۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
حرم مطہر رضوی

حوزہ/ حرم امام علی رضا علیہ السلام کے جانب سے جاری مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ دشمنوں کی دشمنی اور شیطانوں کی طرف سے لگائی جانے والی پابندیوں سے آستان قدس رضوی کی کا ر کردگیوں اور سرگرمیوں میں ذرہ بھر بھی رکاوٹ نہیں آئے گی اور اس بارگاہ کے صاحب و مالک کی مدد سے سبز رضوی پرچم پہلے سے زیادہ دنیا پر لہرائے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس روضوں اور مزارات کے متولیوں اور منتظمیں کا چوتھا اجلاس جمعرات کو امام علی رضا(ع) کے حرم میں منعقد ہوا،اس اجلاس کے شرکا نے جرائم پیشہ امریکہ کی طرف سے آستان قدس رضوی اور اس مقدس آستانہ کے متولی پر لگائی جانے والی مجرمانہ پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مشترکہ طور پر مذمتی بیان جاری کیا۔

اس مذمتی بیان کا مکمل متن کچھ اس طرح ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم
يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ ... (توبه، 32)

(کافر)نور خدا کو اپنے منہ سے پھونک مار کر بجھا  دینا چاہتے ہیں حالانکہ خداوند متعال اس کے علاوہ اور کچھ نہیں چاہتا کہ وہ اپنے نور کو کامل کرے اگرچہ کافروں کو یہ کتنا ہی برا کیوں نہ لگے۔
ایسے وقت میں جب بشریت کو معاشرے کے مادی و روحانی مسائل حل کرنے کے لئے پہلے سے زیادہ اقوام کے مابین اتحاد اور پیار و محبت کی ضرورت ہے آستان قدس رضوی اور اس کے متولی پر لگائی جانے والی پابندی جیسے امریکی حکومت کے احمقانہ   اقدام نے ایک بار پھر اس نامعقول   اورظالم حکومت کا  دین  مخالف چہرہ سب پر عیاں کر دیا ہے۔
  اگرچہ یہ  گھناؤنا اور  مخاصمانہ اقدام   ایرانیوں کی مذہبی اور قومی اقدار کے خلاف   انجام دیا گیا اقدام شمار ہوتا ہے    لیکن اس سے اس  کے چمک دمک والے چہرے کے پیچھے    چھپے  بڑےشیطان   کا مکروہ اور مغرور چہرہ پہلے سے زیادہ نمایاں ہوا ہے۔ 
آستان قدس رضوی جو کہ حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کا روضہ منورہ ہے اور جہاں پر صدیوں سے مولا کے چاہنے والے دنیا کے کونے کونے سے حاضر ہو رہے ہیں،   مختلف  ادوار  میں تمام آزاد منش انسانوں کا عبادی اور متعالی   مرکز و ملجا رہا ہے    ، اور اس نے بشریت کو  الہی و انسانی مکتب  اور نظریہ عطا کیا  ، اس لئے نہ فقط ایرانی قوم بلکہ دنیا کے تمام مسلمان اور موحدین  اس مقدس بارگاہ کے خادم اور جان نثار ہیں۔
یہ مقدس آستانہ امام ہشتم کے وجود مبارک کی برکت اور   اسلامی  انقلاب کے ماحول میں    نہ فقط مسلمانوں بلکہ تمام انسانوں کے لئے  خواہ    وہ  کسی بھی نسل و قوم سے تعلق رکھتے ہوں    ایک علمی، ثقافتی اور معاشرتی مرکز بن چکا ہے۔ اس مقدس آستانہ کی بے شمار علمی و تحقیقاتی سرگرمیاں،ادیان و مذاہب کے مابین گفتگو  کا عمل ،مغربی ایشیا  کے سب سے بڑے کتابخانوں میں سے ایک کتابخانہ کی سرگرمی ،غربت کے خاتمے کے لئے اس آستانہ کی کاوشیں اور زلزلے  اور سیلاب جیسی قدرتی آفات کا شکار ہونے والے افراد کے لئے  امداد  کی فراہمی   اس مقدس آستانہ کی خدمات ہیں۔ 
