یا جاں بحق قرار دینے کا دوہرا معیار اپنائے ہوئے ہے کیا رزق حلال کمانے کیلئے محنت مزدوری کرتے ہوئے دہشتگردوں کا شکار ہوجانا شہادت نہیں ہے؟تو پھر دوسرے لوگ کس ضابطے کے تحت شہید کہلاتے ہیں؟
ہم علماء حیدرآباد دکن یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم بھی تمام زندہ ضمیر افراد کی طرح ہزارہ برادرای کے مظلوم شہیدوں کے ساتھ انصاف کی اس لڑائی میں ہزارہ قوم کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ہماری آپ سے بس اتنی گذارش ہے کہ اب وقت آگیا ہے ہزارہ اتحاد کے ذریعہ اپنی حفاظت کو یقینی بنائیں اور اپنے وجود سے تمام تر کمزور نکات کو دور کریں اور حکومت سے اپنا حق طلب کریں کہ یہی بقا کا راستہ ہے حکومت پاکستان کے ذمہ داروں سے اپیل ہے ان مظلوموں کی آواز کو سنیں اور ساتھ ہی ساتھ ہم  پاکستان کی عوام بالخصوص شیعوں کی ستایش کرتے ہیں کہ وہ اس مشکل وقت میں اپنے مذہبی رہنماوں کی سرپرستی میں پر امن طریقے سے ملک گیر احتجاج میں ان مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اللہ آپ سب کو کامیاب فرمائے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔

والسلام

منجانب مجمع علماء خطباء  حیدرآباد دکن ہندوستان

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .