حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامعۃ الکوثر میں علماء کرام و دانشوران قوم کے اعزاز میں ایک پروقار تقریب افطار کا اہتمام کیا گیا۔جس کا آغاز دعائے سلامتی حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالٰی فرجہ اور تلاوت کلام پاک سے ہوا۔جبکہ کارکنان مشتاقان نور کی جانب سے اس تنظیم کا مختصر تعارف بھی پیش کیا گیا ۔
تقریب کے مہمان خصوصی شیخ الجامعۃمفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی تھے جنہوں نے اپنے خطاب مستطاب میں دور حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کا احوال اور بعد از وصال حضرت رسالت مآب حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا، حضرت علی علیہ السلام اور حضرت امام حسن علیہ السلام کے ساتھ روا رکھے گئے مظالم کا ذکر فرمایا۔آپ نے اسلام کی بقا کے لئے ان ہستیوں کی جانب سے اپنائے گئے صبر کو وجہ بقائے دین اسلام قرار دیا اور فرمایا کہ دور حاضر میں انہیں ہستیوں کی سیرت اور اسلوب سیاست و حکمت میں امت مسلمہ کی فلاح و بقا ہے۔
آپ نے منبر حسینی کی زینت بننے والی شخصیات کو صبر علی اور سیاست و حکمت امام حسن اپنانے اور دیگر مکاتب کے لوگوں کو قریب لانے کے لئے ان کے ساتھ پیار و محبت کے روپے اپنانے کی تلقین کی۔آپ نے واضح فرمایا کہ ہمارے منبروں سے بعض افراد کی جانب سے جو غیرذمہ دارانہ گفتگو کی جاتی ہے اس سے ہمارے مذہب پر کاری ضرب لگتی ہے اور یہ سب کچھ سیرت امام علی علیہ السلام و امام حسن علیہ السلام سے دوری کا نتیجہ ہے جبکہ اسلام کی بقا صبر،صلح و صفائی، امن و آشتی اور پیار و اخوت میں ہے ۔
آپ نے امید ظاہر کی کہ علماء کرام اور دانشوران قوم اپنی زندگی میں سیرت آئمہ کو ہمیشہ پیش نظر رکھیں گے۔۔۔۔مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی کے اس خطاب کے ساتھ ہی اساتذۂ کرام و طلاب جامعۃ الکوثر اور مشتاقان نور کے اشتراک سے منعقدہ یہ پر وقار تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