اگر ہم پہلے اس بات پر زور دیتے تھے کہ  سامراجی  طاقتیں  جن میں سرفہرست ظالم و جابر امریکہ ہے ان کی جانب سے لگائی جانے والی ظالمانہ پابندیاں ایرانی قوم کے خلاف ایک سیاسی اقدام ہے تو اب واضح ہو گیا ہے کہ یہ پابندیاں   خدا اور خدا پرستوں اور مذہب و انسانیت کے   خلاف   جنگ ہے نہ کہ کسی خاص فرد یا تنظیم کے خلاف بلکہ پوری انسانیت کے خلاف جنگ ہے ۔ شیطان بزرگ امریکہ کی حکومت بھی    دشمن خدا  ابلیس  کی طرح  یہ سمجھ رہی ہے کہ    حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کے نور اور نورانیت کو جو خدائی جلووں کا مظہر ہیں بجھا سکتی  ہے  ، لیکن   یہ خدا کا وعدہ ہے کہ خدا اپنے نور کو مکمل کرے گا اور پورے عالم میں پھیلائے گا اگرچہ کافر اور ظالم اس بات سے ناخوش اور ناراض ہی کیوں نہ ہو ں   ۔ 
یقینی طور پر تمام مقدس مقامات و مزارات ؛آستان قدس رضوی اور اس کے متولی اور اس نورانی بارگاہ کے خادموں  کے ساتھ زیادہ سے زیادہ  یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے اس توہین آمیز اقدام کی شدید مذمت اور اس گھناؤنے اقدام کی مذمت میں مشرکین سے بیزاری کا اعلان کرتے ہیں اور شیطان بزرگ سے نفرت و بیزاری کے اظہار کے ساتھ ’’مردہ باد امریکہ‘‘ کا نعرہ لگاتے ہیں۔ 
حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کی نورانی بارگاہ اور تمام مقدس مزارات سے محبت کرنے والوں   اور اسی طرح  ان تمام  افراد سے جو حق و حقیقت کے پیرو ہیں  ہم درخواست کرتے ہيں   کہ حرم مطہر رضوی کے دفاع میں امریکہ کے اس گھناؤنے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے پوری دنیا کی سامراجی قوتوں کو پہلے سے زیادہ رسوا کرتے ہوئے ان کے منافقانہ چہرہ کو بے نقاب کریں۔ 
اختتام پر حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کی نورانی بارگاہ میں عاجزی و تواضع کے ساتھ خادم اور نوکر ہونے اور امام کے ساتھ تجدید بیعت کا اعلان کرتے ہوئے یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ دشمنوں کی دشمنی اور شیاطین کی پابندیوں سے آستان قدس رضوی کی  کا رکردگیوں اور سرگرمیوں میں ذرہ بھر بھی رکاوٹ نہیں آئے گی اور اس نورانی بارگاہ کے صاحب و مالک کا سبز پرچم پہلے سے زیادہ پوری دنیا پر لہرائے گا۔ 
وَ نُريدُ أن نَمُنَّ عَليَ الذّينَ اسْتُضعِفوا في الاَرضِ وَ نَجعَلهُم أئِمّة و نَجعَلهُم الوارثينَ. (قصص، 5)

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں واقع  مقدس روضوں اور مزارات کے متولیوں  اور منتظمین  کا چوتھا اجلاس جمعرات ۴ فروری ۲۰۲۱ کو حرم مطہر رضوی کے ولایت ہال میں منعقد ہوا۔

آستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام والمسلمین مروی، حضرت فاطمہ  معصومہ(س) کے مقدس آستانہ کے متولی آیت اللہ سعیدی، حضرت عبد العظیم حسنی(ع) کے متولی آیت اللہ ری شہری،حضرت احمد بن موسیٰ الکاظم(شاہ چراغ) کے مقدس آستانہ کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین دژکام،امور حج و زیارات میں ولی فقیہ کے نمائندے اور ایرانی حاجیوں کے سرپرست حجت الاسلام والمسلمین نواب اور مسجد مقدس جمکران کے متولی حجت الاسلام والمسلمین رحیمیان نے اس اجلاس میں شرکت  کی  اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار  کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .