۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
آیت اللہ ریاض حسین نجفی

حوزہ/ سربراہ وفاق المدارس شیعہ پاکستان نے جامع علی مسجد جامعۃ المنتظر ماڈل ٹاون میں خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ شیطان ہرگز نبی ، رسول کو گمراہ نہیں کر سکتا بلکہ اپنے دوستوں، پیروی کرنے والوں ، گناہ گاروں کو گمراہ کرتا ہے۔ان گناہ گاروں کے دل و دماغ پر سوارہو جاتاہے جو گناہوں میں رچ بس جاتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ رسول اکرم سے قبل کے انبیاءکو بھی جادو گر اور مجنون کہا جاتا رہا تھا۔ آپ کو بھی یہ کہا گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی تردید کی کہ آپ کاہن ہیں اور نہ ہی مجنون۔کفار دیگر اعتراضات کے علاوہ عذاب نازل ہونے کی جسارت بھی کرتے تھے۔ ارشاد ہوا کہ معیّن وقت پر عذاب ضرور آئے گا جو تمہیں مال و دولت سمیت تباہ و برباد کر دے گا۔ شیطان ہرگز نبی ، رسول کو گمراہ نہیں کر سکتا بلکہ اپنے دوستوں، پیروی کرنے والوں ، گناہ گاروں کو گمراہ کرتا ہے۔ان گناہ گاروں کے دل و دماغ پر سوارہو جاتاہے جو گناہوں میں رچ بس جاتے ہیں۔

جامع علی مسجد جامعۃ المنتظر ماڈل ٹاون میں خطبہ جمعہ میں حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ رسول اکرم نے شروع میں اسلام کی تبلیغ محدود اور خفیہ طریقہ سے کی۔3 سال بعد اللہ کا حکم ہواکہ اپنے رشتہ داروں کو ڈراﺅ۔اس کے لئے چالیس ، بیالیس افراد کے کھانے کا اہتمام کیا گیا۔ ایک بکرا اور تین کلو آٹا کی روٹیوں پر مشتمل دعوت تھی۔ تقسیم خود حضور نے فرمائی اور مہمانوں کو کھانا حضرت علی ؑ پیش کرتے تھے۔ سب نے کھایا۔باوجودیکہ عرب بسیار خور تھے پھر بھی کھانا بچ گیا۔اس پر ابو لہب نے حضور کو جادو گر کہا۔کھانے کے بعد اسلام کی دعوت دی تو لوگ مذاق اڑاتے ہوئے چلے گئے۔ اگلے دن پھر دعوت دی۔فرمایا جو میری مدد کرے گا وہی میرا جانشین ہو گا۔ سوائے علی ابن ابی طالبؑ کے کسی نے حمایت نہ کی۔ ابو لہب نے حضرت ابو طالبؑ پر طنز کیا کہ پہلے اپنے بھتیجے کی بات مانتے تھے اب بیٹے کی بھی ماننا پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ حضور کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تسلی دی جاتی کہ گھبرائیں نہیں۔ دین پہنچانے والوں کی محبت فرض کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آغاز اسلام کے بعد کئی صدیوں تک رسول اور ان کے اہل بیتؑ کا تذکرہ کتابوں میں ہوتا تھا لیکن ابن تیمیہ اور وہابیت کا دور شروع ہوا تو پھر اہل بیتؑ کا ذکر بند ہو گیا۔ مصر میں وہ احادیث کتابوں سے نکالنے کا کام شروع ہوا جو اہل بیت کی شان میں تھیں۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ قرآن مجید میں اُن شعراءکو ناپسند کیا گیا جو ہر وادی میں سرگرداں رہتے اور اپنے قول پر عمل نہیں کرتے ہیں لیکن باایمان، نیک اور اپنے کلام میں مظلوموں کی حمایت کرنے والے شعراءاس سے مستثنیٰ ہیں ، جیسے کہ حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہہ ،اور امام سجاد علیہ السلام کے دور میںفرذدق اور دعبل خذاعی جیسے شعراءگذرے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .