حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ کوئی بھی ایسا فیصلہ جس سے پاکستان کی داخلی خود مختاری متاثر ہوتی ہو، اسے پاکستان کے عوام کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغان امن کے لیے خطے کے ممالک کا باہمی تعاون وقت کی ضرورت ہے لیکن امریکہ کے قومی مفادات ہوں یا اس کی نیشنل سیکورٹی وہ اس ریجن کے مفادات اور ہمارے ملک کے قومی مفادات اور قومی سیکورٹی سے ایک دوسرے کی ضد ہیں ، قوم ماضی میں امریکہ سے تعاون کا خمیازہ بدترین دہشت گردی اور ستر ہزار سے زائد لاشوں کی صورت میں بھگت چکی ہے۔ امریکہ ہمیشہ اپنے مفادات کے حصول کی خاطر پاکستان کو اپنے ساتھ نتھی کرنے کے درپے رہتا ہے ، لہذا امریکہ کو پاکستانی فضائی اور زمینی حدود امریکہ کو دینا پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کو ایک نئی آزمائش سے دوچار کرنے کے مترادف ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی افغانستان تک رسائی کے لیے پاکستان سے زمینی و فضائی راستے اور فوجی اڈے دینے کی اخباری اطلاعات تشویشناک ہے۔ امریکہ کے معاون وزیرِ دفاع برائے ہند و بحرالکاہل (انڈو پیسفک) ڈیوڈ ہیلوے کے اس بیان "پاکستان امریکہ کو افغانستان تک رسائی دینے کے لیے زمینی اور فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت برقرار رکھے گا" پر حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے اور امریکہ کو نفی میں دو ٹوک جواب دیا جائے۔عوام کو اندھیرے میں رکھنے سے قوم کا حکومت پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خطے سے امریکہ کا مکمل انخلاء علاقائی امن کے قیام کے لیے از حد ضروری ہے۔جب تک اس شیطانی قوت کا وجود خطے میں موجود رہے گا تب تک شرانگیز کارروائیوں کا خاتمہ ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہمیشہ دوستی کے لبادے میں چھپ کر ہم پر وار کیا ہے۔ امریکہ کی خطے میں موجودگی کے لیے پاکستان کی اعلانیہ یا غیر اعلانیہ طور کسی بھی قسم کی امریکہ کو یقین دہانی عوامی خواہشات کے برعکس اور ریاست کے مفادات کے منافی سمجھی جائے گی۔